ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں واقع ایشیا کی سب سے بڑی جھوپڑ پٹی دھاراوی کے عوام نے عالمی مہلک وبا کورونا وائرس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور اب یہاں کورونا وائرس کے معاملات اور اموات میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ ہیلتھ ورکرز، انتظامیہ اور مقامی لوگوں کی مشترکہ کوششوں سے دھاراوی میں معمولات زندگی آہستہ آہستہ بحال ہو رہی ہیں۔
دھاراوی میں گزشتہ ایک ماہ میں کورونا وائرس کے مثبت معاملات میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کورونا وائرس سے لوگوں کی اموات میں بھی کمی ہوئی ہے۔
دھاراوی میں کورونا مریضوں کی تعداد میں کمی میونسپل کارپوریشن، پولیس، ہیلتھ ورکرز اور غیر سرکاری تنظیموں کی مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ ہے۔
مرکزی وزارت صحت نے برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن کی ستائش بھی کی ہے کہ دھاراوی میں روزانہ کوڈ 19 کے معاملات میں جون کے تیسرے ہفتے سے اوسطاً 43 سے 19 تک کمی ہوئی ہے۔ اس کے بعد دہلی سمیت متعدد ریاستوں کو دھاراوی کی کامیاب کہانی سے کوئی اشارہ لینے کو کہا گیا ہے۔
دھاراوی میں لوگ چھوٹے مکانوں میں رہنے پر مجبور ہیں لہذا لوگوں کو گھر کے اندر ہی رہنے یا سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لئے دباؤ ڈالنے کے لئے شاید ہی کوئی 'گنجائش' موجود ہے۔
تقریبا دس لاکھ آبادی والی ایشیا کی سب سے بڑی جھوپڑ پٹی دھاراوی میں کورونا وائرس کی مہلک وبا کو پھیلنے سے روکنا میونسپل کارپویشن کے لئے ایک بہت بڑا کام تھا کیونکہ یہاں سماجی فاصلے کے اصولوں کا نفاذ ممکن نہیں تھا۔
جس کے مدنظر ممبئی میونسپل کارپوریشن نے نجی ڈاکٹروں کی مدد سے لوگوں تک پہنچنے کا فیصلہ کیا جو ان کے فیملی ڈاکٹر بھی ہیں۔ یہ فیملی ڈاکٹر ان سے کم فیس وصول کرتے ہیں اور اعتماد حاصل کر کے لوگوں کے ساتھ قریبی رشتہ استوار کرتے ہیں۔
کووڈ ٹیسٹ کی تیاری کے پیش نظر 'بخار کلینک' قائم کیا گیا جہاں ڈاکٹروں کے ذریعہ مشکوک مریضوں کی جانچ کی جا رہی ہے اور رابطہ شیٹ بھی بھری جاتی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر انل پچنیکر نے دھاراوی مشن پر تبادلہ خیال کیا۔
انڈین میڈیکل کونسل کے رکن ڈاکٹر انل پچنیکر گزشتہ 35 برسوں سے دھاراوی میں پریکٹس کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'ایک ہفتے میں 47500 افراد کی گھر گھر جا کر اسکریننگ کی گئی۔ ان میں سے 1100 افراد کو انسٹی ٹیوشنل کورنٹائن میں بھیجا گیا اور تقریباً 150 افراد کو علاج کے لئے اسپتالوں میں بھیجا گیا جن کی کورونا رپورٹ مثبت آئی تھی۔'
بی ایم سی کے ڈپٹی میونسپل کمشنر کرن دگھاوکر سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بات سامنے آئی کہ بی ایم سی کے ذریعے کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے ہیلتھ ورکرز اور موبائل وین کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے اور دھاراوی میں ہی قرنطینہ مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 'علاقے میں ہی قرنطینہ مراکز قائم کرنے کی وجہ سے لوگ اپنے آپ کو زیادہ محفوظ محسوس کرتے تھے۔ انہیں دور دراز مقامات پر جانے کی ضرورت نہیں تھی۔ کنٹینمینٹ زون کے معاملے سے بھی بہتر طریقے سے نمٹا گیا۔ بی ایم سی نے دوپہر کے کھانے اور رات کے کھانے کے لئے 21 ہزار فوڈ پیکٹ تقسیم کیے تاکہ لوگوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس کے ساتھ ہی ان کی دیگر ضروریات کا بھی خیال رکھا گیا۔'
سینیئر پولیس انسپکٹر رمیش نانگرے نے کہا کہ 'کئی غیر سرکاری تنظیموں نے کورونا کی وبا کی روک تھام میں پولیس کا تعاون کیا۔ ایک سے زیادہ زبانوں میں ریکارڈ شدہ پیغامات کے ذریعے لوگوں سے تعاون کرنے کی اپیل کی گئی۔ اس کے ساتھ ہی پولیس اہلکاروں کو علاقے کی گلی محلوں اور سڑکوں پر گشت کرنے کو کہا گیا۔'
وقت گزرنے کے ساتھ ہی دھاراوی ممبئی کا دل بن گیا ہے۔ دھاراوی میں سماجی بیداری نے کووڈ 19 کے خلاف جنگ جیتنے میں اہم کردار ادا کیا کیوںکہ روزمرہ کی زندگی میں جگہ کی کمی لوگوں کو ایک بڑے خاندان کی طرح ایک ساتھ رہنے پر مجبور کرتی ہے۔ ایک بار لوگوں کو اعتماد میں لیا گیا تو رابطے کا سراغ لگانا نسبتاً آسان ہوگیا کیونکہ لوگ اپنی علامات کو چھپا نہیں سکتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ 'مشن کے دوران تقریباً 33 پولیس اہلکار کورونا سے متاثر ہوئے۔ ایک افسر، کورونا کی وجہ سے اپنی جان بھی گنوا بیٹھا لیکن اس کے باوجود انہوں نے اپنا حوصلہ بلند رکھا اور اب بھی لڑ رہے ہیں۔'