یوکرین میں جاری کشیدگی اور بمباری کے درمیان وہاں پھنسے اتر پردیش نوئیڈا سیکٹر 45 کے رہنے والے للت پاٹھک بڑی مشکل سے اپنے گھر پہنچے ہیں۔ Ukraine Did Not Treat Indians Well Says A Student
ماں باپ کا کہنا ہے کہ جب تک حالات معمول پر نہیں آتے بیٹے کو یوکرین نہیں بھیجیں گے۔ للت کے ذہن میں سانحات سے بھرے تباہی کے مناظر لمحہ بہ لمحہ یاد آ رہے ہیں۔
للت پاٹھک نے بتایا کہ یوکرین کی صورتحال بہت خوفناک ہے۔ چاروں جانب سپاہی ہیں، اس نے کبھی ایسی صورتحال کا سامنا نہیں کیا تھا۔ ایسا لگتا تھا کہ وہ کبھی گھر نہیں جا سکے گا۔
للت یوکرین کی دنیپرو یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کر رہا ہے۔ وہ پانچویں سال کے طالب علم ہے۔ 24 فروری کو ان کے شہر کے ارد گرد دن میں کئی بار دھماکے ہوئے۔ دھماکوں کی آواز اتنی تیز ہوتی تھی کہ لگتا تھا کہ بم ان کے ہاسٹل ہی گر رہے ہیں۔ وہ اپنی جان بچانے کے لیے دن بھر بنکر میں پڑا رہتےتھے۔
وہ ہاسٹل میں صرف کھانا لینے جاتے تھے۔ اسی دوران سائرن بجتا تو وہ کھانا چھوڑ کر بنکر کی طرف بھاگنے لگتے۔ وہ رات کو بنکر میں زمین پر سوتے تھے۔ للت کا کہنا ہے کہ ہمارے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا، جو بھی کیا لوگوں نے خود سے کیا۔
حالات خراب ہونے کے بعد 27 فروری کو، انہوں نے اپنے دس دوستوں کے ساتھ بس بک کی اور چوپ شہر کے لیے روانہ ہوا۔ ان کے ہاسٹل سے چوپ قصبے کا فاصلہ 1200 کلومیٹر تھا۔ وہاں ایمیگریشن ہوا لیکن یوکرین کے شہریوں نے اس کے ساتھ سوتیلا رویہ اختیار کیا، ٹکٹوں کے لیے انہیں پانچ گھنٹے تک لائن میں کھڑا کیا۔
سوتیلے رویے کے خلاف آواز اٹھانے پر دھمکی دی اور حملہ کے لیے بھی تیار ہو گئے، تاہم اس دوران تمام دوستوں نے تحمل سے کام لیا اور کسی جھگڑے میں پڑے بغیر ٹرین میں بیٹھ کر ہنگری کی سرحد کی طرف روانہ ہو گئے۔
وہ جمعہ کی رات بوڈاپیسٹ ہوائی اڈے پر پہنچے اور ہندوستان کے لیے فلائٹ لیا۔ وہ صبح 11:30 بجے نوئیڈا پہنچے۔ انہیں محفوظ دیکھ کر ان کے والدین اور بہن سونم کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں۔