ریسات بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کے ذریعہ ریا ست بھر میں شراب بندی مہم Alcohol Ban Campaign in Biharکو ناکام بنانے میں بنیادی طور پر تین لوگ اہم ہیں، پولس، شراب تاجر اور کچھ سفید پوش جو شراب سے جڑے کاروباریوں کی سرپرستی کرتے ہیں۔اگر ان لوگوں پر صحیح سے کاروائی ہو تو شراب بندی مہم نہ صرف کامیاب ہوگی بلکہ پورے ملک کے لئے قابل تقلید عمل ہوگا۔ مگر یہ اتنا آسان نہیں ہے جتنا سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ اس میں خود بر سر اقتدار اقتدار پارٹی اور نہ جانے کتنے سرکاری افسران ملوث ہیں، جب تک ایسے لوگوں پر قدغن نہیں لگے گا یہ مہم ناکام ثابت ہوگی۔
مذکورہ باتیں کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے ریاستی صدر و رکن اسمبلی اخترالایمان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ میں ریاستی حکومت کے ان منصوبوں کا شروع سے مخالف رہا ہوں جس میں اقلیتی برادری کو نظر انداز کیا جاتا رہا ہے، ان سے ہمارا نظریاتی اختلاف ہے، باوجود اس کے شراب بندی کو لیکر نتیش کمار نے جو اقدام کئے ہیں وہ یقیناً قابل تعریف ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم شراب بندی کے خلاف نتیش کمار کے ساتھ ہیں۔ چونکہ شراب کو اسلام میں بھی حرام قرار دیتے ہوئے اسے ام الخبائث سے تعبیر کی گئی ہے۔ لہٰذا اس کے خلاف بلا تفریق پارٹی سے اوپر اٹھ کر تمام لوگوں کو آگے آنا چاہیے۔
مزید پڑھیں:Nitish Kumar on Alcohol: نتیش کمار نے شراب بندی کے خلاف سختی کرنے کا دیا حکم
اخترالایمان نے کہا کہ شراب وہ مہلک زہر ہے جس سے نسل در نسل تباہ ہو تی ہے۔ میں نے اپنی آنکھوں سے گھر خاندان برباد ہوتے دیکھا ہے، شراب کے نشے میں لوگ اپنی بیوی بچوں تک کو داؤ پر لگا دیتے ہیں۔ اس سے اگر سماج کو پاک نہیں کیا گیا تو ہمارے ملک کا مستقبل تباہ ہو جائیگا۔ اس لئے ضروری ہے کہ ریاستی حکومت پہلے ان پر سخت سے سخت کارروائی کرے جس کی وجہ سے بہار میں شراب داخل ہو رہا ہے، اس کے بعد پینے والوں پر بھی ضرور کارروائی ہو۔