ETV Bharat / city

گورنر ٹھاکرے حکومت کے گرنے کی دعائیں کر رہے ہیں: شیوسینا

author img

By

Published : Mar 30, 2021, 1:11 AM IST

شیوسینا نے اپنے اخبار سامنا میں سوال پوچھا ہے کہ ریاستی گورنر بھگت سنگھ کوشیاری مہاراشٹر میں چل رہی سیاست پر کیا کیا؟

Samna
سامنا

ریاست مہاراشٹر کورونا کے قہر سے پہلے سے دو چار ہے۔ دوسری جانب اسے سیاسی بحران کا بھی سامنا ہے۔ ریاست کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ جن پر سابق پولس کمشنر پرمبیر سنگھ نے 100 کروڑ روپے وصولی کا ہدف دینے کا الزام عائد کیا تھا کو شیو سینا نے اپنے ترجمان اخبار سامنا میں سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سامنا نے لکھا ہے کہ مہاراشٹر میں کئی دنوں سے پیش آنے والے واقعات کی وجہ سے اس پر کئی طرح کے سوالات اٹھنے لگے ہیں، لیکن حکومت کا 'ڈیمیج کنٹرول' کے لئے منصوبہ نہیں ہے۔

سامنا نے سچن وازے کیس کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ممبئی پولس دفتر میں بیٹھ کر سچن وازے وصولی کر رہا تھا اور وزیر داخلہ کو اس بارے میں معلوم نہیں؟ انیل دیشمکھ کو اچانک ہی ریاستی وزیر داخلہ کا عہدہ مل گیا کیونکہ جینت پاٹل، دلیپ والس پاٹل نے وزیر داخلہ کا عہدہ قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ تب کہیں جا کر سینیئر رہنما شرد پوار نے یہ عہدہ دیشمکھ کے حوالے کر دیا۔

سامنا کے مطابق وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے غیر ضروری کچھ سینیئر عہدیداروں سے پنگا لیا۔ دیشمکھ کو کم سے کم بولنا چاہئے بلا وجہ کیمرے کے سامنے آکر بولنا اور تحقیقات کا حکم جاری کرنا اچھا نہیں ہے۔ وزیر داخلہ کے عہدے پر بیٹھا کوئی بھی شخص مشکوک شخص کے دائرے میں رہ کر کام نہیں کر سکتا۔ پہلے ہی محکمہ پولیس کچھ معاملات کو لے کر تنقید کے دائرے میں ہے۔ اس طرح کی چیزیں اس پر شکوک و شبہات کو مزید بڑھادیتی ہیں۔

سامنا نے مزید لکھا کہ محکمہ پولیس صرف سلامی لینے نہیں جاتا وہ بیدار اور ایمانداری کے ساتھ ہمیشہ عوام الناس کی خدمت کے لئے تیار رہتا ہے اسے کیسے بھلایا جا سکتا ہے؟ جب پرمبیر سنگھ نے یہ الزامات لگائے تو محکمہ داخلہ اور حکومت نے ان سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔ لیکن مہاراشٹرا حکومت کے دفاع میں ایک بھی وزیر سامنے نہیں آیا۔ ابتدای میں لوگوں کو محسوس ہوا کہ پرمبیر سنگھ کا الزام درست ہے کیونکہ حکومت کے پاس 'ڈیمیج کنٹرول' کے لئے کوئی نظام موجود نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شرد پوار کی امیت شاہ سے ملاقات محض افواہ: این سی پی

شیوسینا نے ایک مرتبہ پھر پارٹی کے ترجمان سامنا کے ذریعہ ریاستی گورنر بھگت سنگھ کوشیاری پر سوالیہ انداز میں لکھا ہے کہ اس پورے دور میں مہاراشٹر کےگورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے کیا کیا؟ گورنر راج بھون کے سمندر میں بیٹھ کر ادھو ٹھاکرے سرکار حکومت کے جانے کے لئے دعائیں کر رہے ہیں۔ مزید لکھا گیا ہے کہ افسروں پر انحصار کرنے کے نتیجے میں ریاستی حکومت پریشانی کا شکار ہوئی ہے۔ حکومت کو کیا کرنا چاہئے یہ کہنا مذاق نہیں ہے۔ حکومت پھسلتے ہوئے سرے سے پھسل رہی ہے، مگر قسمت سے بچ رہی ہے۔

ریاست مہاراشٹر کورونا کے قہر سے پہلے سے دو چار ہے۔ دوسری جانب اسے سیاسی بحران کا بھی سامنا ہے۔ ریاست کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ جن پر سابق پولس کمشنر پرمبیر سنگھ نے 100 کروڑ روپے وصولی کا ہدف دینے کا الزام عائد کیا تھا کو شیو سینا نے اپنے ترجمان اخبار سامنا میں سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سامنا نے لکھا ہے کہ مہاراشٹر میں کئی دنوں سے پیش آنے والے واقعات کی وجہ سے اس پر کئی طرح کے سوالات اٹھنے لگے ہیں، لیکن حکومت کا 'ڈیمیج کنٹرول' کے لئے منصوبہ نہیں ہے۔

سامنا نے سچن وازے کیس کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ممبئی پولس دفتر میں بیٹھ کر سچن وازے وصولی کر رہا تھا اور وزیر داخلہ کو اس بارے میں معلوم نہیں؟ انیل دیشمکھ کو اچانک ہی ریاستی وزیر داخلہ کا عہدہ مل گیا کیونکہ جینت پاٹل، دلیپ والس پاٹل نے وزیر داخلہ کا عہدہ قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ تب کہیں جا کر سینیئر رہنما شرد پوار نے یہ عہدہ دیشمکھ کے حوالے کر دیا۔

سامنا کے مطابق وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے غیر ضروری کچھ سینیئر عہدیداروں سے پنگا لیا۔ دیشمکھ کو کم سے کم بولنا چاہئے بلا وجہ کیمرے کے سامنے آکر بولنا اور تحقیقات کا حکم جاری کرنا اچھا نہیں ہے۔ وزیر داخلہ کے عہدے پر بیٹھا کوئی بھی شخص مشکوک شخص کے دائرے میں رہ کر کام نہیں کر سکتا۔ پہلے ہی محکمہ پولیس کچھ معاملات کو لے کر تنقید کے دائرے میں ہے۔ اس طرح کی چیزیں اس پر شکوک و شبہات کو مزید بڑھادیتی ہیں۔

سامنا نے مزید لکھا کہ محکمہ پولیس صرف سلامی لینے نہیں جاتا وہ بیدار اور ایمانداری کے ساتھ ہمیشہ عوام الناس کی خدمت کے لئے تیار رہتا ہے اسے کیسے بھلایا جا سکتا ہے؟ جب پرمبیر سنگھ نے یہ الزامات لگائے تو محکمہ داخلہ اور حکومت نے ان سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔ لیکن مہاراشٹرا حکومت کے دفاع میں ایک بھی وزیر سامنے نہیں آیا۔ ابتدای میں لوگوں کو محسوس ہوا کہ پرمبیر سنگھ کا الزام درست ہے کیونکہ حکومت کے پاس 'ڈیمیج کنٹرول' کے لئے کوئی نظام موجود نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شرد پوار کی امیت شاہ سے ملاقات محض افواہ: این سی پی

شیوسینا نے ایک مرتبہ پھر پارٹی کے ترجمان سامنا کے ذریعہ ریاستی گورنر بھگت سنگھ کوشیاری پر سوالیہ انداز میں لکھا ہے کہ اس پورے دور میں مہاراشٹر کےگورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے کیا کیا؟ گورنر راج بھون کے سمندر میں بیٹھ کر ادھو ٹھاکرے سرکار حکومت کے جانے کے لئے دعائیں کر رہے ہیں۔ مزید لکھا گیا ہے کہ افسروں پر انحصار کرنے کے نتیجے میں ریاستی حکومت پریشانی کا شکار ہوئی ہے۔ حکومت کو کیا کرنا چاہئے یہ کہنا مذاق نہیں ہے۔ حکومت پھسلتے ہوئے سرے سے پھسل رہی ہے، مگر قسمت سے بچ رہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.