رضا اکیڈمی کے صدر سعید نوری نے کہا ہے کہ مسجد کے سارے دستاویز موجود تھے اور کورٹ سے 31 تک کارروائی پر روک لگائی گئی تھی۔ باوجود اسکے ایس ڈی ایم نے ایسی حرکت کی ہے۔ اس مسماری کے دوران مسجد میں دینی اور شرعی کتابیں رکھی ہوئی تھیں جنکی بےحرمتی ہوئی ہے۔
نوری نے کہا کہ غریب نواز مسجد کی تاریخ بہت ہی قدیم ہے۔ اس معاملے میں قانونی لڑائی مسجد انتظامیہ لڑ رہی تھی۔ مسجد کے دستاویز اُنکے پاس موجود ہیں۔ مسجد انتظامیہ طویل عرصے سے یہ لڑائی لڑ رہی ہے لیکن کسی افسر کے ذریعے کورٹ کی حکم عدولی کرنا یہ کورٹ کا مذاق اڑانے کے جیسے ہے اور اس معاملے میں ایس ڈی ایم سمیت ان سارے افسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے، جنہوں اس مسماری کے دوران کارروائی کے نام پر اس میں شامل رہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اسی مسجد کو لیکر مسلمانوں نے احتجاج کیا تھا جس کے بعد 35 کے خلاف پولیس نے معاملہ درج کر لیا، اس کے بعد سے علاقے کے لوگ خوفزدہ ہیں اور اپنے اپنے گھروں کو چھوڑ کر چلے گئے ۔ مسجد جب مسمار کی جا رہی رہی تھی تو وہاں سرکاری عملہ موجود تھا جبکہ آس پاس کسی کو آنے کی اجازت نہیں تھی۔