ریاست مہاراشٹر میں کرونا وبا نے تباہی مچا رکھی ہے۔ مہاراشٹر حکومت اس وبا سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ ایسے میں بھارتیہ جنتا پارٹی مہاراشٹر نے موجودہ حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے اس پرآشوب ماحول میں بی جے پی رہنماؤں نے 'مہاراشٹر بچاؤ آندولن کا مطالبہ کیا۔
پارٹی میں شامل بی جے پی کارکنان نے گھروں کے باہر پلے کارڈز اور کالے جھنڈے آویزاں کرکے حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ریاستی سرکار کی مذمت کی۔ دوسری طرف شیوسینا کے رہنما اور ممبر پارلیمنٹ سنجے راؤت نے بی جے پی کے مہاراشٹر بچاؤ آندولن پر سخت رد عمل کا اظہار کیا۔
انہوں نےکہا کہ'بی جے پی اپوزیشن پارٹی کی حیثیت سے ناکام ہو رہی ہے۔ بی جے پی کا یہ احتجاج مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے۔ یہ بی جے پی قائدین کی تحریک ہے۔ عوام اس میں شامل نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ' آج آسمان میں کالے کوے دکھائی نہیں دیئے۔ ان الٖفاظ میں سنجئے راوت نے بی جے پی رہنما پرجم کر طنز کیا'۔
سنجے راوت نے کہا کہ صرف یہی نہیں اگر بی جے پی احتجاج کرنا چاہتی تھی تو انہیں ملک کی معاشی راجدھانی ممبئی گجرات نگر منتقل کرنے کے معاملے میں کالی چڈی پہن کر احتجاج کرنا چاہئے تھا۔ سنجے راوت نے کہا کہ بی جے پی قائدین مایوسی کا شکار ہو گئے ہیں کیوں کہ ان کا احتجاج ناکام ہوچکا ہے۔
دریں اثنا اپوزیشن رہنما دیویندر فڑنویس نے ٹھاکرے حکومت پر کرونا جنگ لڑنے میں ناکامی پر تنقید کی۔ دیویندر فڑنویس گذشتہ کچھ دنوں سے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری سے مل رہے ہیں۔ کانگریس اور این سی پی کے بعد شیوسینا نے اب بی جے پی کی تنقید پر سخت ردعمل دیا ہے۔
کرونا وبا پر مہاراشٹر میں نئے مسائل کھڑے ہوگئے ہیں۔ حکومت کو ان سوالات کا سامنا ہے۔ سنجے راوت نے کہا کہ اگر اپوزیشن رہنما ریاست کی ترقی چاہتے ہیں تو انہیں اس مسئلے کو حل کرنے میں حکومت کا تعاون کرنا چاہئے۔اپوزیشن کو گورنر کے راج بھون میں گھومنے کے بجائے وزیر اعلی کے گھر آکر ریاستی امور پر تبادلہ خیال کرنا چاہئے۔
اپوزیشن رہنما سنجے راوت نے بی جے پی سے پوچھا ہے کہ کیا اپوزیشن وزیر اعلیٰ کے ساتھ ریاستی امور پر تبادلہ خیال کرنے میں شرمند گی محسوس کرتی ہے۔کیا بی جے پی نے کیا اپنی خود اعتمادی کھو دی ہے ؟۔ عوام نے انہیں اقتدار سے بے دخل کردیا ہے اور اگر بی جے پی کچھ کرتی ہے یا کچھ کہتی ہے تو لوگ مسکرا کر اس سے پوچھ رہے ہیں، 'میرے آنگنے میں تمھارا کیا کام ہے'۔