اس بار بہار اسمبلی انتخابات کئی طریقوں سے مختلف ہے۔ ان میں اسے ایک یہ کہ جہاں کورونا وائرس کے دوران پہلا عام انتخابات ہونے جا رہا ہے۔ جبکہ دوسرا وزیر اعلی نتیش کمار اپنی مسلسل چوتھی مدت کے لیے عوام کے درمیان جاکر ووٹ مانگے رہے ہیں۔ ان سب کے درمیان این ڈی اے سکیل ڈیولپمنٹ کے نام پر خود کفیل بہار کا نعرہ دے رہی ہے۔ جبکہ عظیم اتحاد کے رہنما تیجسوی یادو پہلی کابینہ میں ہی 10 لاکھ روزگار کا وعدہ کر رہے ہیں۔ دونوں جماعتوں کے وعدوں سے یہ واضح ہوتا ہے سبھی جماعتیں بے روزگار نوجوانوں کو اپنی طرف راغب کرنے میں لگی ہوئی ہیں۔ ایسی صورتحال میں بڑا سوال یہ ہے کہ کیا بہار کے نوجوان اس بار خود کفیل بہار کے نعرہ پر بھروسہ کرکے انہیں اقتدار میں لائیں گے یا تیجسوی کے 10 لاکھ روزگار کے وعدے پر ووٹ کریں گے۔
ملے گا روزگار یا یہ محض انتخابی شگوفہ ہے!
ایسی صورتحال میں نوجوان ووٹرز اس بار کے انتخابات میں فیصلہ کن ثابت ہوسکتے ہیں۔ نوجوان ووٹروں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے این ڈی اے اور عظیم اتحاد نے وعدوں کی بوچھار لگا دی ہے۔ ایک طرف نتیش کمار نوجوانوں کو ہنرمند بنانے اور انہیں نوکری دلانے کی باتیں کر رہے ہیں۔ دوسری جانب تیجسوی نے پہلی کابینہ میں 10 لاکھ نوجوانوں کو ملازمت دینے وعدہ کرکے ایک نئی چال چلی ہے۔
سیاسی تجزیہ کار کیا کہتے ہیں؟
اس معاملے پر سماجی سیاسی تجزیہ کار سنجے کمار کہتے ہیں کہ کارخانوں اور فیکٹریوں کی کمی کی وجہ سے بہار میں روزگار ہمیشہ سے ایک بہت بڑا مسئلہ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریاست کی ایک بڑی آبادی روزگار کی تلاش میں ریاست سے باہر رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے بہار واپس آنے والے مزدوروں کے اعداد و شمار سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بہار کے لوگ کتنی بڑی تعداد میں دیگر ریاستوں میں ملازمت یا مزدوری کر رہے ہیں۔
سنجے کمار نے کہا کہ خود کفیل ہو کر مارکیٹ میں اپنی مصنوعات بیچنا اتنا آسان نہیں ہے اور بہار جیسی ریاست میں یہ بہت مشکل ہے۔ ایسی صورتحال میں جو بھی پارٹی براہ راست ملازمت دینے کی بات کرے گی۔ نوجوانوں کا ووٹ ان کے حق میں جا سکتا ہے۔
بہار کے نوجوان دیگر نوجوانوں کو دیں گے روزگار
بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان نکھل آنند جنہوں نے بہار کے انتخابی نعرے کی بنیاد پر بہار کے انتخابات میں نتیش کمار کا ساتھ دیا ہے، کا کہنا ہے کہ این ڈی اے حکومت کی وجہ سے بہار میں ایک بڑی تبدیلی آئی ہے۔ اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلے 15 برسوں میں بہار میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور ترقیاتی کام ہوئے ہیں۔ جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ بی جے پی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ہم ہنر کی ترقی کے ذریعہ نوجوانوں کو خود کفیل کر رہے ہیں۔ آنے والے وقت میں ریاست کے نوجوان دیگر لوگوں کو روزگار بھی فراہم کریں گے۔'
'سرکاری نوکری کے مواقع ہوئے کم'
اعدادوشمار نظر ڈالیں تو گذشتہ 10 برسوں میں بہار میں سرکاری ملازمت کے مواقع میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے۔ تعلیم کے میدان میں بہار حکومت نے باقاعدہ اساتذہ کے عہدوں کو ختم کردیا ہے۔ صرف یہی نہیں محکمہ تعلیم میں گروپ سی اور ڈی کی آسامیوں کی باقاعدہ بحالی ختم کردی گئی ہے۔ لوگوں کو ٹھیکے پر رکھا جارہا ہے۔ غور طلب رہے کہ ریاست میں کنٹریکٹ ورکرز کی تعداد بڑھ کر 10 لاکھ ہوگئی ہے۔
تیجسوی نے بڑے وعدے کر کے نوجوانوں کو اپنی طرف لانے کی کوشش کی
آر جے ڈی نے 10 لاکھ کنٹریکٹ ورکرز کے معاملے کو ہی انتخابی موضوع بنایا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق آر جے ڈی نئی ملازمتیں پیدا کرنے کی بات نہیں کر رہا ہے، بلکہ بہار میں 10 لاکھ کنٹریکٹ ملازمین کو ہی مستقل ملازمت دینے کی بات کر رہا ہے۔ تاہم تیجسوی اپنی تشہیری اجلاس میں 10 لاکھ نئی ملازمت دینے کی بات کر رہے ہیں۔ بتادیں کہ آر جے ڈی نے یہ بھی کہا ہے کہ اپنے انتخابی منشور میں چار لاکھ اساتذہ کو مساوی کام کے لیے مساوی تنخواہ دینے کی بات بھی کہی ہے۔ اس کی وجہ سے ٹیچر کلاس کے لوگ بھی بہت پرجوش نظر آرہے ہیں۔ اس کے بر عکس وزیر اعلی نتیش کمار یا نائب وزیر اعلی سشیل مودی سرکاری ملازمت دینے کے سوال پر خاموشی اختیار کر رہے ہیں۔
بہار اسمبلی انتخابات میں دلچسپ یہ ہے کہ دونوں جماعتوں کے رہنما اپنے وعدوں سے اپنے مخالفین پر حملہ کر رہے ہیں۔ انتخابات سے قبل سیاسی جماعتوں کے اعلانات اور وعدے کوئی نئی بات نہیں ہیں۔ یہ ابتدا ہی سے ہوتا آرہا ہے۔ تاہم ریاست کی سیاست میں ہنر مند نوجوانوں کے نعرے یا 10 لاکھ سرکاری روزگار کے وعدے کے پر بہار کے نوجوانوں کا موقف کیا ہوتا ہے یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔