سوائے کچھ ای وی ایم مشینوں کی خرابی اور کچھ مقامات پر ترقیاتی کام نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کے ووٹنگ کے بائیکاٹ کے علاوہ مجموعی طور سے بغیر کسی ناخوشگوار واقعہ کے پرامن رہی۔
تمام 7سیٹوں پر بی جے پی، ایس پی، بی ایس پی اور کانگریس کے درمیان چہار رخی مقابلہ ہوتا نظر آرہا ہے۔ ملہنی اسمبلی سیٹ کے علاوہ دیگر 6سیٹوں پر بی جے پی امیدواروں کا قبضہ تھا۔ شام 5بجے تک ان سیٹوں پرووٹنگ کا فیصد 51.22 فیصدی تھا۔
تاہم امروہہ کے نو گاؤں سادات اسمبلی سیٹ پر بی جے پی امیدوار نے پولنگ میں دھاندھلی کے الزام عائد کئے ہیں۔انہوں نے ریٹرنگ افسر اور سنٹرل آبزرور سے اس کی شکایت بھی کی ہے۔شام پانچ بجے تک سب سے زیادہ پولنگ نو گاؤں سادت سیٹ پر 57.60فیصدی ریکارڈ کی گئی جبکہ سب سے کم پولنگ فیصڈی 47.65فیصدی گھاٹم پور میں تھا۔
وہیں شام پانچ بجے تک بانگر مئو سیٹ کا پولنگ فیصدی 49.45 فیصدی جبکہ بلندشہر میں49.77،دیوریا کا 48.48فیصدی،ٹنڈلہ میں 50فیصدی اور ملہنی میں 55.60فیصدی درج کیا گیا۔
تقریبا 24.34لاکھ ووٹروں میں 13.3لاکھ مرد،11.30خاتون اور 130تیسری جنس کے ووٹر شامل تھے۔سات سیٹوں پر 9 خاتون امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔بلند شہر سیٹ پر سب سے زیادہ 18امیدوار انتخابی میدان میں جبکہ گھاٹم پور(ریزرو)پر سب سے کم 6امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔
نظم ونسق میں کسی قسم کی خلل نہ پڑے اس کے لئے 301سیکٹر مجسٹریٹ،46زونل مجسٹریٹ،76اسٹیٹک مجسٹریٹ،کے ساتھ 333مائیکرو آبزرور تعینات تھے۔علاوہ ازیں 7جنرل اور 7اکسپنڈیچر آبزرور تھے۔ووٹوں کی شمار یابی 10نومبر کو ہوگئی۔
ان تمام سیٹوں پر بی جے پی اور ایس پی کے مابین راست مقابلہ ہے جبکہ بی ایس پی اور کانگریس امیدوار بھی اپنی موجودگی کا احساس کررہے ہیں۔جائزوں میں بی جے پی کو چار سیٹوںسبقت حاصل ہے جبکہ تین سیٹیں ملہنی،دیوریا،بانگر مئو کی نتائج متحیر کرسکتی ہیں۔