ریاست کے دارالحکومت ممبئی سے متصل پونے کے رہنے والے پرکاش کھلاٹے نامی شخص نے کورونا وائرس سے بچنے کے لیے گائے کے پہلے دودھ سے دوا بنائی ہے، کھلاٹے کا کہنا ہے کہ گائے کے پہلے دودھ میں وہ طاقت ہوتی ہے جو کسی بھی شخص کے جسم کے اندر امراض کے خلاف لڑنے کے طاقت میں اضافہ کرتا ہے۔
گائے کا پہلا دودھ نہ صرف جسم کے اندر امراض کے خلاف لڑنے کی طاقت میں اضافہ کرتا ہے بلکہ مرض کے خلاف بیکٹریا اور وائرس پر حملہ کر کے اسے ختم کر دیتا ہے، اور انسان کو کسی بھی مرض یا کسی بھی وائرس کے حملے سے بچانے کا متحمل بناتا ہے،
پرکاش کھلاٹے نے یہ دوا پونے میں ملازمت پر مامور دس ہزار سے زائد پولیس جوانوں کو مفت میں دی ہے، حالانکہ پولیس والوں کو جو دوا دی گئی ہے اسکی موجودہ قیمت ایک کروڑ سے بھی زائد ہے۔
یہ بات واضح ہے کہ امیونٹی سسٹم یعنی قوت مدافعت کو بڑھانے کے لیے ماں کے دودھ اور دیسی گائے کے پہلے دودھ میں وہ طاقت زیادہ ہوتی ہے، کیونکہ قدرتی طور پر اس میں ایمنوگلوبین جیسی نعمتیں بڑی مقدار میں پائی جاتی ہیں اس کے علاوہ دوسری اینٹی باڈی پائی جاتی ہے، موجودہ وقت میں جب حکومت کرونا وباء جیسی مہلک بیماری پر کنٹرول کرنے میں قاصر ہے، تو یہ دوا کرونا وائرس سے لڑنے میں کافی مددگار ثابت ہو رہی ہے۔
اس سے پہلے بھی محکمہ آیوش نے پوری ریاست میں اسی طرح کی ادویات کو مریضوں میں مفت تقسیم کرنے کے لیے حکومت مہاراشٹر سے شفارش کی تھی، در اصل لاک ڈاؤن کے دوران سبگدوش افسروں کی فکر کرنے والی پونے پولیس نے انھیں کچھ ایسی دوائیں فراہم کی جس سے ان کی امیونیٹی پاور کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوئی۔
سبگدوش افسروں نے پونے پولیس کی اس خیرخواہی کو لیکر پورے محکمہ کے پولیس افسروں کا خیال کرتے ہوئے یہ دو مہیا کرائی تاکہ کرونا وباء کے خلاف ملک گیر سطح پر چھیڑے گیے محاذ میں کورونا واریئرس کا کردار ادا کرنے والوں کے ساتھ ساتھ ملک کی عوام کی جیت ہو۔