بھبھوا میں کلکٹریٹ کے پاس ایک طمبو میں یوپی کے میرٹھ سے تعلق رکھنے والا گھوم گھوم کر جڑی بوٹی فروخت کر اپنا گزارا کرنے والا ایک بنجارہ کنبہ رہتا ہے، جو لاک ڈاٶن کے دوران فاقہ کشی کے دہانے پر ہے۔
ریاست بہار کے کیمور میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو آسام و یو پی سے آ کر مختلف مقامات پر گھوم گھوم کر جڑی بوٹی فروخت کرنے کا کام کرتا ہے۔ یہ طبقہ سڑک کے کنارے یا کنہیں بھی طمبو لگا کر اپنا بسیرا بنا لیتا ہے۔لاک ڈاٶن کی وجہ سے یہ طبقہ فاقہ کشی کا شکار ہے۔
لاک ڈاٶن کے باعث بازار بند ہے آمد و رفت کی سہولت بند ہے۔ عام لوگ بھی گھروں میں قید ہیں ایسے میں اس طبقے کے سامنے بھوک مری کا مسئلہ آگیا ہے۔ روز اپنی جڑی بوٹیوں کو فروخت کر پیٹ پالنے والوں کے سامنے پریشانی کھڑی ہو گئی ہے۔ ان طبقوں میں ایک چھوٹا سا خاندان کلکٹریٹ بھبھوا کے پاس طمبو ڈالکر رہتا ہے، جو قریب دو ماہ سے اس علاقے میں گھوم گھوم کر جڑی بوٹی بیچنے کا کام کرتا تھا۔
گذشتہ سات روز سے انکے پاس نہ ہی کوٸ مریض آیا نہ ہی دوا فروخت کرنے کے لۓ یہ لوگ کہیں جا سکے۔ اس طمبو میں قریب دو درجن لوگ رہتے ہیں۔
بادل اور سنیل نے بتایا کی ہم سب اتر پردیش کے میرٹھ ضلع سے یہا ں آۓ ہیں قریب دو ماہ ہو چکا ہے لیکن اچانک لاک ڈاٶن کے چلتے پھنس گۓ ہیں۔ ان لوگوں نے بتایا کی پہلے تو لاک ڈاٶن کیا ہوتا ہے وہ پتا نہیں، کیونکہ انہیں چھت نصیب نہیں ہے۔ گھروں میں کیسے قید ہونگے۔
ان لوگوں نے بتایا کی کھانے پینے کو کچھ بھی نہیں ہے۔ فاقہ کشی کی نوبت آن پڑی ہے۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کی ضلع کے اعلی حکام ہر ضرورت مند تک اناج مہیا کرانے کا دعویٰ کررہے ہیں لیکن ٹھیک کلکٹریٹ کے پاس اس طمبو میں رہ رہے لوگوں کی سدھ لینے والا کوئی نہیں ہے۔