جج ادے امیش للت، جج ایم اے شانتن گودار اور جج ونیت سرن پر مشتمل بنچ نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
عرضی گزاروں کی طرف سے سینیئر وکیل راجیو دھون نے کہا کہ ریاستی حکومت نے امتحانات کے عمل میں ترمیم کی ہیں وہ عدالت عظمیٰ کی ہدایات کے خلاف ہیں۔ اگر کسی درخواست دہندہ نے ٹیسٹ پاس کیا ہے تو اسے ترجیح دی جانی چاہئے۔
راجیو دھون نے کہا کہ اگر حکومت نے کٹ آف بڑھا دیا تو عدالت عظمیٰ کی طرف سے شکشامتروں کو ویٹیج دینے والا آرڈر نافذ نہیں ہوسکے گا۔
شکشا متروں کی طرف سے وکیل راکیش دویدی نے کہاکہ پچھلی بار ایک لاکھ 37ہزار کے پہلے حصہ میں 40/45کٹ آف تھا۔ اس بار کوئی کٹ آف نہیں رکھا گیا تھا اس لیے شکشا متروں نے تقرری کے لیے پچھلی مرتبہ کی طرح ہی تیاری کی تھی۔
جج للت نے کہاکہ جن شکشا متروں کی دس برس کی ملازمت ہوچکی ہے انہیں 25پوائنٹ کا اضافی فائدہ ملنا چاہئے۔ ریاستی حکومت کی طرف سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریہ بھاٹی نے جرح کی۔