بھیونڈی شہر میں کورونا متاثر مریضوں کی تعداد میں ہونے والے یومیہ اضافہ کے پیش نظر میونسپل کمشنر پروین اشٹیکر نے بھیونڈی شہر کے چار کمیونٹی ہال میں پانچ سو بیڈ کے انسٹی ٹیوشنل قرنطینہ مراکز قائم کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
کیوں کہ کورونا متاثر مریضوں کے رابطہ میں آنے والوں کے ساتھ ہی ریڈ زون، ہاٹ اسپاٹ علاقے کے لوگوں کے لیے انسٹی ٹیوشنل قرنطینہ مرکز کے قیام کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے شاہ محمد ہال میں دو سو بیڈ، فرحان ہال میں سو بیڈ، گاجنگی ہال میں 100 بیڈ اور منگل بھون میں سو بیڈ کا قرنطینہ مرکز بنائے جانے کا حکم میونسپل کمشنر نے دیا ہے، جبکہ ممبئی ناسک شاہراہ پر ٹاٹا امنترا واقع کووڈ کیر سینٹر کافی پہلے شروع کیا جا چکا ہے۔
اس انسٹی ٹیوشنل قرنطینہ مرکز کے قیام کو لیکر بھیونڈی کی میئر پرتبھا ولاس پاٹل نے سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اپنے مکتوب میں لکھا ہے کہ رہائشی علاقے میں واقع کمیونٹی ہال میں اس قرنطینہ مرکز بنائے جانے کو لیکر کارپوریٹرز کو اعتراض ہے اور انہوں نے الزام عائد کیا کہ کمشنر نے عوامی نمائندوں کو اعتماد میں لئے بغیر اس طرح کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کارپوریشن کو عوام کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کارپوریشن انتظامیہ کو شہر سے تقریباً پانچ کلو میٹر دور ویر ہاوس علاقے میں 35 ہزار فٹ پر اس قرنطینہ مرکز کے قیام کا مشورہ دیا ہے۔
مقامی رکن اسمبلی مہیش چوگلے نے انسٹی ٹیوشنل قرنطینہ مرکز کے قیام کو لیکر ہونے والی سیاست کو سخت لفظوں میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت سیاست کا نہیں ہے لوگوں کی جان بچانے کا وقت ہے اور میونسپل کمشنر کو فیصلہ لینے کا پورا اختیار ہے انہوں نے جو فیصلہ کیا ہے وہ درست ہے۔