ای ٹی وی بھارت کےساتھ خصوصی بات چیت میں علی انور انصاری نے ریاست کے وزیر اعلی کی خاموشی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے وزیر اعلی آخر عامر حنظلہ کہ بہیمانہ قتل پر خاموش کیوں ہے؟۔
انہوں نےکہا کہ' وہ اس سلسلے میں حنظلہ کے والد اور اس کے بھائی کے ہمراہ ریاست کے ڈی جی پی گپتشور پانڈے سے ملاقات کرکے اہم ملزمین کو گرفتار کرنے اور ان کے خلاف اسپیڈ ٹرائل چلانے کا مطالبہ کیا۔'
انہوں نے کہا کہ' وزیر اعلی امن امان اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں، لیکن جس طرح سے پھلواری شریف میں 21 دسمبر کے پرامن جلوس کے دوران سنگت محلے کے آس پاس سے گولیاں چلائی گئیں، اور افراتفری کے درمیان عامر حنظلہ جب سنگت محلے کے گلی میں گیا تو شدد پسندوں نے بہیمانہ طریقے سے عامر کا قتل کردیا گیا'۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی کو اس بات کا انکشاف کرنا چاہیے کہ وہ کس بات سے ڈرتے ہیں کیا انہیں حکومت گرنے کا خدشہ ہے'۔
علی انور نے کہا کہ' یہ تمام معاملے منصوبہ بند تھے پولیس نے بھی اس کی اعتراف کیا ہے کہ یہ منصوبہ بند سازش تھی۔ اس سے واقعے میں مذکورہ محلے شرپسندوں کی ہاتھ تو ضرور ہے مزید باہر سے بھی لوگ بلائے گئے تھے'۔
انہوں نے کہا کہ' ابھی بھی اہم ملزمین مین کھلے عام گھوم رہے ہیں، پولیس ان کو گرفتار کیوں نہیں کرتی، اس معاملے میں پولیس کا رویہ بھی مشکوک ہے۔'
انہوں نے کہا کہ مقتول کے اہل خانہ انتہائی غریب ہیں وہ بہت ڈرے ہوئے ہیں، حکومت کو انہیں معاوضہ دینا چاہیے اور ان کے خاندان کے ایک فرد کو نوکری ملنی چاہیے'۔