اتر پردیش میں چار ہزار عہدوں پر اردو ٹیچر تقرری معاملے پر سماجوادی پارٹی رہنما ایس ٹی حسن نے کہا کہ حکومت عدالت کے حکم کے باوجود توجہ نہیں دے رہی ہے، جو حکومت کے غیر ذمہ دارانہ رویہ کو ظاہر کرتا ہے۔
اتر پردیش کے ضلع مرادآباد سے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمان ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سماج وادی پارٹی کی حکومت میں سال 2016 میں 16460 اسسٹنٹ ٹیچر کی بھرتی نکالی گئی تھی جس میں 12460 اسسٹنٹ ٹیچر کی تقرری پوری ہو چکی ہے لیکن باقی 4 ہزار اردو اسسٹینٹ ٹیچر کی تقرری کو آج تک پورا نہیں کیا گیا ہے۔
چار ہزار اردو اسسٹنٹ ٹیچر عدالت سے بھی مقدمہ جیت چکے ہیں۔ اس کے باوجود اردو ٹیچر کی بھرتی نہیں کی جا رہی۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت اردو تعلیم کو فروغ دینا نہیں چاہتی حالانکہ اتر پردیش میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس تقرری کو جلد از جلد مکمل نہیں کیا گیا تو وہ اس ایشو کو ایوان میں اٹھائیں گے۔
ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے یوگی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت اردو زبان کو بھی ہندو مسلم میں تقسیم کرنا چاہتی ہے اور اسی وجہ سے اب تک اردو ٹیچر کی بھرتی کے کام کو مکمل نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اردو زبان ہر محکمے میں بولی جاتی ہے۔ یہ زبان تہذیب کا گہوارہ ہے اور کسی بھی زبان کا تلفظ بہتر کرنے کے لئے اردو زبان سے بہتر کوئی دوسری زبان نہیں ہے۔