میڈیا میں سابق بی اے آر سی سربراہ پارتھوداس گپتا اور ری پبلک چینل کے سربراہ ارنب گوسوامی کے مابین واٹس ایپ پر ہوئی بات چیت وائرل ہوئی ہے جو انتہائی حیران کن ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ٹی آر پی گھوٹالہ میں بی جے پی اور مودی حکومت کا ہاتھ ہے۔ اس معاملے میں بی جے پی اور مودی حکومت وضاحت کرے۔ ایسے الزامات اور مطالبہ آج ممبئی مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری وترجمان سچن ساونت نے کیا ہے۔
وہ کانگریس پارٹی کے دفتر گاندھی بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ممبئی پولیس نے ٹی آر پی گھوٹالہ بے نقاب کیا تھا، جس میں ریپبلک چینل کی تفتیش ہورہی ہے۔ اسی کے ساتھ بی اے آر سی کے سابق سربراہ پارتھوداس گپتا کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ اس ٹی آر پی گھوٹالہ کو مودی حکومت کی جانب سے دبانے کی کوشش ہوئی ہے جس کے لیے اترپردیش میں اس معاملے میں علاحدہ کیس درج کیا گیا۔
وائرل ہوئے واٹس ایپ چیٹ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اترپردیش میں کیس اس لیے درج کیا گیا تا کہ ٹی آر پی کے گھوٹالے پر پردہ ڈالا جاسکے۔ اس واٹس ایپ چیٹ میں ریپبلک چینل کے سربراہ یہ بتاتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ان کے پی ایم او، وزارت اطلاعات ونشریات سے نزدیکی تعلقات ہیں۔ اسی کے ساتھ حکومت سے تعلق رکھنے والے یہ دونوں شخص ریپبلک چینل کے ٹی آر پی میں اضافہ کرنے کی ترکیب تیار کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
اس معاملے میں اے ایس نامی شخص کون ہے؟ یہ بی جے پی کو بتانا چاہیے۔ اس وائرل چیٹ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ریپبلک چینل کے خلاف وزارات اطلاعت ونشریات کو موصول شکایت پر پردہ ڈالا گیا جو متعلقہ محکمہ کے وزیر راج وردھن سنگھ راٹھوڑ نے بتایا، جس کا اس چیٹ میں تذکرہ کیا گیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریپبلک چینل کو بچانے کی کوشش مرکزی حکومت کی جانب سے ہورہی تھی۔ اس دوران ناظرین کی پوشیدہ رکھی جانے والی معلومات کو اجاگر کیا گیا۔ اس لیے یہ معاملہ انتہائی خطرناک ہے۔ ٹی آر پی بدعنوانی میں مرکزی حکومت کا کیا تعلق ہے؟ کریٹ سومیا ورام کدم جیسے بی جے پی کے لیڈران ریپبلک چینل کی پشت پناہی کیوں کرتے رہے؟ نیز اس پورے معاملے میں بی جے پی کا کیا رول ہے؟ یہ منظرعام پر آنا ضروری ہے۔
سچن ساونت نے اس پر یقین کا بھی اظہار کیا کہ ممبئی پولیس اس پورے معاملے کی تہہ تک پہونچے گی۔
(یو این آئی)