ETV Bharat / city

کنول کے پھول کا بھنورا تو میاں اویسی ہیں: شیو سینا - بنگال اور اتر پردیش میں ہماری مدد

اخبار سامنا نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے اویسی صاحب کی پول کھلنے کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو گیا ہے۔

Shiv Sena
شیو سینا
author img

By

Published : Jan 16, 2021, 10:01 PM IST

مہا وکاس آگھاڑی میں شامل اہم اتحادی شیوسینا اپنےحریف بی جے پی پر تنقید کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی۔ اخبار سامنا نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے اویسی صاحب کی پول کھلنے کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو گیا ہے۔

سامنا میں ساکھشی مہاراج کے بیان کا حوالہ دے کر سخت تنقید کرتے ہوئے لکھا گيا ہے کہ اویسی میاں کی ایم آئی ایم مسلمانوں کی نجات دہندہ پارٹی نہیں بلکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے آب حیات ہے۔ اس طرح کے خدشات عوام میں تھے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے اہم لیڈر ساکھشی مہاراج اب یہ کھل کر بول رہے ہیں کہ 'ہاں اویسی بی جے پی کے ہی سیاسی ایجنٹ ہیں اور اویسی کی مدد سے ہی ہم انتخابات جیت رہے ہیں۔'

کچھ روز قبل ساکشی مہارج نے کہا تھا کہ 'اویسی مدد کر رہے تھے اس لئے ہم بہار کا انتخاب جیت گئے، اب اویسی صاحب بنگال اور اتر پردیش میں ہماری مدد کریں گے۔ اویسی بھارتیہ جنتا پارٹی کی مدد کر رہے ہیں، بھگوان کی کرپا ہے، بھگوان بھگوا اویسی کو اور طاقت ور بناؤ'

سامنا نے مزید لکھا ہے کہ کنول کے پھول کے کنج بہاری، اٹل بہاری واجپئی، دین دیال اپادھیائے، شیامہ پرساد مکھرجی، لال کرشن ایڈوانی، نریندر مودی اور امیت شاہ ہونگے۔ ساکشی مہاراج نے لوگوں کے اس وہم کو دور کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ کنول کے پھول کا بھنورا میاں اویسی ہیں۔


بہار میں اویسی نے مسلم اکثریتی علاقہ سیمانچل میں پانچ سیٹوں اور تقریباً 17 یا 18 نشستوں پر تیجسوی یادو کو نقصان پہنچایا ہے، ورنہ بہار میں سیاسی تبدیلی ضرور رونما ہوتی۔ مسلمانوں کے ووٹ 'سیکولر ووٹ' کی مد میں این ڈی اے، سماج وادی پارٹی یا کانگریس کی طرف یک طرفہ نہ جائیں اس لئے میاں اویسی کا باقاعدہ استعمال کیا جاتا ہے۔ بہار کے انتخاب سے یہ بات واضح ہو گئی ہے۔


مغربی بنگال میں میاں اویسی نے جو کام شروع کیا ہے اس سے بی جے پی کا چہرہ خوشی سے کھل اٹھا ہے۔ اسے لگتا ہے کہ ہم اویسی کی مدد سے بنگال کا انتخاب بھی جیت جائیں گے۔ یعنی ہندوتوا کارڈ کھیل کر ہندوتوا کی جئے جئے کار کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اورنگ آباد: نام کی تبدیلی کی سیاست کارگرنہیں ہوگی


سامنا نے مزید لکھا ہے کہ اسدالدین اویسی قانون کے ماہر ہیں۔ ان کی سیاست جو بھی ہو، انہیں چاہئے کہ وہ مسلمانوں کے معیار زندگی میں بہتری، مسلمانوں کو قومی دھارے میں لانے نیز دو سماج کے بیچ کی دوری کو کم کرنے کے لئے کام کریں تو یہ ملک کے لئے اچھا ہوگا۔


سامنا نے اویسی کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مزید لکھا ہے کہ ان کی سیاست ہندو مخالف ہے۔ ماضی میں اس نے اور ان کے اہل خانہ نے جس طرح کے بیانات دیے ہیں وہ چونکا دینے والے ہیں۔ '24 کروڑ مسلمان 100 کروڑ ہندوؤں پر بھاری پڑیں گے۔ پولس والوں کو ایک جانب کر دو پھر دیکھو ہم کیا کر کے دکھاتے ہیں۔' اویسی کے بھائی نے اس طرح کا اشتعال انگیز بیان دیا تھا۔ اب یہ اویسی بی جے پی کے 'فتح' کے رتھ کا مرکزی پہیہہ بنے ہوئے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اویسی جیسے لوگوں کی مدد کی مدد لے کر منافع بخش سیاست کرتی ہے۔

مہا وکاس آگھاڑی میں شامل اہم اتحادی شیوسینا اپنےحریف بی جے پی پر تنقید کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی۔ اخبار سامنا نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے اویسی صاحب کی پول کھلنے کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو گیا ہے۔

سامنا میں ساکھشی مہاراج کے بیان کا حوالہ دے کر سخت تنقید کرتے ہوئے لکھا گيا ہے کہ اویسی میاں کی ایم آئی ایم مسلمانوں کی نجات دہندہ پارٹی نہیں بلکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے آب حیات ہے۔ اس طرح کے خدشات عوام میں تھے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے اہم لیڈر ساکھشی مہاراج اب یہ کھل کر بول رہے ہیں کہ 'ہاں اویسی بی جے پی کے ہی سیاسی ایجنٹ ہیں اور اویسی کی مدد سے ہی ہم انتخابات جیت رہے ہیں۔'

کچھ روز قبل ساکشی مہارج نے کہا تھا کہ 'اویسی مدد کر رہے تھے اس لئے ہم بہار کا انتخاب جیت گئے، اب اویسی صاحب بنگال اور اتر پردیش میں ہماری مدد کریں گے۔ اویسی بھارتیہ جنتا پارٹی کی مدد کر رہے ہیں، بھگوان کی کرپا ہے، بھگوان بھگوا اویسی کو اور طاقت ور بناؤ'

سامنا نے مزید لکھا ہے کہ کنول کے پھول کے کنج بہاری، اٹل بہاری واجپئی، دین دیال اپادھیائے، شیامہ پرساد مکھرجی، لال کرشن ایڈوانی، نریندر مودی اور امیت شاہ ہونگے۔ ساکشی مہاراج نے لوگوں کے اس وہم کو دور کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ کنول کے پھول کا بھنورا میاں اویسی ہیں۔


بہار میں اویسی نے مسلم اکثریتی علاقہ سیمانچل میں پانچ سیٹوں اور تقریباً 17 یا 18 نشستوں پر تیجسوی یادو کو نقصان پہنچایا ہے، ورنہ بہار میں سیاسی تبدیلی ضرور رونما ہوتی۔ مسلمانوں کے ووٹ 'سیکولر ووٹ' کی مد میں این ڈی اے، سماج وادی پارٹی یا کانگریس کی طرف یک طرفہ نہ جائیں اس لئے میاں اویسی کا باقاعدہ استعمال کیا جاتا ہے۔ بہار کے انتخاب سے یہ بات واضح ہو گئی ہے۔


مغربی بنگال میں میاں اویسی نے جو کام شروع کیا ہے اس سے بی جے پی کا چہرہ خوشی سے کھل اٹھا ہے۔ اسے لگتا ہے کہ ہم اویسی کی مدد سے بنگال کا انتخاب بھی جیت جائیں گے۔ یعنی ہندوتوا کارڈ کھیل کر ہندوتوا کی جئے جئے کار کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اورنگ آباد: نام کی تبدیلی کی سیاست کارگرنہیں ہوگی


سامنا نے مزید لکھا ہے کہ اسدالدین اویسی قانون کے ماہر ہیں۔ ان کی سیاست جو بھی ہو، انہیں چاہئے کہ وہ مسلمانوں کے معیار زندگی میں بہتری، مسلمانوں کو قومی دھارے میں لانے نیز دو سماج کے بیچ کی دوری کو کم کرنے کے لئے کام کریں تو یہ ملک کے لئے اچھا ہوگا۔


سامنا نے اویسی کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مزید لکھا ہے کہ ان کی سیاست ہندو مخالف ہے۔ ماضی میں اس نے اور ان کے اہل خانہ نے جس طرح کے بیانات دیے ہیں وہ چونکا دینے والے ہیں۔ '24 کروڑ مسلمان 100 کروڑ ہندوؤں پر بھاری پڑیں گے۔ پولس والوں کو ایک جانب کر دو پھر دیکھو ہم کیا کر کے دکھاتے ہیں۔' اویسی کے بھائی نے اس طرح کا اشتعال انگیز بیان دیا تھا۔ اب یہ اویسی بی جے پی کے 'فتح' کے رتھ کا مرکزی پہیہہ بنے ہوئے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اویسی جیسے لوگوں کی مدد کی مدد لے کر منافع بخش سیاست کرتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.