ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں گرفتار مظاہرین کی خواتین آج بڑی تعداد میں ایس پی آفس پہنچیں جہاں انہوں نے ایڈیشنل ایس پی کے سامنے ہاتھ جوڑکر اور رو بلک کر اپنے گرفتار مظاہرین کی رہائی کی مانگ کی۔
گذشتہ جمعہ میں علماء نے عوام کے درمیان قرارداد پیش کرکے 30 جنوری تک کا انتظامیہ کو وقت دیا تھا، جبکہ انتظامیہ کی جانب سے آج صرف اتنا اعلان کیا گیا ہے کہ 26 گرفتار افراد پر سے دفعات کو کم کیا جائے گا۔
گرفتار شدہ مظاہرین کی بزرگ مائیں، بہنیں بیویاں اپنے بچوں کے ساتھ ایس پی آفس پہنچیں جہاں انہوں نے ایڈیشنل ایس پی کے سامنے نم آنکھوں سے اپنوں کی رہائی کی فریاد کی۔
روتی بلکتی یہ خواتین ایڈیشنل ایس پی ارون کمار سنگھ سے فریاد کر رہی تھیں کہ ان کے گرفتار افراد بے گناہ ہیں، ان کو رہائی دے دیں۔
آپ کو بتا دیں کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران اترپردیش کے دیگر اضلاع کی طرح رامپور میں بھی بڑے پیمانے پر مظاہرین کو تشدد برپا کرنے کے الزام میں پولیس نے گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا۔
جو کہ گذشتہ 39 دن سے مسلسل قید و بند کی صعبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ رامپور کے علماء اور سرکردہ شخصیات ضلع انتظامیہ سے رابطہ کرکے کئی مرتبہ ان کی رہائی کا مطالبہ کر چکے ہیں لیکن انتظامیہ کی جانب سے رہائی کے وعدوں اور یقین دہانیوں کے کے باوجود بھی ابھی تک ایک بھی شخص کی رہائی نہیں ہو سکی ہے۔
انتظامیہ کی وعدہ خلافیوں سے تنگ آکر گذشتہ جمعہ کو علماء نے متحدہ طور پر جامع مسجد سے اعلان کیا تھا کہ اب ہم 29 جنوری تک کا مزید وقت ضلع انتظامیہ کو دیتے ہیں اگر اس کے بعد بھی ہمارے بے گناہ افراد کی رہائی نہیں ہوئی تو ہم قانون کے دائرے میں رہ کر بڑا قدم اٹھانے پر مجبور ہونگے۔
مزید پڑھیں: جے سی سی: شوٹر پر قتل کی کوشش کا الزام عائد کیا جائے
وہیں انتظامیہ نے رہائی کے بڑھتے مطالبات کو دیکھتے ہوئے ہوئے کچھ گرفتار مظاہرین پر سے دفعات کو کم کرکے اپنا نرم رخ دکھانے کی کوشش کی۔ جس پر کچھ سیاسی افراد تو خوش ہوگئے اور اپنی سیاسی زمین تیار کرنے کے لئے اپنی کامیابی کے ڈنکے بھی عوام کے درمیان بجانا شروع کر دیے۔
ساتھ ہی عوامی نمائندہ بنکر افسران کو گلدستہ پیش کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے۔ لیکن شاید مظاہرین کے اہل خانہ صرف دفعات کم ہونے سے مطمئین نہیں ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ان کے بے قصوروں کی جلد رہائی کی جائے۔