وہ تقریباً 68برس کے تھے۔طویل عرصہ سے کینسر میں مبتلا مسٹر دوبے کا دیر رات دو بجے ان کی اشوک نگر میں واقع رہائش گاہ پر انتقال ہوگیا۔
1989میں یو پی اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے اشوک دوبے کو صدر اسمبلی حلقہ سے امیدوار بنایا لیکن انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ دو برس بعد 1991میں ریاست میں پھر سے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے صد اٹاوہ اسمبلی سیٹ سے اشوک دوبے کو پھر امیدوار بنایا اور اس بار یو پی میں رام لہر چلنے کی وجہ سے وہ ملائم سنگھ یادو کے گڑھ میں پہلی بار فتح یاب ہوکر کمل کھلانے میں کامیاب رہے۔ان کی مقبولیت کا گراف بڑھتا گیا۔ اس کا اسی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ 1993میں اسمبلی انتخابات میں مسلسل چوتھی بار انہیں اٹاوہ صدر سیٹ سے امیدوار بنایا گیا لیکن وہ پارٹی کی امیدوں پر کھرے نہیں اتر سکے اور انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن اشوک دوبے پر بی جے پی کا اعتماد قائم رہا 2012میں انہیں آخری بار اٹاوہ صدر سیٹ سے پھر انہوں نے بی جے پی کی طرف الیکشن لڑا لیکن انہیں شکست کا سامناکرنا پڑا تھا۔