سماجی تنظیوں کی جانب سے منعقد ہونے والے احتجاجی اجلاس میں درج ذیل قراردادیں اور مطالبات پیش کے گئےـ اگر جلد ہی حکومت نے اس سلسلے میں مثبت جواب نہیں دیا تو دستور اور قانون میں دیئے گئے حقوق کے مطابق آئندہ اقدامات کئے جائیں گےـ
مولانا کلیم صدیقی اور دیگر بے گناہوں کی گرفتاری کی مذمت، فورا رہائی کا مطالبہ، این آرسی کے خلاف احتجاج کرنے والے نوجوانوں کو بھی چھوڑا جائے۔
آج کا یہ اجلاس یوپی اے ٹی ایس کی جانب سے مشہور عالم دین مولانا کلیم صدیقی کی فرضی الزامات کے تحت گرفتاری کی شدید مذمت کرتا ہے۔
مولانا کے ساتھ اُن کے کئی ساتھیوں کو بھی بلاوجہ گرفتار کیا گیا تھاـ
اس سے پہلے عمر گوتم اور دیگر مسلمان بھی فرضی الزامات کے تحت گرفتار کئے جاچکے ہیںـ
حقیقت یہ ہے کہ جب سے مرکز میں بی جے پی حکومت آئی ہے تب سے ہی محض اپنے ووٹ بینک کو سنبھالنے اور اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے ملک میں فرقہ وارانہ تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
یوپی میں یوگی حکومت آنے کے بعد اس میں مزید اضافہ ہوا ہےـ
اس وقت ملک کے عوام ضروریات زندگی کی مہنگائی، پیٹرول ڈیزل اور گھریلو گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، بےروزگاری اور کورونا سے نپٹنے میں حکومت کی ناکامی، لاکھوں غریبوں، مزدوروں کی ہجرت، آکسیجن اور دواؤں کی قلت کی وجہ سے لاکھوں اموات اورگنگا میں بہتی ہوئی ہزاروں لاشوں کا جواب حکومت سے مانگ رہے ہیں۔
چونکہ چند ماہ بعد ہی یوپی میں انتخابات ہیں اور حکومت کی کارکردگی صفر ہے اس لئے حکومت فرقہ وارانہ کارڈ کھیلتے ہوئے ملک کی اکثریت کو اقلیتوں ڈرا کر خود کو ان کا مسیحا ثابت کرنا چاہتی ہے۔
مگر حکومت کو جان لینا چاہیئے کہ ملک کے باشندے بیوقوف نہیں ہیں۔
ان اونچے ہتھکنڈوں کو سمجھتے ہیںـ اسی لئے آج تمام مذاہب کےانصاف پسند لوگ مولانا کلیم صدیقی اور دیگر بے گناہوں کی بےجا گرفتاری کی مذمت کررہے ہیںـ
حکومت سے ہم مطالبہ کررہے ہیں کہ مولانا اور دیگر بے گناہوں کو فورا رہا کیا جائے۔
اس پہلے این آرسی کے سلسلے میں اپنے حقوق کے مطالبے پر گرفتار کئے جانے والے نوجوانوں کو بھی فورا چھوڑا جائے اور آئندہ محض اپنے سیاسی فائدے کے لئے اس طرح بے گناہوں کو ستانے سے پرہیز کیا جائےـ
1ـ آسام میں بدامنی اور بے گناہوں کے قتل کی مذمت
شمالی مشرقی ریاستیں خصوصا آسام میں پچھلے کئی سالوں سے مسلمانوں پر عرصۂ حیات تنگ کیا جارہا ہے، کبھی گھس پیٹھ کے نام پر، کبھی مذہب کے نام پر، کبھی این آرسی کے نام پر مسلسل ہراساں کیا جاتا رہا ہےـ
ابھی حال ہی میں وہاں کے درانگ ضلع میں مسلمانوں کی ایک قدیم بستی کو بغیر کسی نوٹس کے اجاڑ دیا گیا۔
اس ناانصافی پر احتجاج کرنے والوں کے اوپر بے تحاشا فائرنگ کی گئی، اندھادھند لاٹھیاں برسائی گئیں، حیرت تو یہ کہ اس وحشیانہ عمل میں پولیس کے ساتھ مقامی فرقہ پرست غنڈے بھی شامل تھے۔
جس طرح پولیس کی لاٹھی اور گولی کا شکار ایک بے گناہ انسان اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے اور حکومتی فوٹوگرافر کے بھیس میں ایک آتنک وادی غنڈہ اس مرتے ہوئے شخص کے سینے پر اچھل کود کرکے اپنی اصلیت دکھارہا ہے۔
یہ ویڈیو پوری دنیا میں وائرل ہوگیا ہے اور پوری دنیا میں ہندوستان کی زبردست بدنامی ہورہی ہے، متعدد ممالک میں کچھ لوگ ہمارے ملک کے بائیکاٹ کی بات بھی کررہے ہیںـ
ہمارا مطالبہ ہے کہ آسام اور دیگر پڑوسی ریاستوں میں ظلم وستم کا سلسلہ فورا بند کیا جائے، ریاستی امن وقانون کی صورت حال سنبھالنے میں ناکامی پر آسام کے وزیر اعلی کو فورا ہٹایا جائے۔
آسام کے حالیہ تشدد کے ذمہ دار پولیس اور دیگر غنڈہ عناصر کو گرفتار کرکے ان کے خلاف قتل ناحق کا مقدمہ درج کیا جائے اور سخت ترین سزادی جائے، اس ظالمانہ تشدد کا شکار تمام بے گناہوں کو بھرپور معاوضہ دیا جائےـ
کسانوں پر ظلم کی مذمت
پچھلے دس ماہ سے ملک کے کسان کھیتی سے متعلق حکومت کے بنائے ہوئے تین سیاہ قوانین پر احتجاج کررہے ہیں اور انھیں واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں مگر حکومت محض اپنی انا اور ضد کی وجہ سے کسانوں کی اس جائز مانگ کو ماننے سے انکار کررہی ہے، اب تک اس احتجاج کے دوران چھ سو سے زیادہ کسانوں کی موت ہوچکی ہے۔
پچھلے کئی سالوں میں ہزاروں کسان اپنی بدحالی، قرض کے بوجھ کی وجہ سے خود کشی کرچکے ہیں۔مگر حکومت پوری بے حیائی سے کسانوں کے مطالبات کونظراندازکررہی ہےـ
دو دن قبل کسانوں کے ایک احتجاج پر مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے لڑکے اشیش نے اپنی گاڑی چڑھا دی اور ان کسانوں کو بے دردی سے کچل کر مار ڈالا ہےـ
اس سے کچھ دنوں پہلے ہی اجے مشرا کسانوں کو وارننگ دے چکے ہیں اور انتہائی عامیانہ انداز میں دیکھ لینے کی دھمکی بھی دے چکے ہیں۔
ہریانہ کے وزیراعلی منوہر ٹھکر نے بھی اپنے غنڈوں کو کسانوں پر حملے کے لئے اکساتے ہوئے ایک ویڈیو میں دکھائی دیے ہیں۔
ہمیں لگتا ہے کہ لکھیم پور میں یہ جو سانحہ پیش آیا ہے اس کی وجہ اجے مشرا اور کھٹر کے بیانات بھی ہوسکتے ہیںـ
ہمارا مطالبہ ہے کہ لکھیم پور کھیری کے اس سانحہ کی غیر جانب دارانہ جانچ کی جائے۔
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا، اسی کے ساتھ ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر کھٹر اور اتراکھنڈ کے وزیر اعلی پشکرسنگھ دھامی کو فورا ان کے عہدے سے ہٹایا جائے تاکہ غیرجانب دارانہ جانچ ممکن ہوسکے، حکومت فورا تینوں کسان مخالف قانون واپس لے اور احتجاج کے دوران مرنے والے تمام کسانوں کو بھرپور معاوضہ ادا کرےـ
ماب لنچنگ کی مذمت
مسلمانوں اور دیگر کمزور طبقات پر ہندوستان میں الگ الگ انداز میں ناانصافی اور ظلم ہوتا رہا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں میں ماب لنچنگ اور ہجومی تشدد کا سلسلہ بھی چل پڑا ہے۔
تقریبا روز ہی اس طرح کے واقعات پیش آرہے ہیں اور تعجب تو اس پر بھی ہوتا ہے کہ فرقہ پرستوں کے ساتھ پولیس انتظامیہ کے دیگر افراد خود مظلوم مسلمانوں کو ہی اس کا ذمہ دار قرار دے کر ان کے خلاف ہی مقدمہ قائم کردیتے ہیں۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ ماب لنچنگ کے ذریعے بے گناہوں کے قتل کا سلسلہ بند کیا جائے۔مارے گئے تمام بے گناہوں کے ورثا کو بھرپور معاوضہ دیا جائے، بے گناہوں کے قتل میں ملوث تمام ظالموں کو عبرتناک سزادی جائےـ
- شان رسالت میں گستاخوں کے خلاف سخت ترین قانون کا مطالبہ
ہمارے ملک میں کچھ شر پسند اور فرقہ پرست عناصر نے مسلسل شان رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور کلام پاک کی توہین کو ایک مشن کے طور پر اختیار کرلیا ہے۔
مسلمانوں کا اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اور قران مقدس سے جو والہانہ اور جانثارانہ تعلق ہے اس سے ساری دنیا واقف ہے۔
ایسے میں یہ شر پسند مسلسل مسلمانوں کے مذہبی جذبات کوٹھیس پہونچاکر انھیں مشتعل کرنے کی کوشش کرتے ہیںـ
ہمارا بہت عرصے سے مطالبہ رہا ہے کہ حکومت ایسے شرپسندوں کا مستقل علاج کرے اور کسی بھی مذہب کی مقدس شخصیت کے خلاف بدزبانی اور توہین کرنے والوں کے خلاف سخت ترین قانون بنائے۔
ہم ایک بار پھر حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مقدس شخصیات کے خلاف بدزبانی کرنے والوں کو فورا لگام دی جائے اور اس سلسلے میں سخت ترین قانون بنایا جائےـ
اس موقع پر سماجی کارکن ٹیسٹا سیتلواد بھی موجود رہیں اُنہونے کہا کہ ہمیں انسانیت کو لیکر سوچنا چاہئے آسام ہو یا اتر پردیش جو حالات ہیں وہ بےحد چونکا دینے والے ہیں اُنہوں نے کہا کہ ہم کسی سیاسی پارٹی کی حمایت نہیں کررہے لیکن پرینکا گاندھی کے ساتھ جو ہوا وہ افسوس ناک ہے۔
اُنہوں نے آسام میں ہونے والے مظالم کو لیکر کہا کہ وہ مظلومین کی ہر طرح سے قانونی مدد کریں گی۔