ETV Bharat / city

بمبئی ہائی کورٹ کا بلدیاتی ادارے اور ریاستی حکومت پر سخت تبصرہ

author img

By

Published : Sep 25, 2020, 7:19 PM IST

شہریوں کو محفوظ عمارتوں اور ماحول میں رہنے کے حق کو، بھارتی آئین کے دفعہ 21 کے ذریعہ ضمانت دیئے جانے والے بنیادی حقوق کا ایک پہلو قرار دیتے ہوئے، بمبئی ہائی کورٹ نے کہا کہ شہری اداروں کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ ایسا نظام قائم کرے کہ ان کے بلدیاتی دائرہ اختیار میں تمام عمارتیں قانونی، پائیدار اور محفوظ ہوں۔

Bombay HC takes suo motu cognizance of Bhiwandi building collapse
Bombay HC takes suo motu cognizance of Bhiwandi building collapse

2015 سے 2019 کے درمیان ممبئی شہر اور نواحی علاقوں1472 عمارتیں گری اور 106 افراد نے جان گنوائی۔

ممبئی: شہریوں کو محفوظ عمارتوں اور ماحول میں رہنے کے حق کو، بھارتی آئین کے دفعہ 21 کے ذریعہ ضمانت دیئے جانے والے بنیادی حقوق کا ایک پہلو قرار دیتے ہوئے، بمبئی ہائی کورٹ نے کہا کہ شہری اداروں کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ ایسا نظام قائم کرے کہ ان کے بلدیاتی دائرہ اختیار میں تمام عمارتیں قانونی، پائیدار اور محفوظ ہوں۔

بھیونڈی علاقے میں 21 ستمبر کو 'جیلانی بلڈنگ' نامی عمارت کے منہدم ہونے اور اس میں 41 افراد کی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے، بمبئی ہائی کورٹ نے بھیونڈی نظام پور میونسپل کارپوریشن، گریٹر ممبئی میونسپل کارپوریشن، کلیان ڈومبیوالی میونسپل کارپوریشن، الہاس نگر میونسپل کارپوریشن، تھانہ میونسپل کارپوریشن، ،وسائی ویرار میونسپل کارپوریشن، ،میرا بھائندر میونسپل کارپوریشن، نوی ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ساتھ ساتھ ریاست مہاراشٹرا محکمہ شہری ترقی اور محکمہ داخلہ کو نوٹس جاری کیے ہیں۔

عدالت نے معاملے کی سنجیدگی کے مدنظر از خود پیش رفت کرتے ہوئے چیف جسٹس دیپنکر دتہ اور جسٹس جی ایس کلکرنی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سینئر ایڈو وکیٹ شرن جگتیانی اور ایڈووکیٹ روہن سروے کو اس معاملے میں عدالت کی مدد کے لیے مقرر کیا۔

عدالتی بینچ نے اس ضمن میں چند اہم اور بنیادی سوالات کھڑے کیے ہیں کہ آیا بلدیاتی ادارے ایسے عمارتوں کے گرنے اور جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لیے مکمل طور پر بے بس ہیں؟ کیا اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے ایسی میونسپل باڈیوں کے ساتھ کوئی مشینری دستیاب نہیں ہے؟ پرانی عمارتوں کے علاوہ کیا نئی تعمیر شدہ عمارتیں (تیس/ چالیس سال پرانی) بھی منہدم ہو رہی ہیں؟ کیا ایسی عمارتوں کی نشاندہی کرنے کا کوئی طریقہ کار ہے جس کے گرنے کا خدشہ ہے؟ کیا عمارتوں کی ساختی آڈٹ کے لیے کوئی طریقہ کار موجود ہے؟ کیا ان میونسپل کارپوریشنوں پر اس ضمن میں یکساں میکانزم کی ضرورت نہیں ہے؟ کیا غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے پر متعلقہ افراد پر احتساب طے کرنے کا کوئی طریقہ کار ہے؟ کیا میونسپل کارپوریشن کے ہر ایک علاقے میں غیر مجاز ڈھانچے / عمارتوں کے بارے میں کوئی سروے کیا گیا ہے اور انہیں گرانے کے لیے کون سے اقدامات پر غور کیا گیاہے؟ عوامی شکایات سیل قائم کرنے کی، جہاں شہری اپنی شکایات لے سکیں قائم کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں؟۔

عدالت نے تمام متعلقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ "بادی النظر میں ہم یہ رائے رکھتے ہیں کہ شہریوں کو محفوظ عمارتوں اور ماحول میں رہنے کا حق، بھارتی آئین کے دفعہ 21 کے ذریعہ ضمانت دئے جانے والے حقوق کا ایک پہلو ہو گا، اور یہ شہری اداروں کا فرض بنتا ہے کہ وہ ایسی صورتحال تشکیل کریں جس سے متعلقہ بلدیاتی دائرہ اختیار میں تمام عمارتیں قانونی، پائیدار اور محفوظ ہوں۔

نیز ، ہماری رائے میں، یہ میونسپل کارپوریشنوں اور اس کے افسران اور خاص طور پر ایسے وارڈ افسران کی قطعی ذمہ داری ہوگی جن کے دائرہ اختیار میں ایسی عمارتیں واقع ہیں اور جن کو یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ عمارت کے حالات کا مکمل معلومات رکھتے ہیں، وہ بروقت اقدامات کریں۔ اگر نچلی سطح پر اس طرح کے افسران موثر اور بروقت کاروائیاں کرتے، تو ایسے بد قسمت واقعات جو بالعموم عدم فعالیت اور غفلت کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں ،ان کو روکا جاسکتا تھا"۔

اس معاملے میں سماعت کی اگلی تاریخ 15 اکتوبر ہے۔

2015 سے 2019 کے درمیان ممبئی شہر اور نواحی علاقوں1472 عمارتیں گری اور 106 افراد نے جان گنوائی۔

ممبئی: شہریوں کو محفوظ عمارتوں اور ماحول میں رہنے کے حق کو، بھارتی آئین کے دفعہ 21 کے ذریعہ ضمانت دیئے جانے والے بنیادی حقوق کا ایک پہلو قرار دیتے ہوئے، بمبئی ہائی کورٹ نے کہا کہ شہری اداروں کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ ایسا نظام قائم کرے کہ ان کے بلدیاتی دائرہ اختیار میں تمام عمارتیں قانونی، پائیدار اور محفوظ ہوں۔

بھیونڈی علاقے میں 21 ستمبر کو 'جیلانی بلڈنگ' نامی عمارت کے منہدم ہونے اور اس میں 41 افراد کی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے، بمبئی ہائی کورٹ نے بھیونڈی نظام پور میونسپل کارپوریشن، گریٹر ممبئی میونسپل کارپوریشن، کلیان ڈومبیوالی میونسپل کارپوریشن، الہاس نگر میونسپل کارپوریشن، تھانہ میونسپل کارپوریشن، ،وسائی ویرار میونسپل کارپوریشن، ،میرا بھائندر میونسپل کارپوریشن، نوی ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ساتھ ساتھ ریاست مہاراشٹرا محکمہ شہری ترقی اور محکمہ داخلہ کو نوٹس جاری کیے ہیں۔

عدالت نے معاملے کی سنجیدگی کے مدنظر از خود پیش رفت کرتے ہوئے چیف جسٹس دیپنکر دتہ اور جسٹس جی ایس کلکرنی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سینئر ایڈو وکیٹ شرن جگتیانی اور ایڈووکیٹ روہن سروے کو اس معاملے میں عدالت کی مدد کے لیے مقرر کیا۔

عدالتی بینچ نے اس ضمن میں چند اہم اور بنیادی سوالات کھڑے کیے ہیں کہ آیا بلدیاتی ادارے ایسے عمارتوں کے گرنے اور جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لیے مکمل طور پر بے بس ہیں؟ کیا اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے ایسی میونسپل باڈیوں کے ساتھ کوئی مشینری دستیاب نہیں ہے؟ پرانی عمارتوں کے علاوہ کیا نئی تعمیر شدہ عمارتیں (تیس/ چالیس سال پرانی) بھی منہدم ہو رہی ہیں؟ کیا ایسی عمارتوں کی نشاندہی کرنے کا کوئی طریقہ کار ہے جس کے گرنے کا خدشہ ہے؟ کیا عمارتوں کی ساختی آڈٹ کے لیے کوئی طریقہ کار موجود ہے؟ کیا ان میونسپل کارپوریشنوں پر اس ضمن میں یکساں میکانزم کی ضرورت نہیں ہے؟ کیا غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے پر متعلقہ افراد پر احتساب طے کرنے کا کوئی طریقہ کار ہے؟ کیا میونسپل کارپوریشن کے ہر ایک علاقے میں غیر مجاز ڈھانچے / عمارتوں کے بارے میں کوئی سروے کیا گیا ہے اور انہیں گرانے کے لیے کون سے اقدامات پر غور کیا گیاہے؟ عوامی شکایات سیل قائم کرنے کی، جہاں شہری اپنی شکایات لے سکیں قائم کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں؟۔

عدالت نے تمام متعلقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ "بادی النظر میں ہم یہ رائے رکھتے ہیں کہ شہریوں کو محفوظ عمارتوں اور ماحول میں رہنے کا حق، بھارتی آئین کے دفعہ 21 کے ذریعہ ضمانت دئے جانے والے حقوق کا ایک پہلو ہو گا، اور یہ شہری اداروں کا فرض بنتا ہے کہ وہ ایسی صورتحال تشکیل کریں جس سے متعلقہ بلدیاتی دائرہ اختیار میں تمام عمارتیں قانونی، پائیدار اور محفوظ ہوں۔

نیز ، ہماری رائے میں، یہ میونسپل کارپوریشنوں اور اس کے افسران اور خاص طور پر ایسے وارڈ افسران کی قطعی ذمہ داری ہوگی جن کے دائرہ اختیار میں ایسی عمارتیں واقع ہیں اور جن کو یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ عمارت کے حالات کا مکمل معلومات رکھتے ہیں، وہ بروقت اقدامات کریں۔ اگر نچلی سطح پر اس طرح کے افسران موثر اور بروقت کاروائیاں کرتے، تو ایسے بد قسمت واقعات جو بالعموم عدم فعالیت اور غفلت کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں ،ان کو روکا جاسکتا تھا"۔

اس معاملے میں سماعت کی اگلی تاریخ 15 اکتوبر ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.