لکھنؤ: اترپردیش میں یوگی آدیتہ ناتھ کے دوبارہ وزیر اعلی بننے کے بعد سے ہی ریاست میں ہندو شدت پسند تنظیموں کی طرف سے لگاتار مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی جاری ہے۔ صوبے کے سیتا پور ضلع کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں بھگوا کپڑوں میں ملبوس ایک نوجوان نفرت انگیز تقریر کرتا دیکھائی دے رہا ہے۔ یہ نوجوان مسلم خواتین کو اغوا کرنے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے مذہبی مقامات کے بارے میں اشتعال انگیز تقریریں کرنے اور خواتین کی عصمت دری کرنے کی دھمکی دیتا نظر آرہا ہے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لوگوں میں غم و غصہ پھیلنے لگا ہے۔ وائرل ویڈیو سیتا پور کے خیرآباد کا بتایا گیا ہے۔ ساتھ ہی پولیس نے ویڈیو کی جانچ کے بعد کارروائی کا یقین دلایا ہے۔ فی الحال پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے Threatening Rape Video Viral on Social Media۔
وائرل ویڈیو میں، سیتا پور ضلع، خیرآباد میں ایک مسجد کے باہر ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، ایک زعفرانی لباس میں ملبوس نوجوان ایک مسلم مزار کے بارے میں اشتعال انگیز تقریر کرتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ اس کے ساتھ وہ مسلم خواتین کو اغوا کرنے اور ان کی عصمت دری کرنے کی دھمکیاں دیتے نظر آتے ہیں۔ ویڈیو میں کار میں بیٹھے مبینہ مہنت کہہ رہے ہیں کہ اگر کوئی مسلمان علاقے میں لڑکی کو ہراساں کرتا ہے۔ تو وہ مسلم خواتین کو اغوا کر کے سرعام ان کی عصمت دری کرے گا۔ اس کے ساتھ ہی بھیڑ جئے شری رام کے نعرے لگا کر ان کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق نفرت انگیز تقریر کی یہ 2 منٹ 9 سیکنڈ کی ویڈیو 2 اپریل کو ریکارڈ کی گئی تھی، جب سیتا پور کے خیر آباد قصبے کے مہاشری لکشمن داس اُداسی آشرم کے مہنت بجرنگ مونی داس نے نوراتری کے موقع پر جلوس نکالا تھا۔ الزام ہے کہ جب جلوس ایک مسجد کے قریب پہنچا تو اس نے لاؤڈ اسپیکر پر نفرت انگیز تقریریں شروع کر دیں۔ ڈی آئی جی / ایس ایس پی سیتا پور آر پی سنگھ نے بتایا کہ ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد خیرآباد پولیس اسٹیشن میں کیس درج کیا گیا ہے۔ ویڈیو کی جانچ کی جا رہی ہے۔ جو بھی قصوروار ہوگا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں:
- Farooq Abdullah on Muslim 'Genocide:' بھگوا جماعتوں کی طرف سے مسلمانوں کی نسل کشی انتہائی تشویش ناک امر
- Haridwar Hate Speeches: مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی معاملے میں سپریم کورٹ کا دس دن کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم
یہ پہلی بار نہیں ہے جب اس طرح شدت پسند جماعت کی طرف سے ایک مخصوص مذہب کے لوگوں کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا گیا بلکہ ریاست میں آئے دن ایسے واقعات دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ایسے واقعات پر پولیس کی طرف سے کاروائی نہیں کیے جانے سے اقلیتی طبقہ میں خوف، دہشت اور انتظامیہ کی تئیں ناراضگی پیدا ہورہی ہیں۔