خالد بابو قریشی نے اپنے شکایتی مکتوب میں مزید لکھا کہ گزشتہ 9ستمبر کو وقف بورڈکی جانب سے ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں وقف بورڈ کے سی او انیس شیخ نے 2020-2021 میں مجموعی اخراجات کا تخمینہ 8کروڑ روپئے پیش کیا۔
جبکہ وقف بورڈ کی کل متوقع آمدنی 5کروڑ روپئے ہے۔ لہٰذا ریاستی حکومت سے 3 کروڑ روپئے کا مطالبہ کیا جائے۔جس پر اعتراض اٹھاتے ہوئے خالد بابو نے انیس شیخ سے 8 کروڑ روپے خرچ کرنے کے متعلق دستاویزات کا مطالبہ کیا، تب پتہ چلا کہ شیخ کے پاس کوئی بھی اخراجات کےکسی بھی طرح کے دستاویزات نہیں ہیں۔
قریشی کے مطابق شیخ انیس وقف بورڈ کا اخراجات کا کوئی بھی آڈٹ نہیں کراتے ہیں۔گزشتہ برس 2019 میں کڑوروں روپئے خرچ ہوئے مگر اس کے باوجود بھی اس کاکوئی آڈٹ نہیں کرایا گیا ہے۔
معاملہ کی نوعیت کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ایڈوکیٹ خالد قریشی نے انیس شیخ کی جانب سے پیش کردہ 2020-2021 میں 8 کروڑ روپئے کے اخراجات والے تخمینے کو میٹنگ میں مسترد کر دیا۔
مزید پڑھیں:
بھیونڈی: غیرقانونی درجنوں ڈھابے خلاف ورزی میں مبتلا
وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کو لکھے گئے تحریری شکایت میں خالد بابو قریشی نے نہ صرف وقف بورڈ میں کروڑوں روپئے خرچ ہونے کے باوجود آڈٹ نہ کرانا اور وقف بورڈ کے سی او انیس شیخ کے ذریعہ ڈپٹی سی ای او (جس کاقانون میں کوئی ذکر ہی نہیں ہے)کے عہدے پرکسی شخص کو بحال کرنا۔ ان باتوں کی تحقیقات کرکے اس طرح کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔