حکومت کی جانب سے مٹھائیاں، فرسان (نمکین) اور کنفکشنری فروخت کرنے والی دکانیں کھلی رہ سکتی ہیں۔ بشرط یہ کہ وہ معاشرتی فاصلے پر عمل کریں۔ اس سے قبل ریاستی حکومت نے بیکری کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دینے کے لئے اصولوں میں نرمی کی تھی۔
چیف سکریٹری اجوئے مہتا کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں غیر ضروری سامان، زرعی اور باغبانی کی مصنوعات کی پروسیسنگ سے متعلق صنعتوں، بین اور انٹرا اسٹیٹ نقل و حمل کے لئے پیکجنگ اور نقل و حمل کی اجازت دی گئی ہے۔
غیر ضروری سامان کی نقل و حرکت کی اجازت دینے کے فیصلے سے ٹرک ڈرائیوروں کو مدد ملے گی جو متعدد چیک پوسٹوں پر سامان کے ساتھ پھنسے ہوئے ہیں۔ اب وہ ضلع اور ریاست کی حدود کو عبور کر سکتے ہیں۔
لاک ڈاون میں نرمی سے متعلق نظرثانی شدہ ہدایت نامے سے 20 اپریل کے بعد سے ریاست میں 15 لاکھ یومیہ مزدوروں کو راحت ملے گی۔
آئی ایس سکریٹری، محکمہ آئی ایس چہل کے مطابق لاک ڈاون کے اصولوں میں نرمی کے بعد ریاست بھر میں 15700 سے زیادہ مزدور آبپاشی کے منصوبوں پر کام کرنے کے لئے واپس آنے کی توقع کر رہے ہیں۔ محکمہ میں313 منصوبے زیر عمل ہیں۔
سکریٹری زراعت ایکناتھ ڈوالی نے کہا کہ مہاتماگاندھی قومی دیہی روزگار کی گارنٹی کے تحت کام روک دیا گیا تھا لیکن اب نئی رہنمایانہ خطوط کے پیش نظر انہیں 20 اپریل سے دوبارہ کام شروع کیا جا سکتا ہے۔ اس سے لاکھوں افراد کو روزگار مل سکتا ہے۔
اس نرمی کے بعد سب سے زیادہ فائدہ تعمیرات، چھوٹے پیمانے پر صنعتوں اور زراعت کے شعبے میں ہوگا۔ اس علاقے میں تقریباً پانچ لاکھ افراد روزگار سے جڑ جائیں گے۔ ریاست میں 12 لاکھ سے زیادہ رجسٹرڈ تعمیراتی مزدور ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق دس لاکھ کنسٹرکشن مزدور کام پر واپس آئیں گے۔