ETV Bharat / city

آسام: جرائم سے محفوظ ناگاؤں ضلع کا ایک قبائلی گاؤں

author img

By

Published : May 22, 2021, 5:49 PM IST

آسام کے ناگاؤں ضلع کے ڈِھنگ ریونیو سرکل کے تحت سہریہ گاؤں میں کبھی کسی پولیس اہلکار کو داخل ہوتے نہیں دیکھا گیا ہے۔ 1998 میں بوڈو طبقے کے ذریعے آباد کئے گئے اس گاؤں میں کبھی بھی کوئی جرم نہیں ہوا ہے۔

assam
assam

جرائم کے معاملات خواہ چھوٹے ہوں یا بڑے بیشتر معاشروں میں اس وقت کم و بیش ہر جگہ موجود ہیں۔ ہم لوگ پرنٹ میڈیا، ٹیلی ویزن یا سوشل میڈیا کے ذریعے ہر روز جرائم کی خبریں دیکھتے ہیں اور لوگ عام طور پر کسی بھی جرم کے لئے پولیس کے پاس جاتے ہیں، جو معاملے کے متعلق تفتیش کرتی ہے لیکن ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں اب تک نہ پولیس داخل ہوئی ہے اور نہ ہی گاؤں والوں کو کبھی پولیس کے پاس جانا پڑا ہے۔

آسام: جرائم سے محفوظ ناگاؤں ضلع کا ایک قبائلی گاؤں

آسام کے ناگاؤں ضلع کے ڈِھنگ ریونیو سرکل کے تحت سہریہ گاؤں میں کبھی کسی پولیس اہلکار کو داخل ہوتے نہیں دیکھا گیا ہے۔ 1998 میں بوڈو طبقے کے لوگوں کے ذریعے آباد کئے گئے اس گاؤں میں کبھی بھی کوئی جرم نہیں ہوا ہے یعنی علاقے میں قتل، آبروریزی، تشدد یا ڈکیتی کی کوئی واردات نہیں ہوئی ہے۔

مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ''میں پچھلے دو سال دو ماہ سے یہاں تعینات ہوں لیکن میں نے کبھی سہریہ گاؤں کے لوگوں کو کسی وجہ سے تھانے میں آتے نہیں دیکھا۔ ہم نے کبھی سہریہ گاؤں کے لوگوں کے لئے مقدمہ درج نہیں کیا ہے۔

ناگاؤں شہر سے تقریباً 18 کلومیٹر اور ڈھنگ سے 1.5 کلومیٹر فاصلے پر یہ گاؤں واقع ہے۔ اس گاؤں کے لوگ بنیادی طور پر زراعت پر انحصار کرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گاؤں کے لوگ کسی کے خلاف مقدمہ درج کرانا بھی نہیں جانتے ہیں۔ یہ گاؤں لوگوں میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور اتحاد کی ایک مثال پیش کرتا ہے۔ گاؤں کے لوگ گذشتہ کئی دہائیوں سے امن اور ہم آہنگی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔

مقامی شخص نے بتایا کہ ''اگر گاؤں میں کوئی چھوٹی موٹی پریشانی ہوتی ہے تو گاؤں کے لوگ آپس میں بات کرتے ہیں اور اسے حل کرلیتے ہیں۔ ہم کبھی کسی تھانے یا کسی عدالت میں نہیں گئے۔ ہمیں یہ تک نہیں معلوم کہ پولیس کا کیا کردار ہے۔

سہریہ گاؤں میں 170 کنبے آباد ہیں اور اس گاؤں کی آبادی تقریباً 600 ہے۔ مختلف کاموں کے لئے گاؤں کی ایک انتظامی کمیٹی ہے۔ گاؤں کے تمام کنبے مختلف ثقافتی تہوار مناتے ہیں جیسے بگارومبہ، بیہو، اوروکا، بیتھو پوجا اور دیگر تمام زراعت سے وابستہ سرگرمیاں اور رسومات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ مقامی باشندے زراعت میں بھی ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔

مقامی شخص نے بتایا کہ ''گاؤں کے بزرگوں کے ساتھ مل کر گاؤں کی انتظامی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اور ان کے مشورے کے مطابق انتظامی کمیٹی کام کرتی ہے۔ اگر کچھ پریشانی ہوتی ہے تو گاؤں کی انتظامی کمیٹی ایک دوسرے سے بات کرتی ہے اور مسائل کو حل کرنے کے لئے اقدامات کرتی ہے۔

ایسے وقت میں جب ریاست بھر میں جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے، یہ ایک ریکارڈ ہے کہ پولیس کو آسام کے اس چھوٹے سے گاؤں سہریہ میں قدم نہیں رکھنا پڑا۔

جرائم کے معاملات خواہ چھوٹے ہوں یا بڑے بیشتر معاشروں میں اس وقت کم و بیش ہر جگہ موجود ہیں۔ ہم لوگ پرنٹ میڈیا، ٹیلی ویزن یا سوشل میڈیا کے ذریعے ہر روز جرائم کی خبریں دیکھتے ہیں اور لوگ عام طور پر کسی بھی جرم کے لئے پولیس کے پاس جاتے ہیں، جو معاملے کے متعلق تفتیش کرتی ہے لیکن ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں اب تک نہ پولیس داخل ہوئی ہے اور نہ ہی گاؤں والوں کو کبھی پولیس کے پاس جانا پڑا ہے۔

آسام: جرائم سے محفوظ ناگاؤں ضلع کا ایک قبائلی گاؤں

آسام کے ناگاؤں ضلع کے ڈِھنگ ریونیو سرکل کے تحت سہریہ گاؤں میں کبھی کسی پولیس اہلکار کو داخل ہوتے نہیں دیکھا گیا ہے۔ 1998 میں بوڈو طبقے کے لوگوں کے ذریعے آباد کئے گئے اس گاؤں میں کبھی بھی کوئی جرم نہیں ہوا ہے یعنی علاقے میں قتل، آبروریزی، تشدد یا ڈکیتی کی کوئی واردات نہیں ہوئی ہے۔

مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ''میں پچھلے دو سال دو ماہ سے یہاں تعینات ہوں لیکن میں نے کبھی سہریہ گاؤں کے لوگوں کو کسی وجہ سے تھانے میں آتے نہیں دیکھا۔ ہم نے کبھی سہریہ گاؤں کے لوگوں کے لئے مقدمہ درج نہیں کیا ہے۔

ناگاؤں شہر سے تقریباً 18 کلومیٹر اور ڈھنگ سے 1.5 کلومیٹر فاصلے پر یہ گاؤں واقع ہے۔ اس گاؤں کے لوگ بنیادی طور پر زراعت پر انحصار کرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گاؤں کے لوگ کسی کے خلاف مقدمہ درج کرانا بھی نہیں جانتے ہیں۔ یہ گاؤں لوگوں میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور اتحاد کی ایک مثال پیش کرتا ہے۔ گاؤں کے لوگ گذشتہ کئی دہائیوں سے امن اور ہم آہنگی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔

مقامی شخص نے بتایا کہ ''اگر گاؤں میں کوئی چھوٹی موٹی پریشانی ہوتی ہے تو گاؤں کے لوگ آپس میں بات کرتے ہیں اور اسے حل کرلیتے ہیں۔ ہم کبھی کسی تھانے یا کسی عدالت میں نہیں گئے۔ ہمیں یہ تک نہیں معلوم کہ پولیس کا کیا کردار ہے۔

سہریہ گاؤں میں 170 کنبے آباد ہیں اور اس گاؤں کی آبادی تقریباً 600 ہے۔ مختلف کاموں کے لئے گاؤں کی ایک انتظامی کمیٹی ہے۔ گاؤں کے تمام کنبے مختلف ثقافتی تہوار مناتے ہیں جیسے بگارومبہ، بیہو، اوروکا، بیتھو پوجا اور دیگر تمام زراعت سے وابستہ سرگرمیاں اور رسومات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ مقامی باشندے زراعت میں بھی ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔

مقامی شخص نے بتایا کہ ''گاؤں کے بزرگوں کے ساتھ مل کر گاؤں کی انتظامی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اور ان کے مشورے کے مطابق انتظامی کمیٹی کام کرتی ہے۔ اگر کچھ پریشانی ہوتی ہے تو گاؤں کی انتظامی کمیٹی ایک دوسرے سے بات کرتی ہے اور مسائل کو حل کرنے کے لئے اقدامات کرتی ہے۔

ایسے وقت میں جب ریاست بھر میں جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے، یہ ایک ریکارڈ ہے کہ پولیس کو آسام کے اس چھوٹے سے گاؤں سہریہ میں قدم نہیں رکھنا پڑا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.