ETV Bharat / city

مرادآباد: رضا سرسوی کا انتقال قوم و ملت کے لیے بڑا خسارہ

ریاست اتر پردیش کے ضلع سنبھل کے سرسی سادات کے شہرت یافتہ شاعر رضا سرسوی کے انتقال سے غم کی لہرہے۔

author img

By

Published : Apr 8, 2021, 8:08 PM IST

مرادآباد: رضا سرسوی کا انتقال قوم و ملت کے لیے بڑا خسارہ
مرادآباد: رضا سرسوی کا انتقال قوم و ملت کے لیے بڑا خسارہ

رضا سرسوی گذشتہ کچھ دنوں سے بیمار تھے۔ انہیں مرادآباد کے اسپتال میں بھرتی کرایا گیا جہاں انہوں نے آخری سانس لی۔

رضا سرسوی کی تدفین ان کے آبائی وطن سرسی سادات کے آبائی قبرستان میں ہزاروں سوگواران کی موجودگی میں ہوئی، جس میں بڑی تعداد میں علما، شعرا، ادبا اور بیرون ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔

مرادآباد: رضا سرسوی کا انتقال قوم و ملت کے لیے بڑا خسارہ

رضا سرسوی کے انتقال کا ملک بھر کے ساتھ ساتھ سرسی سادات کے شعرا و ادبا پر گہرا اثر ہوا ہے۔ سرسی کے شعرا و ادبا نے ای ٹی وی بھارت سے رضا سرسوی کی شخصیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ' شعر و ادب میں رضا سرسری کا ایک اعلی مقام تھا، بالخصوص اہل بیت طاہرین اور شہدائے کربلا کی شان میں انہوں نے ضرب المثل اشعار کہے ہیں، جنہیں زمانہ کبھی نہیں بھلا سکتا۔

انہوں نے رضا سرسوئی کی شخصیت اور شاعری کے تعلق سے کہا کہ' ان کی ایک مشہور نظم ماں ہے، جس کے سبب بیرون ممالک میں انہیں پذیرائی حاصل ہوئی اور انہیں اعزاز و اکرام سے بھی نوازا گیا۔

اس نظم کا ہر ایک شعر ضرب المثل کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کے اشعار ہر خاص و عام کی زباں پر اکثر رہتے ہیں، وہ ملت کے ہر شخص کے لیے ہر طرح سے خدمت گزار رہے ہر شخص کی مدد کرنے کے لیے تیار رہتے تھے لہذا رضا سرسوی کا انتقال قوم و ملت اور اردو ادب کے لیے بڑا خسارہ ہے۔

نظم کے اشعار


موت کی آغوش میں جب تھک کے سوجاتی ہے ماں، تب کہیں جاکر رضا تھوڑا سکوں پاتی ہے ماں

فکر میں بچوں کی یوں ہر دم گلی جاتی ہے ماں، نوجواں ہوتے ہوئے بوڑھی نظر آتی ہے ماں

روح کے رشتوں کی یہ گہرائیاں تو دیکھیے، چوٹ لگتی ہے ہمارے اور چلاتی ہے ماں

رضا سرسوی گذشتہ کچھ دنوں سے بیمار تھے۔ انہیں مرادآباد کے اسپتال میں بھرتی کرایا گیا جہاں انہوں نے آخری سانس لی۔

رضا سرسوی کی تدفین ان کے آبائی وطن سرسی سادات کے آبائی قبرستان میں ہزاروں سوگواران کی موجودگی میں ہوئی، جس میں بڑی تعداد میں علما، شعرا، ادبا اور بیرون ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔

مرادآباد: رضا سرسوی کا انتقال قوم و ملت کے لیے بڑا خسارہ

رضا سرسوی کے انتقال کا ملک بھر کے ساتھ ساتھ سرسی سادات کے شعرا و ادبا پر گہرا اثر ہوا ہے۔ سرسی کے شعرا و ادبا نے ای ٹی وی بھارت سے رضا سرسوی کی شخصیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ' شعر و ادب میں رضا سرسری کا ایک اعلی مقام تھا، بالخصوص اہل بیت طاہرین اور شہدائے کربلا کی شان میں انہوں نے ضرب المثل اشعار کہے ہیں، جنہیں زمانہ کبھی نہیں بھلا سکتا۔

انہوں نے رضا سرسوئی کی شخصیت اور شاعری کے تعلق سے کہا کہ' ان کی ایک مشہور نظم ماں ہے، جس کے سبب بیرون ممالک میں انہیں پذیرائی حاصل ہوئی اور انہیں اعزاز و اکرام سے بھی نوازا گیا۔

اس نظم کا ہر ایک شعر ضرب المثل کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کے اشعار ہر خاص و عام کی زباں پر اکثر رہتے ہیں، وہ ملت کے ہر شخص کے لیے ہر طرح سے خدمت گزار رہے ہر شخص کی مدد کرنے کے لیے تیار رہتے تھے لہذا رضا سرسوی کا انتقال قوم و ملت اور اردو ادب کے لیے بڑا خسارہ ہے۔

نظم کے اشعار


موت کی آغوش میں جب تھک کے سوجاتی ہے ماں، تب کہیں جاکر رضا تھوڑا سکوں پاتی ہے ماں

فکر میں بچوں کی یوں ہر دم گلی جاتی ہے ماں، نوجواں ہوتے ہوئے بوڑھی نظر آتی ہے ماں

روح کے رشتوں کی یہ گہرائیاں تو دیکھیے، چوٹ لگتی ہے ہمارے اور چلاتی ہے ماں

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.