ETV Bharat / city

عدالت بھی کر رہی ہے مودی کے من کی بات: شیوسینا - ظالموں کا راج ختم نہیں ہوتا

عدالت عظمی کے چیف جسٹس کے بیان پر شیو سینا نے اپنے اخبار سامنا نے لکھا ہے کہ اب عدالت عظمی نے بھی وزیر اعظم کے سر میں سر ملاتے ہوئے آندولن کرنے والوں کو آنکھ دکھائی ہے۔ اب آخری انصاف میں بھی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

samna remarks on cji statement
samna remarks on cji statement
author img

By

Published : Feb 15, 2021, 11:03 PM IST

ممبئی: گزشتہ دنوں عدالت عظمی کے چیف جسٹس نے کہا تھا کہ تحریک آزادی کا حق خود مختار نہیں ہے۔ کہیں بھی، کبھی بھی 'آندولن' نہیں کیا جاسکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے اس تبصرے پر شیوسینا نے اپنے اخبار سامنا میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ کے منہ سے حکومت کے ہی 'من کی بات' سامنے آئی ہے چار دن پہلے ہی ہمارے وزیر اعظم نریندرمودی نے کسان احتجاج کا مذاق اڑایا تھا۔

انہوں نے کسانوں کی تحریک کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا تھا کہ 'کچھ لوگ صرف احتجاج پر ہی جیتے ہیں، یہ لوگ احتجاجی ہیں' سامنا نے لکھا ہے کہ اب عدالت عظمی نے بھی وزیر اعظم کے سر میں سر ملاتے ہوئے آندولن کرنے والوں کو آنکھ دکھائی ہے۔ اب آخری انصاف میں بھی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔'

سامنا نے مزید لکھا ہے کہ اگر آندولن اور تحریکیں نہیں ہوتی تو دنیا کے نقشے پر اس وقت کئی ممالک دکھائی نہیں دیتے اور ظالموں کا راج ختم نہیں ہوتا۔ بھارت میں بھی یہی بار بار ہو رہا ہے لیکن اگر ملک کی بنیاد ہی ڈگمگا جائے تو، معیشت بیکار ہوجائے گی یا غیر ملکی طاقت کو مدد ملے گا اس سر زمین پر اس طرح کے احتجاج نہ ہونے پائے اس بات کو تسلیم کرنا ہی ہوگا۔ ہر شہری کو آندولن کرنے کا پورا آئینی حق حاصل ہے۔'

سپریم کورٹ نے آندولنوں کے معاملے میں سرکار کے قدم پر مہر لگادی ہے، دہلی کی سرحد پر کسان تین مہینوں سے تینوں زرعی قوانین کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان تینوں قوانین کے ذریعہ ملک کی کمر ٹوٹ سکتی ہے، نیز کسان جو اپنی محنت سے فصل بوتا ہے اسے کسی اور پر انحصار کرنا پڑے گا اور مستقبل میں چند سرمایہ داروں کا غلام بننا پڑے گا۔ ایسی صورتحال میں کسانوں کا سڑک پر اترنافطری ہے۔ سامنا نے سوالیہ انداز میں لکھا کہ جس بھارت کے آئین کی بات کرتے ہوئے عدالت عظمی نے آندولن پر رہنمائی کی ہے وہی قانون اگر کسانوں اور شہریوں کے حقوق کی حفاظت کرنے میں ناکارہ ثابت ہوگا تو کیا کریں؟

سامنا نے مزید لکھا ہے کہ حکومت ہوائی اڈے، ایئر لائنس کمپنیوں کو فروخت کررہی ہے۔ ملک کی بڑی بندرگاہیں پرائیوٹ(نجی کاری) ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے سینکڑوں لوگوں ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑجائے گا۔ اس نجی کاری یعنی ملک کو بیچنے کے خلاف عوام نے راستے پراتر کر آندولن کریں تو کیا عدالت'آرڈر'، '’آرڈر' کرتے ہوئے ملک مخالف کا ہتھوڑا ان کے سرپر مارے گی کیا؟

عدالتوں میں انصاف ملنا مشکل ہوگیا ہے اس طرح کا اظہار خیال سابق چیف جسٹس اور راجیہ سبھا کے رکن رنجن گوگوئی نے کیا ہے وہ اتنا ہی کہہ کر نہیں رکھے بلکہ انہوں نےمزید کہا کہ’’ ہم خود کسی بھی عدالت میں نہیں جائیں گے کیونکہ عدالت جانا ندامت کے مترادف ہے۔‘‘

ممبئی: گزشتہ دنوں عدالت عظمی کے چیف جسٹس نے کہا تھا کہ تحریک آزادی کا حق خود مختار نہیں ہے۔ کہیں بھی، کبھی بھی 'آندولن' نہیں کیا جاسکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے اس تبصرے پر شیوسینا نے اپنے اخبار سامنا میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ کے منہ سے حکومت کے ہی 'من کی بات' سامنے آئی ہے چار دن پہلے ہی ہمارے وزیر اعظم نریندرمودی نے کسان احتجاج کا مذاق اڑایا تھا۔

انہوں نے کسانوں کی تحریک کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا تھا کہ 'کچھ لوگ صرف احتجاج پر ہی جیتے ہیں، یہ لوگ احتجاجی ہیں' سامنا نے لکھا ہے کہ اب عدالت عظمی نے بھی وزیر اعظم کے سر میں سر ملاتے ہوئے آندولن کرنے والوں کو آنکھ دکھائی ہے۔ اب آخری انصاف میں بھی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔'

سامنا نے مزید لکھا ہے کہ اگر آندولن اور تحریکیں نہیں ہوتی تو دنیا کے نقشے پر اس وقت کئی ممالک دکھائی نہیں دیتے اور ظالموں کا راج ختم نہیں ہوتا۔ بھارت میں بھی یہی بار بار ہو رہا ہے لیکن اگر ملک کی بنیاد ہی ڈگمگا جائے تو، معیشت بیکار ہوجائے گی یا غیر ملکی طاقت کو مدد ملے گا اس سر زمین پر اس طرح کے احتجاج نہ ہونے پائے اس بات کو تسلیم کرنا ہی ہوگا۔ ہر شہری کو آندولن کرنے کا پورا آئینی حق حاصل ہے۔'

سپریم کورٹ نے آندولنوں کے معاملے میں سرکار کے قدم پر مہر لگادی ہے، دہلی کی سرحد پر کسان تین مہینوں سے تینوں زرعی قوانین کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان تینوں قوانین کے ذریعہ ملک کی کمر ٹوٹ سکتی ہے، نیز کسان جو اپنی محنت سے فصل بوتا ہے اسے کسی اور پر انحصار کرنا پڑے گا اور مستقبل میں چند سرمایہ داروں کا غلام بننا پڑے گا۔ ایسی صورتحال میں کسانوں کا سڑک پر اترنافطری ہے۔ سامنا نے سوالیہ انداز میں لکھا کہ جس بھارت کے آئین کی بات کرتے ہوئے عدالت عظمی نے آندولن پر رہنمائی کی ہے وہی قانون اگر کسانوں اور شہریوں کے حقوق کی حفاظت کرنے میں ناکارہ ثابت ہوگا تو کیا کریں؟

سامنا نے مزید لکھا ہے کہ حکومت ہوائی اڈے، ایئر لائنس کمپنیوں کو فروخت کررہی ہے۔ ملک کی بڑی بندرگاہیں پرائیوٹ(نجی کاری) ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے سینکڑوں لوگوں ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑجائے گا۔ اس نجی کاری یعنی ملک کو بیچنے کے خلاف عوام نے راستے پراتر کر آندولن کریں تو کیا عدالت'آرڈر'، '’آرڈر' کرتے ہوئے ملک مخالف کا ہتھوڑا ان کے سرپر مارے گی کیا؟

عدالتوں میں انصاف ملنا مشکل ہوگیا ہے اس طرح کا اظہار خیال سابق چیف جسٹس اور راجیہ سبھا کے رکن رنجن گوگوئی نے کیا ہے وہ اتنا ہی کہہ کر نہیں رکھے بلکہ انہوں نےمزید کہا کہ’’ ہم خود کسی بھی عدالت میں نہیں جائیں گے کیونکہ عدالت جانا ندامت کے مترادف ہے۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.