مرکزی حکومت کے زراعت سے متعلق بلوں کے خلاف بھارتی کسان یونین نے آج بھارت بند کا اعلان کیا اور ملک بھر کے تقریباً تمام اضلاع میں کسان بھارت بند کو کامیاب بنانے کے لیے چکہ جام کر رہے ہیں۔ رامپور کے امبیڈکر پارک واقع قومی شاہراہ پر بھی بڑی تعداد میں کسانوں نے پہنچ کر چکہ جام کیا۔ انہوں نے مرکز کی مودی حکومت کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔
بھارتی کسان یونین کے ضلع صدر حسیب احمد نے کہا کہ ملک میں ہر برس 16 ہزار کسان خودکشی کرنے پر مجبور ہیں۔ لیکن مرکزی حکومت کسانوں کی ترقی کے بجائے کسانوں کو پرائیویٹ کمپنیوں سے جوڑ کر غلام بنانے کی کوشش رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اے پی ایم سی لینڈ ریفارم ایکٹ کے آ جانے سے زرعی شعبہ کا مکمل طور پر ختم ہونے کا اندیشہ ہے۔ مرکزی حکومت کے زرعی بل سے کسانوں کو کچھ بھی نفع نہیں پہنچے گا۔ ان قوانین سے مہنگائی میں مزید اضافہ بھی ہوگا۔
وہیں کسان رہنماء اور بھارتی کسان یونین کے ضلعی جنرل سکریٹری بریندر سنگھ ٹکیت نے کہا کہ زرعی بل سراسر کاشتکاروں کے خلاف ہے۔ یہ سرکار کو واپس لینا چاہئے۔ انہوں نے سرکار کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ آج تو کسانوں نے پورے بھارت میں چکہ جام کیا ہے اگر سرکار نے ہماری مانگوں کو نہیں مانا اور کسان مخالف ان تینوں بلوں کو واپس نہیں لیا تو پھر کسان 'ریل روکو تحریک' چلائیں گے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ ان بلوں کے خلاف ملک بھر میں کسانوں کی مخالفت کے بعد کیا حکومت ان کو واپس لیتی ہے یا کسانوں کی شدید مخالفت کی پرواہ کیے بغیر ان کو قانون کی شکل دیگی۔