دنیا بھر میں سونے کی قیمتوں میں جس طرح سے اضافہ ہو رہا ہے اس سے متوسط طبقہ کافی تشویش میں نظر آتا ہے۔ کوئی شادی ہو یا کوئی دیگر پارٹی لیکن جب تک خواتین سونے یا چاندی کے زیورات زیب تن نہیں کرتیں وہ اپنے بناؤ سنگھار کو ادھورا تصور کرتی ہیں۔ مگر جس تیزی کے ساتھ سونے، کی قیمتوں میں اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے متوسط طبقہ کی خواتین کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی فیشن کے اس دور میں ہر روز نئے ڈیزائن کے زیورات منظر عام پر آنے سے قیمتی زیوارت خریدنا ہر ایک کے لئے کافی مشکل ہو گیا ہے۔ انہی تمام باتوں کے پیش نظر بین الاقوامی بازاروں میں آرٹفیشیل جویلری یا مصنوعی زیورات کی دستیابی نے بھی اپنا مضبوط مقام بنا لیا ہے کیونکہ ان زیورات کی قیمتیں بھی کافی کم ہوتی ہیں اور فیشن کے اس دور میں لوگ باآسانی نئے نئے ڈیزئن بھی تبدیل کر سکتے ہیں۔
مصنوعی زیورات پوری طرح سے دستکاری کے ذریعہ تیار کئے جاتے ہیں۔ اس کی بڑھتی مانگ کو دیکھتے ہوئے بڑے پیمانے پر ایسے دستکاروں کی ضرورت رہتی ہے، جو نئے نئے ڈیزائن کے مصنوعی زیورات تیار کر سکیں۔ اسی کے پیش رامپور کے گورنمنٹ گرلز پی جی کالج میں مصنوعی زیورات کی دستکاری کی نمائش کا انعقاد کیا گیا جہاں طالبات ایک سے بڑھ کر ایک ڈیزائن کے زیورات کے نمونے تیار کرکے لائیں۔ ان طالبات نے آج کل رائج زیورات جن میں گلوبند سیٹ، دلہن سیٹ، ڈولنا سیٹ، جھمکے، ٹاپس، بالیاں، کنگن، انگوٹھی اور پازیب کے خوبصورت اور پرکشش ڈیزائنوں کی نمائش کو بہت ہی اچھے انداز میں پیش کیا۔ اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے طالبات نے بتایا کہ انہوں نے پہلی مرتبہ ان مصنوعی زیورات کو تیار کیا ہے ان کا کہنا کہ گھریلو خواتین اس کے ذریعہ روزگار بھی پیدا کر سکتی ہیں۔ Exhibition of Artificial Jewelery Crafts Organized
یہ بھی پڑھیں:
مصنوعی زیورات کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا کے مختلف مقامات پر جتنے بھی فیشن شوز ہوتے ہیں ان میں ان میں شریک میزبان اور ماڈلز بھی مختلف ڈیزائن کی آرٹفیشیل جویلری ہی پہن کر آتے ہیں۔ بہرحال مصنوعی زیورات کی بڑھتی مانگ کو دیکھ کر اگر حکومتیں ان جیسی طالبات کے فن کی قدر کرتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کریں تو ملک کے بیشتر نوجوانوں کو روزگار فراہم ہو سکتا ہے۔