ETV Bharat / city

کم از کم امدادی قیمت کا اعلان محض ایک دھوکہ: اکھیلیش

author img

By

Published : Jun 4, 2020, 10:28 PM IST

سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھیلیش یادو نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کے ذریعہ کم از کم امدادی قیمت مقرر کئے جانے کو صرٖف ایک دھوکہ بتاتے ہوئے کہا کہ جب خریداری مراکز ہی نہیں ہیں تو کسان اپنی پیداوارکہاں فروخت کرے گا۔

Akhilesh yadav
اکھیلیش یادو

مسٹر یادو نے جمعرات کو یہاں جاری بیان میں کہا کہ سرکاری پالیسیوں میں ثالثیوں کی وجہ سے کسان پریشان ہے۔ مکا اور آیل سیڈ کی خرید زیادہ تر پولٹری صنعت میں ہوتی ہے۔ جب پولٹری صنعت حکومت نے بند کردیا تو مکئی خرید بھی بند ہوگئی۔کسان کی کاشت کی ہوئی فصل برباد ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کے رہتے کسانوں کو کوئی معاشی فائدہ نہیں ہونے والا۔جب ریاست میں ہی منڈیوں میں اس کی فصل فروخت نہیں ہو پا رہی ہے تو وہ دوسری ریاستوں میں بغیر سرکاری مدد کے کیسے جا پائے گا۔بی جے پی نے ایک طرف سپورٹ پرائز بڑھانے کا ڈرامہ کیا تو دوسری جانب ڈیزل اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔کسان کو کیمیائی کھاد ، کیڑے مار دوا ، بجلی ، آبپاشی اور بیج کے سلسلے میں کوئی رعایت نہیں ملی۔ بی جے پی حکومت میں پھل ، پھول ، سبزیوں اور دودھ کاکام کرنے والے کسان مشکلوں میں پھنس گئے ہیں۔ کسان سے کہا جارہا ہے کہ وہ بینکوں سے زیادہ قرض لیں،کسان کو خودکشی پر آمادہ کرنے کا یہ بھاجپائی طریقہ ہے۔ دراصل ، بی جے پی کا کاشتکاری اور کسانوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس کی ذہنیت غریب مخالف ، کسان مخالف ہے۔

مسٹر یادو نے کہا کہ ریاست میں کسانوں کی زندگیاں بد سے بدتر ہوتی جارہی ہیں۔ گنا کے کسانوں کا تقریبا 20 ہزار کروڑروپےملوں پر بقایا ہے۔گنا بقایہ پر قانوناً 14 دن کے بعدادائیگی نہ ہونے کی صورت میں کسانوں کو سود کی رقم بھی ملنی چاہئے، جس پرسبھی خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ وہ مل مالکان کے خلاف سخت کارروائی کریں کیونکہ امیر ترین ہی توبی جے پی کے حامی ہیں۔ صنعتکاروں کو تمام چھوٹ اور امدادی پیکج دینے والی بی جے پی خریداری مراکز ہوں یاملوں کے وزن مراکز وہاں کسانوں کو صرف لائن لگوانا جانتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے پانچ مہینوں میں ، ریاست میں کسانوں کو غیر موسمی بارش ، ژالہ باری اور آسمانی بجلی گرنے سے مصیبتیں اٹھانی پڑی ہیں، فصلوں کے نقصان کے ساتھ مکانوں اورمویشیوں کا بھی نقصان ہوا ہے۔ایس پی نے کسانوں کے نقصان کی تلافی اور کسانوں کو دس -دس لاکھ روپے معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جس خود انحصاری کی بات کرتے ہیں وہ کسانوں کی شراکت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ اگر کسانوں کی محنت اور ان کی پیداوار کی منافع بخش قیمت دینی ہے تو بی جے پی حکومت کو ذخیرہ کرنے اور حفاظت کےمناسب انتظامات کرنے ہوں گے تاکہ اناج ، پھل اور سبزیاں جلد خراب نہ ہوں۔ سود پر قرضوں کا نظام ختم کیا جائے۔ کاشتکاروں کو بینک کے بجائے براہ راست ورکنگ سرمایہ فراہم کرنے کا انتظام ہو۔ خریداری مراکز سے گندم کی خرید ہو۔ ثالثیوں کی لوٹ ختم ہو۔

مسٹر یادو نے جمعرات کو یہاں جاری بیان میں کہا کہ سرکاری پالیسیوں میں ثالثیوں کی وجہ سے کسان پریشان ہے۔ مکا اور آیل سیڈ کی خرید زیادہ تر پولٹری صنعت میں ہوتی ہے۔ جب پولٹری صنعت حکومت نے بند کردیا تو مکئی خرید بھی بند ہوگئی۔کسان کی کاشت کی ہوئی فصل برباد ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کے رہتے کسانوں کو کوئی معاشی فائدہ نہیں ہونے والا۔جب ریاست میں ہی منڈیوں میں اس کی فصل فروخت نہیں ہو پا رہی ہے تو وہ دوسری ریاستوں میں بغیر سرکاری مدد کے کیسے جا پائے گا۔بی جے پی نے ایک طرف سپورٹ پرائز بڑھانے کا ڈرامہ کیا تو دوسری جانب ڈیزل اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔کسان کو کیمیائی کھاد ، کیڑے مار دوا ، بجلی ، آبپاشی اور بیج کے سلسلے میں کوئی رعایت نہیں ملی۔ بی جے پی حکومت میں پھل ، پھول ، سبزیوں اور دودھ کاکام کرنے والے کسان مشکلوں میں پھنس گئے ہیں۔ کسان سے کہا جارہا ہے کہ وہ بینکوں سے زیادہ قرض لیں،کسان کو خودکشی پر آمادہ کرنے کا یہ بھاجپائی طریقہ ہے۔ دراصل ، بی جے پی کا کاشتکاری اور کسانوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس کی ذہنیت غریب مخالف ، کسان مخالف ہے۔

مسٹر یادو نے کہا کہ ریاست میں کسانوں کی زندگیاں بد سے بدتر ہوتی جارہی ہیں۔ گنا کے کسانوں کا تقریبا 20 ہزار کروڑروپےملوں پر بقایا ہے۔گنا بقایہ پر قانوناً 14 دن کے بعدادائیگی نہ ہونے کی صورت میں کسانوں کو سود کی رقم بھی ملنی چاہئے، جس پرسبھی خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ وہ مل مالکان کے خلاف سخت کارروائی کریں کیونکہ امیر ترین ہی توبی جے پی کے حامی ہیں۔ صنعتکاروں کو تمام چھوٹ اور امدادی پیکج دینے والی بی جے پی خریداری مراکز ہوں یاملوں کے وزن مراکز وہاں کسانوں کو صرف لائن لگوانا جانتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے پانچ مہینوں میں ، ریاست میں کسانوں کو غیر موسمی بارش ، ژالہ باری اور آسمانی بجلی گرنے سے مصیبتیں اٹھانی پڑی ہیں، فصلوں کے نقصان کے ساتھ مکانوں اورمویشیوں کا بھی نقصان ہوا ہے۔ایس پی نے کسانوں کے نقصان کی تلافی اور کسانوں کو دس -دس لاکھ روپے معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جس خود انحصاری کی بات کرتے ہیں وہ کسانوں کی شراکت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ اگر کسانوں کی محنت اور ان کی پیداوار کی منافع بخش قیمت دینی ہے تو بی جے پی حکومت کو ذخیرہ کرنے اور حفاظت کےمناسب انتظامات کرنے ہوں گے تاکہ اناج ، پھل اور سبزیاں جلد خراب نہ ہوں۔ سود پر قرضوں کا نظام ختم کیا جائے۔ کاشتکاروں کو بینک کے بجائے براہ راست ورکنگ سرمایہ فراہم کرنے کا انتظام ہو۔ خریداری مراکز سے گندم کی خرید ہو۔ ثالثیوں کی لوٹ ختم ہو۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.