بہار کے ضلع گیا کے این ایم سی ایچ میں نرسنگ کی طالبہ نے خودکشی کی کوشش کی۔ طالبہ نے گذشتہ رات دیر گئے ہاسٹل کی تین منزلہ عمارت سے کود کر خودکشی کرنے کی کوشش کی۔ اطلاع ملنے پر ہسپتال کے سپرنٹنڈنٹ اور دیگر حکام موقع پر پہنچ کر طالبہ کو شدید زخمی حالت میں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا تاہم وہ فی الحال زیرعلاج ہیں۔ آج اس کا سیٹی اسکین اور ایم آئی آر کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق نرسنگ کی طالبہ کچھ دنوں سے ذہنی طور پر تناؤں کا شکار تھی۔ اس سلسلے میں سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر پردیپ کمار اگروال نے بتایا کہ خودکشی کرنے کی وجہ کا ابھی پتہ نہیں چل سکا۔ انہوں نے بتایا کہ پہلی ترجیح طالبہ کو ابتدائی علاج فراہم کرنا ہے تاہم اس معاملہ کی جانچ کےلیے پولیس کو اطلاع دی گئی ہے۔ رات میں طالبہ بات کرنے کی حالت میں نہیں تھی۔
انہوں نے بتایا کہ معاملہ میں سبھی پہلوؤں کی جانچ کی جائے گی اور خودکشی کی وجہ کا پتہ چلنے کے بعد ضروری کاروائی کی جائے گی۔ اگر معاملہ کا تعلق ہسپتال، کالج یا ہاسٹل سے رہا تو یقینی طور پر مناسب کاروائی ہوگی۔ انہوں نے نرسنگ ہاسٹل میں وارڈن اور گارڈ کی تعیناتی کے باوجود اس طرح کا واقعہ پیش آنے پر افسوس کا اظہار کیا اور لاپرواہی برتنے والوں کی جانچ کرنے کا اعلان کیا۔
دراصل جہان آباد ضلع کے ٹہٹا کے رہنے والے ششیل کمار کی بیٹی ببیتا کماری نرسنگ میں سکنڈ ایئر کی طالبہ ہے اور وہ گیا اے این ایم سی ایچ میں زیرتعلیم ہے۔ ببیتا شادی شدہ ہے اور اسکا شوہر گڑگاواں کی ایک کمپنی میں ملازم ہے۔ اطلاع ملنے کے بعد ششیل کمار اور دیگر رشتہ دار ہسپتال پہنچے۔
پرنسپل امیتا کماری نے بتایا کہ ہاسٹل کی تیسری منزل پر ببیتا اپنی تین سہیلیوں کے ساتھ رہتی ہے۔ رات دیر گئے وہ اپنے شوہر سے فون پر بات کررہی تھی جبکہ اس کی سہلیو نے اسے سوجانے کا مشورہ دیا جس کے بعد اس نے کچھ دیر آرام کیا اور بعد میں بالکونی میں جاکر نیچے چھلانگ لگادی۔ ببیتا کا ہسپتال میں علاج جاری ہے، وہیں اس کا ایک پیر کام نہیں کررہا ہے اور ریڑھ کی ہڈی میں بھی فریکچر کی اطلاع ہے۔ اس کی حالت انتہائی نازک بتائی جارہی ہے۔
وہیں اس کے والد ششیل کمار نے کہا کہ خودکشی کی وجہ کا انہیں علم نہیں ہے۔ گذشتہ 8 ماہ قبل اس کی شادی ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
Religious Conversion: گیا: عشق نے محمد پرنس کو بنایا پرنس کمار
طالبہ کا ایم آئی آر ہسپتال سے باہر گیا کے اے پی کالونی میں واقع نونیت نشچل کلینک میں کیا گیا جبکہ جانچ کی فیس خاندان والوں نے ادا کی۔ اس سلسلے میں پوچھے جانے پر سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ ہسپتال سے باہر کئے گئے ٹسٹ کی رقم گھر والوں نے ادا کی ہے۔