علی انور نے مزید کہا کہ 'دہلی فساد منظم سازش تھی جو مہینوں پہلے سے اس کی تیاری چل رہی تھی، حکومت گودھرا اور بھاگلپور سے بڑا فساد کرانا چاہتی تھی، باہر سے لوگ بلائے گئے تھے۔'
انہوں نے کہا کہ 'دہلی فسادات دراصل گودھرا کو دہرایا گیا لیکن اچھی بات یہ رہی کہ اس میں یہ لوگ کامیاب نہیں ہوئے۔'
انہوں نے کہا کہ 'اچھی بات یہ ہے کہ لوگ آپس میں نہیں لڑے اور مختلف مقامات سے خبریں آئی ہیں کہ لوگوں نے ایک دوسرے کو بچانے کا کام کیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'فسادات لوگوں کے دلوں کو توڑتے ہیں صنعت و روزگار کو بھی برباد کرتے ہیں اس کی بھرپائی لمبے عرصے تک نہیں ہو پاتی۔'
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'ابھی بھی اسے بھڑکانے کی کوشش کی جارہی ہے۔'
'جس بے شرمی سے حکومت فساد بھڑکانے والوں کی پشت پناہی کر رہی ہے اس بدترین حالت میں کچھ اچھی چیزیں ہیں، کیونکہ ان کے چاہنے کے باوجود گودھرا جیسا فساد نہیں ہو سکا ان کے چاہنے کے باوجود بھاگلپور نہیں ہوسکا'۔
دہلی کے وزیر اعلی اعلی اروند کیجریوال پر طنز کرتے ہوئے کہا کہا کہ لوگوں نے انتخاب سے پہلے سمجھا تھا کہ انتخابی مجبوری ہے، کہ وہ شاہین باغ نہیں جا رہے ہیں لوگوں سے بات نہیں کی، لیکن اب تو انتخاب میں کامیابی حاصل کرلی ہے ہندو مسلمان سب نے عآپ کو کامیاب بنایا، اب کس بات کا ڈر آپ
انہوں نے سوال کیا کہ اروند کیجریوال گاندھی جی کے قبر پر جاکر کر دعا کیوں کر رتھے کیجریوال کو ان علاقوں میں جانا چاہیے تھا جہاں فساد ہوا جہاں آگ زنی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ایسے بچ بچا کر گلیوں سے نکلنے سے کام نہیں چلے گا انہوں نے مزید کہا کہ کجریوال میں ہمت نہیں ہے وہ اپنی آئیڈیالوجی سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔