شیو سینا کے اخبار ’سامنا‘ کی جانب سے بی جے پی کے خلاف محاذ کو جاری رکھتے ہوئے ’’راہل کی معاشیات‘‘ کے عنوان سے ایک اور مضمون سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملک کی معیشت ’کولونائزڈ‘ (Colonised) ہو چکی ہے اور اگر یہی صورتحال جاری رہی تو لوگوں کا غصہ بھڑکنے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔
راہل گاندھی نے مرکزی سرکار کی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2014میں، یو پی اے کی حکومت کے دوران، گیس سلینڈر 410روپے میں تھا جو آج (این ڈی اے کی حکومت میں) 885روپے تک پہنچ گیا ہے۔
شیو سینا کے ترجمان اخبار ’سامنا‘ نے ادارتی مضمون میں سوال کرتے ہوئے کہا: ’’بھارتیہ جنتا پارٹی نے 10 سال قبل مہنگائی کے خلاف تحریک شروع کی تھی۔ ہیما مالنی، سمرتی ایرانی، میناکشی لیکھی اور بی جے پی مہیلا مورچہ کی کئی دیگر خواتین اس میں خالی سلنڈروں کے ساتھ سڑک پر اتری تھیں، کیونکہ ملک کی خواتین مہنگائی کے سبب زیادہ متاثر ہوئی تھیں۔ ایسی صورتحال میں (آج کے دور میں) بی جے پی کا یہ جارحانہ خاتون منڈل کہاں ہے؟‘‘
مزید پڑھیں؛ مہاراشٹر حکومت مسلمانوں کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں: ڈاکٹر وجاہت مرزا
اداریہ میں مزید کہا گیا ہے: ’’کانگریس رہنما راہل گاندھی نے رسوئی گیس، ڈیزل اور پٹرول کی بڑھتی قیمتوں پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا کہ گزشتہ سات برسوں کے دوران ان اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ سے مرکزی حکومت نے 23 لاکھ کروڑ روپے کمائے ہیں۔ راہل نے مرکزی حکومت پر معیشت کو غلط طریقے سے چلانے کا بھی الزام عائد کیا ہے اور مزید کہا کہ حکومت جی ڈی پی کی ایک نئی تصویر لیکر سامنے آئی ہے، جس میں جی ڈی پی میں اضافے کا مطلب گیس، ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: پرشانت کشور کو کانگریس کا حصہ بنانے پر پارٹی دو خیمے میں تقسیم
شیوسینا اور کانگریس دونوں سیاسی جماعتیں پٹرول، ڈیزل اور ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے پر مرکزی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور مرکزی حکومت کی جانب سے عائد کردہ ٹیکسوں کو ہٹا کر ان کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہ کرتے آ رہے ہیں۔