ETV Bharat / city

تبدیلی مذہب کیس: ملزمین کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم

اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے مبینہ مذہب تبدیل کروانے والے ملزمین کے خلاف گنڈا ایکٹ، این ایس اے سمیت متعدد دفعات کے تحت کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔

yogi-orders-nsa-against-accused-in-conversion-racket
تبدیلی مذہب کیس: ملزمین کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم
author img

By

Published : Jun 22, 2021, 8:35 PM IST

در اصل گذشتہ روز یوپی اے ٹی ایس نے جامعہ نگر علاقے سے مبینہ طور پر ایک ہزار معذور بچوں اور نوجوانوں کی جبرا تبدیلی مذہب کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔ جس پر اب خوب سیاست ہورہی ہے۔

وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اس سلسلے میں سخت کارروائی کرنے سمیت تفتیشی ایجنسیوں سے گہرائی سے تفتیش کرنے کا حکم دیا ہے، ساتھ ہی انہوں نے اس میں ملوث ہونے والے افراد کو گرفتار کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔

اس کے علاوہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ انتظامیہ سے ملزمین کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔

بتادیں کہ اترپردیش انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے گذشتہ روز دہلی کے جامعہ نگر علاقے سے مفتی قاضی جہانگیر اور عمر گوتم کو مبینہ تبدیل مذہب کے الزام میں گرفتار کیا ہے، ان کے خلاف لکھنؤ اے ٹی ایس پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

اس معاملے میں ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے جب اسکول کے پروگرام منیجر سے بات کی تو انہوں نے سبھی الزامات کو خارج کر دیا۔

اسکول کے پروگرام منیجر منیش نے کہاکہ ’’یہاں پر ایسی کوئی جانکاری نہیں ہے، آج ہی آپ لوگوں کے ذریعے پتہ چلا ہے، یہاں بچے پڑھنے آتے ہیں۔ یہاں اس طرح کا کوئی سوال ہی نہیں ہے، کیونکہ ہمارے یہاں کے ٹیچر یا فاؤنڈر جو بھی ہیں، ان کے علم میں اس طرح کی بات آئے گی تو ایسے لوگوں کو رکھنے اور پڑھانے کا سوال ہی نہیں ہے۔ بچے ہمارے یہاں سے پڑھ کر جاتے ہیں۔ کون کیسے ان کے رابطے میں آئے۔ جب معاملے کی تحقیقات ہوگی تو پتہ چلے گا کہ کون لوگ ہیں‘‘۔

اسی معاملے میں دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے ایک ٹویٹ میں کہا، ”جبراً تبدیلی مذہب کرانے اور آئی ایس آئی کے ساتھ تعلق جیسے الزامات بے بنیاد اور گھٹیا ہیں اور یہ عدالت میں ٹک نہیں پائیں گے۔ ان (عمر گوتم) پر لوگوں کو اسلام قبول کرانے کا الزام لگایا گیا ہے۔ تبدیلی مذہب کوئی جرم نہیں ہے۔ آئین میں اس کی اجازت ہے۔"

دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین کا کہنا تھا، ”آئی ایس آئی کے ساتھ تعلق کے حوالے سے اے ٹی ایس کا دعوی فرضی ہے۔ حالیہ دہائیوں میں ایسے سینکڑوں افراد بری ہوئے ہیں جن پر اس طرح کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ ایجنسیاں اکثر بے گناہ لوگوں کو پھنساتی رہتی ہیں۔"

عمر گوتم کون ہیں؟

ہم آپ کو بتادیں کہ ڈاکٹر محمد عمر گوتم کا اصلی نام شیام پرتاپ سنگھ گوتم ہے۔ ان کی پیدائش سن 1962میں اتر پردیش میں فتح پور ضلع کے ایک راجپوت خاندان میں ہوئی۔ بیس برس کی عمر میں انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور اپنا نام محمد عمر گوتم رکھا۔ وہ گزشتہ تین دہائیوں سے جامعہ نگر کے بٹلا ہاؤس محلے میں قیام پذیر ہیں۔

در اصل گذشتہ روز یوپی اے ٹی ایس نے جامعہ نگر علاقے سے مبینہ طور پر ایک ہزار معذور بچوں اور نوجوانوں کی جبرا تبدیلی مذہب کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔ جس پر اب خوب سیاست ہورہی ہے۔

وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اس سلسلے میں سخت کارروائی کرنے سمیت تفتیشی ایجنسیوں سے گہرائی سے تفتیش کرنے کا حکم دیا ہے، ساتھ ہی انہوں نے اس میں ملوث ہونے والے افراد کو گرفتار کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔

اس کے علاوہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ انتظامیہ سے ملزمین کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔

بتادیں کہ اترپردیش انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے گذشتہ روز دہلی کے جامعہ نگر علاقے سے مفتی قاضی جہانگیر اور عمر گوتم کو مبینہ تبدیل مذہب کے الزام میں گرفتار کیا ہے، ان کے خلاف لکھنؤ اے ٹی ایس پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

اس معاملے میں ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے جب اسکول کے پروگرام منیجر سے بات کی تو انہوں نے سبھی الزامات کو خارج کر دیا۔

اسکول کے پروگرام منیجر منیش نے کہاکہ ’’یہاں پر ایسی کوئی جانکاری نہیں ہے، آج ہی آپ لوگوں کے ذریعے پتہ چلا ہے، یہاں بچے پڑھنے آتے ہیں۔ یہاں اس طرح کا کوئی سوال ہی نہیں ہے، کیونکہ ہمارے یہاں کے ٹیچر یا فاؤنڈر جو بھی ہیں، ان کے علم میں اس طرح کی بات آئے گی تو ایسے لوگوں کو رکھنے اور پڑھانے کا سوال ہی نہیں ہے۔ بچے ہمارے یہاں سے پڑھ کر جاتے ہیں۔ کون کیسے ان کے رابطے میں آئے۔ جب معاملے کی تحقیقات ہوگی تو پتہ چلے گا کہ کون لوگ ہیں‘‘۔

اسی معاملے میں دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے ایک ٹویٹ میں کہا، ”جبراً تبدیلی مذہب کرانے اور آئی ایس آئی کے ساتھ تعلق جیسے الزامات بے بنیاد اور گھٹیا ہیں اور یہ عدالت میں ٹک نہیں پائیں گے۔ ان (عمر گوتم) پر لوگوں کو اسلام قبول کرانے کا الزام لگایا گیا ہے۔ تبدیلی مذہب کوئی جرم نہیں ہے۔ آئین میں اس کی اجازت ہے۔"

دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین کا کہنا تھا، ”آئی ایس آئی کے ساتھ تعلق کے حوالے سے اے ٹی ایس کا دعوی فرضی ہے۔ حالیہ دہائیوں میں ایسے سینکڑوں افراد بری ہوئے ہیں جن پر اس طرح کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ ایجنسیاں اکثر بے گناہ لوگوں کو پھنساتی رہتی ہیں۔"

عمر گوتم کون ہیں؟

ہم آپ کو بتادیں کہ ڈاکٹر محمد عمر گوتم کا اصلی نام شیام پرتاپ سنگھ گوتم ہے۔ ان کی پیدائش سن 1962میں اتر پردیش میں فتح پور ضلع کے ایک راجپوت خاندان میں ہوئی۔ بیس برس کی عمر میں انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور اپنا نام محمد عمر گوتم رکھا۔ وہ گزشتہ تین دہائیوں سے جامعہ نگر کے بٹلا ہاؤس محلے میں قیام پذیر ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.