ETV Bharat / city

روایتی شاہی مشروب 'جگر ٹھنڈا' مدورائی کی شناخت بن گیا - جگرٹھنڈا شاہی محلوں تک ہی محدود

صدیوں تک جگرٹھنڈا شاہی محلوں تک ہی محدود تھا لیکن 20 ویں صدی سے اس میں تبدیلی آئی اور یہ مدورائی کی سڑکوں تک پہنچ گیا۔

Jigarthanda
Jigarthanda
author img

By

Published : Jun 3, 2021, 6:39 PM IST

تمل ناڈو کے تمام شہروں میں مدورائی نے روایتی چیزوں کے ساتھ اپنی خاص شناخت بنالی ہے۔ جگر ٹھنڈا کا نام بھی اب اس سے جڑ گیا ہے۔ شمال سے اس کی شروعات ہوئی اور یہ مدورائی کا نہیں ہے۔ اس کے باوجود مندروں کے اس شہر میں یہ شاہی مشروب بن گیا ہے۔ اس کا ذائقہ یہاں رہنے والے لوگوں کو بہت پسند ہے۔ یہاں سے سفر کرنے والے لوگ اس کے بہت شوقین ہیں اور اس مشروب کو اپنے ساتھ لے جانا کبھی نہیں بھولتے ہیں۔ جگر ٹھنڈا کے روایتی ذائقے کے لئے مقامی باشندے شہر کی مشہور دکانوں پر پہنچتے ہیں۔

روایتی شاہی مشروب 'جگر ٹھنڈا' مدورائی کی شناخت بن گیا

مقامی خاتون گیتا نے بتایا کہ ''میں مدورائی کے گنپتی نگر کے وِلا پورم سے آئی ہوں۔ یہ میرا پسندیدہ مشروب ہے۔ جب بھی شہر آتی ہوں تو میں جگرٹھنڈا پیتی ہوں۔ شہر چھوڑنے سے پہلے میں اسے کبھی نہیں بھولتی ہوں۔''

جگرٹھنڈا کے نام کے متعلق بات کریں تو یہ لفظ اردو سے لیا گیا ہے۔ جس کا مطلب کلیجے کو ٹھنڈک پہنچانے والا ہوتا ہے۔

دہلی کے بادشاہ علاؤدین خلجی کے سپاہ سالار مَلِک کپور نے سب سے پہلے 1311 ء میں تمل ناڈو پر حملہ کیا۔ اس کے بعد محمد بن تغلق نے 1318 ء میں مدورائی پر حملہ کیا اور اپنے گورنر کے حوالے کردیا، جس نے خود کو 1335 میں مدورائی کا سلطان ہونے کا اعلان کر دیا۔ ان سلطان بادشاہوں کے ذریعے روایتی جگر ٹھنڈا شہر میں پہنچا۔

سلطان کی سلطنت کے سالوں بعد نائک نے اس کا تختہ پلٹ دیا اور نائک سلطنت کی بنیاد ڈالی لیکن جگر ٹھنڈا کی ڈیمانڈ میں کمی نہیں ہوئی۔ اس مشروب میں دودھ کی کریم کو روغن بادام کے ساتھ ملاتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ جگرٹھنڈا تیار کرنے کے لئے نائک کے محل میں خصوصی شیف کو تقرر کیا گیا تھا۔

برطانیہ کی ایسٹ انڈیا کمپنی اور امریکن آئس ٹریڈ کی آمد نے اس مشروب کو ٹھنڈا بنایا۔

صدیوں تک جگرٹھنڈا شاہی محلوں تک ہی محدود تھا لیکن 20 ویں صدی سے اس میں تبدیلی آئی۔ اور جگر ٹھنڈا مدورائی کی سڑکوں تک پہنچ گیا۔ اس وقت سے یہ مدورائی باشندوں کی گرمی کو دور کر رہا ہے۔

مقامی دکاندار سید محمد کا کہنا ہے کہ ''جہاں تک مجھے معلوم ہے ہم تین نسلوں سے یہ کاروبار کر رہے ہیں۔ میرے والد نے مجھے وہ سکھایا جو انہوں نے اپنے والد سے سیکھا۔ جگرٹھنڈا وہی ہے جو مدورائی کے لئے جیسمین ہے۔ ہم اب بھی اپنے روایتی صارفین کے اہل خانہ کی خدمت کرتے ہیں۔ یہ سیزن تک ہی محدود نہیں ہے، آپ کے لئے یہ سال بھر دستیاب ہوتا ہے۔''

جگرٹھنڈا نہ صرف ایک سافٹ ڈرنک ہے بلکہ یہ غذائیت سے بھی بھرپور ہے۔ دودھ کی کریم، روغن بادام، چاشنی، دودھ کی آئس کریم اور صحیح تناسب میں برف اسے ایک خاص شاہی مشروب بناتا ہے۔ روغن بادام جسم کی گرمی کو کنٹرول کرتا ہے جبکہ دودھ جسم کو کیلشیم فراہم کرتا ہے۔

ایک کسٹمر ارون نے بتایا کہ ''اکثر مشوبات نقصاندہ ہوتے ہیں لیکن جگر ٹھنڈا جسم کو توانائی بخشتا ہے۔ یہ جسم کی حرارت کو کم کرتا ہے۔ یہ دکان بہت پرانی ہے اور جگر ٹھنڈا یہاں دستیاب ہے اور ہم کافی وقت سے باقاعدگی سے اس دکان پر جگر ٹھنڈا کے لئے آتے ہیں۔''

شیشے کی گلاس میں چھوٹے چمچ کے ساتھ دیا جانے والا یہ مشروب یقیناً آپ کو لطف اندوز کر رہا ہوگا اور آئسکریم کے ساتھ اس کی میٹھاس کا کوئی بھی مرید ہو جاتا ہے اور اس طرح جگر ٹھنڈا تمل ناڈو کی خاص پہچان بن گیا ہے۔

تمل ناڈو کے تمام شہروں میں مدورائی نے روایتی چیزوں کے ساتھ اپنی خاص شناخت بنالی ہے۔ جگر ٹھنڈا کا نام بھی اب اس سے جڑ گیا ہے۔ شمال سے اس کی شروعات ہوئی اور یہ مدورائی کا نہیں ہے۔ اس کے باوجود مندروں کے اس شہر میں یہ شاہی مشروب بن گیا ہے۔ اس کا ذائقہ یہاں رہنے والے لوگوں کو بہت پسند ہے۔ یہاں سے سفر کرنے والے لوگ اس کے بہت شوقین ہیں اور اس مشروب کو اپنے ساتھ لے جانا کبھی نہیں بھولتے ہیں۔ جگر ٹھنڈا کے روایتی ذائقے کے لئے مقامی باشندے شہر کی مشہور دکانوں پر پہنچتے ہیں۔

روایتی شاہی مشروب 'جگر ٹھنڈا' مدورائی کی شناخت بن گیا

مقامی خاتون گیتا نے بتایا کہ ''میں مدورائی کے گنپتی نگر کے وِلا پورم سے آئی ہوں۔ یہ میرا پسندیدہ مشروب ہے۔ جب بھی شہر آتی ہوں تو میں جگرٹھنڈا پیتی ہوں۔ شہر چھوڑنے سے پہلے میں اسے کبھی نہیں بھولتی ہوں۔''

جگرٹھنڈا کے نام کے متعلق بات کریں تو یہ لفظ اردو سے لیا گیا ہے۔ جس کا مطلب کلیجے کو ٹھنڈک پہنچانے والا ہوتا ہے۔

دہلی کے بادشاہ علاؤدین خلجی کے سپاہ سالار مَلِک کپور نے سب سے پہلے 1311 ء میں تمل ناڈو پر حملہ کیا۔ اس کے بعد محمد بن تغلق نے 1318 ء میں مدورائی پر حملہ کیا اور اپنے گورنر کے حوالے کردیا، جس نے خود کو 1335 میں مدورائی کا سلطان ہونے کا اعلان کر دیا۔ ان سلطان بادشاہوں کے ذریعے روایتی جگر ٹھنڈا شہر میں پہنچا۔

سلطان کی سلطنت کے سالوں بعد نائک نے اس کا تختہ پلٹ دیا اور نائک سلطنت کی بنیاد ڈالی لیکن جگر ٹھنڈا کی ڈیمانڈ میں کمی نہیں ہوئی۔ اس مشروب میں دودھ کی کریم کو روغن بادام کے ساتھ ملاتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ جگرٹھنڈا تیار کرنے کے لئے نائک کے محل میں خصوصی شیف کو تقرر کیا گیا تھا۔

برطانیہ کی ایسٹ انڈیا کمپنی اور امریکن آئس ٹریڈ کی آمد نے اس مشروب کو ٹھنڈا بنایا۔

صدیوں تک جگرٹھنڈا شاہی محلوں تک ہی محدود تھا لیکن 20 ویں صدی سے اس میں تبدیلی آئی۔ اور جگر ٹھنڈا مدورائی کی سڑکوں تک پہنچ گیا۔ اس وقت سے یہ مدورائی باشندوں کی گرمی کو دور کر رہا ہے۔

مقامی دکاندار سید محمد کا کہنا ہے کہ ''جہاں تک مجھے معلوم ہے ہم تین نسلوں سے یہ کاروبار کر رہے ہیں۔ میرے والد نے مجھے وہ سکھایا جو انہوں نے اپنے والد سے سیکھا۔ جگرٹھنڈا وہی ہے جو مدورائی کے لئے جیسمین ہے۔ ہم اب بھی اپنے روایتی صارفین کے اہل خانہ کی خدمت کرتے ہیں۔ یہ سیزن تک ہی محدود نہیں ہے، آپ کے لئے یہ سال بھر دستیاب ہوتا ہے۔''

جگرٹھنڈا نہ صرف ایک سافٹ ڈرنک ہے بلکہ یہ غذائیت سے بھی بھرپور ہے۔ دودھ کی کریم، روغن بادام، چاشنی، دودھ کی آئس کریم اور صحیح تناسب میں برف اسے ایک خاص شاہی مشروب بناتا ہے۔ روغن بادام جسم کی گرمی کو کنٹرول کرتا ہے جبکہ دودھ جسم کو کیلشیم فراہم کرتا ہے۔

ایک کسٹمر ارون نے بتایا کہ ''اکثر مشوبات نقصاندہ ہوتے ہیں لیکن جگر ٹھنڈا جسم کو توانائی بخشتا ہے۔ یہ جسم کی حرارت کو کم کرتا ہے۔ یہ دکان بہت پرانی ہے اور جگر ٹھنڈا یہاں دستیاب ہے اور ہم کافی وقت سے باقاعدگی سے اس دکان پر جگر ٹھنڈا کے لئے آتے ہیں۔''

شیشے کی گلاس میں چھوٹے چمچ کے ساتھ دیا جانے والا یہ مشروب یقیناً آپ کو لطف اندوز کر رہا ہوگا اور آئسکریم کے ساتھ اس کی میٹھاس کا کوئی بھی مرید ہو جاتا ہے اور اس طرح جگر ٹھنڈا تمل ناڈو کی خاص پہچان بن گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.