ضلع مظفرنگر کے رہائشی مسلم لوگوں نے بتایا کے جہاں پر یہ شیو مندر موجود ہے وہاں پر تقریبا 1992 سے قبل ہندو معاشرے کے لوگ رہا کرتے تھے لیکن 1992 میں بابری مسجد کے شہید ہونے کے بعد ہوئے فساد میں یہاں سے ہندو معاشرے کے لوگ دھیرے دھیرے اپنے اپنے گھروں کو فروخت کر چلے گئے تھے اور اپنے ساتھ مندر میں موجود سبھی مورتیاں اپنے ساتھ لے گئے۔
تبھی سے ہی مسلم معاشرے کے لوگ مندر کی صاف صفائی کے کام کو انجام دے رہے ہیں وہاں کے رہائشی لوگوں نے بتایا کہ یہ شیو مندر تقریب 50 سالہ پرانا ہے۔یہاں پر بابری مسجد کے شہید ہونے کے بعد ہوئے فساد سے پہلے ہندو مذہب کے لوگ بھی یہاں پر رہتے تھے۔ جو فساد کے بعد اپنے اپنے گھروں کو فروخت کر یہاں سے چلے گئے۔ ان کو یہاں سے گئے تقریبا 30 سال کے قریب ہو گئے ہیں۔ تبھی سے ہی مسلم معاشرے کے لوگ ہی اس شیو مندر کی دیکھ ریکھ کا کام کر رہے ہیں۔صاف صفائ کے ساتھ ساتھ ہر سال لپائی پوتائی وغیرہ کا کام مسلم معاشرے کے لوگ ہی بخوبی انجام دے رہے ہیں۔
یہاں کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم جس طرح اپنی مسجد میں صاف صفائی کا کام کرتے ہیں، اسی طرح یہ شیو مندر بھی ایک مذہبی مقام ہے۔ اسلئے ہم یہاں کی صاف صفائی دیکھ۔ریکھ کرتے ہیں اور ہمیں اس کام کو کرنے میں خوشی ملتی ہیں۔