اب عربی پڑھانے والے اساتذہ ہی ہندی،انگریزی اور ریاضی پڑھائیں گے۔ یعنی اب ہندی، انگریزی اور ریاضی پڑھانے والے اساتذہ کی تقرری پر روک لگ جائےگی۔ ساتھ ہی جدید کاری تعلیم کے لیے ملنے والی رقوم میں بھی کمی کر دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ اتر پردیش کے مدارس میں ابھی تک تمام مضامین پڑھانے کے لیے الگ استاذ ہوتے تھے، لیکن اب اردو عربی کے اساتذہ ہی ہندی ، انگریزی اور ریاضی پڑھائیں گے، چاہے انہیں اس موضوع پر مہارت حاصل ہو یا نہ ہو۔ حکومت کو اس سے کچھ بھی مطلب نہیں ہے۔
حکومت اب ہندی، انگریزی اور ریاضی کے اساتذہ کی تقرری نہیں کرےگی۔ مزید مرکزی حکومت کی جانب سے جدید کاری اسکیم کے تحت آنے والے رقوم جو تقریبا ساڑھے تین سال سے ٹیچرز کو نہیں ملا ہے اس سے اساتذہ میں مزید پریشانی پائی جارہی ہے۔
جبکہ سماج وادی حکومت کی جانب سے جدید کاری اسکیم کے تحت گریجویٹ اساتذہ کو چھ ہزار اور بی ایڈ اساتذہ کو بارہ ہزار ملتے تھے جسے حکومت اتر پردیش نے گریجویٹ اساتذہ کو چھ ہزار سے کم کر کے دو ہزار اور بی ایڈ اساتذہ کی بارہ ہزار سے گھٹا کر تین ہزار کر دیا ہے ، جس سے اساتذہ میں بےچینی ہے۔
اساتذہ اور مدارس کے ذمہداران حکومت سے اپنے حقوق کے لیے مستقل کوشش کر رہے ہیں، لیکن حکومت کچھ بھی سننے کے لیے تیار نہیں، نہ تو اساتذہ کی بحالی ہورہی ہے اور نہ جدید کاری اسکیم کے تحت آنے والے روپے میں کی گئی کٹوتی کو بحال کرنے کا ارادہ ظاہر کر رہی ہے۔ وہیں مرکز میں بیٹھی بی جے پی حکومت بھی ساڑھے تین سال سے رکا پیسہ بحال کر رہی ہے۔