بہار حکومت کے منصوبہ کے تحت ہر ضلع میں ایک اقلیتی رہائشی اسکول کی تعمیر ہوگی جسکے لیے ایک مقام پر چار سے پانچ ہیکڑ زمین کی دستیابی کی ذمہ داری وقف بورڈ پٹنہ کو دی گئی ہے۔ 2020 کے اسمبلی انتخابات میں وزیراعلیٰ نتیش کمار نے انتخابی ریلیوں میں اسکا تذکرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اقلیتی طبقے کے طالب علموں کی تعلیم و تربیت کے لیے فکر مند ہیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ اقلیتی رہائشی اسکول منصوبہ کو انتخابی ایجنڈے میں بھی شامل کیا تھا لیکن انتخابات کے بعد اس منصوبے پر کاروائی ندارد ہے۔
انتخابات کے بعد دسمبر 2020 میں ای ٹی وی بھارت نے اقلیتی رہائشی اسکول منصوبہ کی زمینی حقیقت سے متعلق ایک خبر شائع کی تھی جس کے بعد ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ابھشیک کمار سنگھ اور ضلع محکمہ اقلیتی فلاح کے افسر نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا اور زمین کے حصول کے لیے کاروائی کو آگے بڑھایا تھا۔ ضلع اقلیتی فلاح افسر جتیندر کمار متعدد مقامات پر خود جاکر زمین کا جائزہ لیا جس میں پایا کہ زیادہ تر زمین پر تنازع چل رہا ہے یا پھر ایک جگہ پر اتنی زمین نہیں ہے، جتنی ضرورت اسکول کی تعمیر کے لیے ہے۔ اقلیتی فلاح افسر جتیندر کمار اس دوران مسلسل وقف بورڈ پٹنہ اور ضلع اوقاف کمیٹی سے رابطہ کرتے رہے کہ انہیں وقف بورڈ کی اراضی کے متعلق پوری جانکاری اور کا غذات فراہم کیے جائیں تاکہ اسکول کی تعمیر کے لیے کام آگے بڑھایا جاسکے تاہم سنی وقف بورڈ پٹنہ اور ضلع اوقاف کمیٹی نے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا جسکا نتیجہ یہ ہوا کہ ابھی تک زمین کی نشاندہی نہیں ہوسکی۔ اقلیتی فلاح افسر اور ضلع انتظامیہ کی طرف سے زمین کی تلاش کی جاری تھی کہ کورونا وبا کی دوسری لہر کی وجہ سے نشاندہی کی کاروائی متاثر ہوئی ہے۔
لاک ڈاون کے بعد منصوبہ کا ہوگا آغاز
ضلع اوقاف کمیٹی کے صدر آفتاب عالم عرف رنکو نے کہا کہ ضلع اقلیتی فلاح افسر کی طرف سے کارروائی جاری ہے۔. زمین حصول کا معاملہ اس لیے حل نہیں ہوا ہے کیونکہ ایک مقام پر چار سے پانچ ہیکڑ زمین کی دستیاب نہیں ہے لیکن اب ایک جگہ کی پہچان کی گئی ہے۔ ضلع اقلیتی فلاح دفتر کو وقف بورڈ کی زمین دستیابی کے متعلق ضلع اوقاف کمیٹی کے ذریعے تعاون نہیں کیے جانے کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ ضلع اوقاف کمیٹی کی جانب سے زمین کی پہچان کی جارہی تھی۔ کئی چیزوں کو دیکھنے کی ضرورت تھی جس میں ایک اہم چیز یہ ہے کہ زمین کا لوکیشن اچھا ہو جہاں اقلیتی آبادی آس پاس میں ہو، سڑک اور شہر سے متصل ہو۔
کیا کہتے ہیں افسر:
ضلع اقلیتی فلاح افسر و نوڈل افسر جتیندر کمار نے کہا انکی طرف سے پوری کوشش کی جارہی ہے۔ دو مقامات پر زمین کا پروپوزل محکمہ کو بھیجا گیا ہے۔ شہر سے متصل کنڈی میں وقف بورڈ کی ایک زمین کی ناپی بھی کی گئی، نگر سی ای او اور سرکاری امین نے جائزہ لیا لیکن اس زمین کا راستہ نہیں ہے۔ کچھ زمین پر قبضے کی بات سامنے آئی تھی جسکے متعلق محکمہ کو آگاہ کیا گیا ہے۔ اسکے علاوہ کھنگری تانڈ بائی پاس روڈ اور کیسرو روڈ پر بھی زمین دیکھی گئی ہے لیکن وہ ناکافی ہے۔ کچھ جگہوں پر تنازع ہے تو کچھ جگہوں پر خرد برد کا بھی معاملہ سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انکے پاس وقف زمین کی تفصیلات نہیں ہے۔ ضلع اوقاف کمیٹی کے ارکان کو تحریری طور پر بھی زمین کی دستیابی کے لیے کہا گیا ہے۔ متعدد بار میٹنگ کرکے بھی زمین کی دستیابی کے لیے کہا گیا ہے لیکن آج تک ضلع اوقاف کمیٹی نے دلچسپی نہیں دکھائی. انہوں نے کہا مسلم طبقے کے معزز حضرات سے بھی اس تعلق سے میٹنگ کرکے زمین کی نشاندہی کی اپیل کی گئی ہے۔
چیئرمین کا وعدہ سبزباغ جیسا:
بہار سنی وقف بورڈ کے چیئرمین ارشاداللہ نے گیا کا دورہ کرتے ہوئے متعدد مرتبہ یہ وعدہ کیا تھا کہ جلد زمین کو دستیاب کیا جائے گا اور ایک یا دو ہفتے میں تعمیر کا کام شروع ہوجائے گا لیکن حقیقت یہ ہے کہ چیئرمین کا یہ وعدہ سبزباغ کی طرح ہے۔ گیا سے جانے کے بعد چیئرمین بھی اس معاملے پر چپی سادھ لیتے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے جب چیرمین سے ربط کیا تو انہوں نے بتایا کہ زمین کا پروپوزل آچکا ہے لیکن جب اس سلسلے میں افسر اور ضلع اوقاف کمیٹی کے ارکان سے رابطہ کیا تو پتہ چلا کہ ابھی تک زمین کی دستیابی نہیں ہوئی ہے۔