مہیش تاپسے نے ایک بیان میں کہا کہ دو روز پہلے آنے والے سمندری طوفان سے کیرالہ، مہاراشٹر، گوا اور گجرات میں جان و مال کا نقصان ہوا ہے۔ اس کا اثر سب سے زیادہ مہاراشٹر کے کونکن علاقے پر پڑا ہے، جہاں باشندوں کو بڑے پیمانے پر معاشی نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی نے گزشتہ روز فضائی سروے کے دوران گجرات کے متاثرہ علاقوں میں بازآبادکاری کے کاموں کے لئے 1000 کروڑ روپے کے پیکیج کا اعلان کیا تھا لیکن انہوں نے مہاراشٹر میں ہونے والے نقصان کو نہیں دیکھا۔ مودی سرکار نے کونکن کے عوام کے ساتھ نا انصافی کی ہے۔
این سی پی کے ترجمان نے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم سے ریاستوں کے مابین امتیازی سلوک کی توقع نہیں کی جاتی ہے۔ در حقیقت یہ امید کی جارہی تھی کہ مسٹر مودی سمندری طوفان سے ہونے والے نقصانات کی تلافی کے لئے تمام ریاستوں کو ریلیف فراہم کریں گے، لیکن بی جے پی کا یہ طریقہ کار رہا ہے کہ جہاں بھی اس کی حکومت ہوتی ہے وہاں مدد فراہم کرتی ہے یا کم از کم پہلے امداد مہیا کراتی ہے۔ مہاراشٹر کی مہا وکاس اگاڈی کی حکومت کونکن علاقے کے کسانوں اور شہریوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے۔
این سی پی کے ریاستی صدر اور آبی وسائل کے وزیر جینت پاٹل نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ سال بھی سمندری طوفان نے نیسرگ نے کونکن کے علاقے میں تباہی مچایا تھا لیکن مرکزی حکومت کی طرف سے فراہم کی جانی والی مالی مدد بہت کم تھی۔
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ سمندری طوفان کی وجہ سے، مہاراشٹر کے کونکن سمیت دیگر 6 ریاستوں میںوسیع پیمانے پر نقصان پہنچا ہے اور ریاست گوا بری طرح متاثر ہوئی ہے، اس کے باوجود گجرات کے علاوہ کسی کو کوئی امداد فراہم نہیں کی گئی ہے۔ جہاں وزیر اعظم نے گزشتہ روز اپنے فضائی سروے کے دوران ایک ہزار کروڑ روپے کے پیکیج کا اعلان کیا تھا۔