اس پہل کے بارے میں دھونی نے کہا کہ ایک چھوٹے شہر میں رہ کر بڑا ہونے کی وجہ سے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی کمی کی وجہ سے درپیش چیلنجز کو میں بہتر سمجھتا ہوں۔ اس لیے میں چاہتا ہوں کہ سبھی کی محفوظ ،یقینی اور آسان ڈیجیٹل کی ادائیگی تک پہنچ ہو۔
اس کے لیے ایک ٹیم ورک کی ضرورت ہے۔ اس ٹیم کیش لیس انڈیا کے ذریعے میں ہر بھارتی صارف اور تاجر کو اس ٹیم کا حصہ بننے کے لیے مدعو کرنا چاہوں گا۔
اس درمیان دھونی نے اپنے کرکٹ کیرئیر کے نشیب و فراز کا بھی ذکر کیا۔ اس پہل کے بارے میں ایشیا ماسٹر کارڈ کے معاون صدر اری سرکار نے تفصیلی جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ کچھ برسوں میں ماسٹر کارڈ نے تاجروں کے درمیان خاص کر ٹیئر 2 اور3 شہروں میں ڈیجیٹل پیمنٹ میں اضافہ کرنے کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں۔
گزشتہ کچھ برسوں میں بھارت میں ڈیجیٹل ادائیگی میں کافی اضافہ ہوا ہے کیونکہ اس کا بھارت کی ترقی میں اہم رول ہے۔جبکہ ایم سوائپ کے سی ای او منیش پٹیل نے کہا کہ بھارت میں کیش لیس تاجر ایم سوائپ کا اہم مشن ہے اور ماسٹر کارڈ کے ساتھ منسلک ہو کر اس میں اضافہ ہوا ہے۔ مارچ 2019 میں چار لاکھ سے بڑھ کر آج دس لاکھ تک ایکسٹیبل سینٹر پہنچ چکے ہیں۔
یہ پہل ماسٹر کارڈ کی ان کوششوں کا نتیجہ ہے جو لوگوں کو اپنے یومیہ خریداری کے لیے ڈیجیٹل ادائیگی کے استعمال کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ سرکار بھی ڈیجیٹل پیمنٹ کو معیشت کی بنیاد بنانے کے لیے ڈیجیٹل ادائیگی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے اور اس کے لیے کم نقد والی معیشت کے لیے کئی قدم اٹھا رہی ہے۔