نئے زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی مختلف بارڈرز پر 26 نومبر سے شروع کیے گئے کسانوں کے احتجاج کے چھ ماہ مکمل ہونے پر کسانوں نے گزشتہ روز یوم سیاہ کے طور پر منایا، جس کا اثر ریاست اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی میں بھی نظر آیا۔
ضلع میں جو جو علاقے کسان تنظیموں سے وابستہ تھے ان علاقے کے گھروں پر کالے پرچم لہرائے گئے اور کسانوں کے حق میں اپنا احتجاج درج کرایا گیا۔ کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر پولیس نے بھی حفاظت کے پختہ انتظامات کیے ہوئے تھے۔
کسانوں کے یوم سیاہ منانے کے فیصلے کو مختلف سیاسی پارٹیوں اور کچھ سماجی کارکنوں نے بھی حمایت کی۔ گاندھی نواز اور سوشلسٹ لیڈر راج ناتھ شرما نے کسانوں کی حمایت میں صبح 10 بجے سے شام 6 بجے تک کے لیے اپواس بھی رکھا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد سے یہ سب سے بڑی تحریک ہے، آزادی کی تحریک میں بھی اتنی لمبی کوئی تحریک نہیں چلی جس میں انگریزوں نے کوئی مذاکرات نہ کیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ضد کی وجہ سے یہ تحریک لمبی ہوتی جا رہی ہے۔ اس تحریک کے اتنے لمبے ہونے کی دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ عوام بے حس ہوچکی اور اس میں احتجاج کی قوت نہیں رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنگال میں جس طرح سے بی جے پی کو شکست ہوئی ہے۔ اس سے حکومت کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ عوام کا اعتماد حکومت سے اٹھ چکا ہے اور اسے بحال کرنے کے لیے وزیراعظم کو کسانوں اور نوجوانوں کے مسائل کو حل کرنا ہی ہوگا۔