سماج وادی پارٹی کے قدآور رہنما و قانون ساز اسمبلی کے رکن احمد حسن کا 88 برس کی عمر میں آج لوہیا اسپتال میں انتقال ہو گیا۔ ان کے انتقال سے سیاسی و سماجی حلقوں میں سوگ کی لہر ہے۔ SP Leader Ahmed Hussain Passes Away۔ مرحوم احمد حسن کی پیدائش 2 جنوری 1934 کو اتر پردیش ریاست کے امبیڈکر نگر ضلع میں ہوئی۔ ان کے والد مولانا محمد یوسف جلال پوری وقت کے جید علما میں شمار کیے جاتے تھے۔
انہوں نے اردو، عربی اور قرآن کی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی۔ انہوں نے ایک ذہین اور ہوشمند طالب علم کے طور پر انٹرمیڈیٹ اور ہائی اسکول میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔ الٰہ آباد یونیورسٹی سے بی اے ایل ایل بی میں نمایاں کامیابی کے بعد یو پی ایس سی کے امتحان کی تیاری میں مصروف ہوئے اور 1958 میں آئی پی ایس کا رینک حاصل کیا۔
1960 میں لکھنؤ میں ڈی ایس پی کے عہدے پر تعینات کیے گئے۔ پولیس آفیسر کے طور پر وہ ایک غیر جانبدار افسر کے طور پر شمار کیے جاتے تھے۔ ساتھ ہی لا اینڈ آرڈر کی صورتحال کو درست رکھنے میں ماہر سمجھے جاتے تھے۔
1967 میں جب وہ اٹاوہ میں ڈی ایس پی کے عہدے پر تعینات تھے، انہوں نے اس وقت کا معروف زمانہ ڈاکو چابوارام کا انکاؤنٹر کر کے اس کے حامیوں کو گرفتار کیا تھا جس پر صدر جمہوریہ نے انہیں پولیس میڈل سے نوازا تھا۔
وہ کرائم کے پیچیدہ سے پیچیدہ معاملات کو سلجھانے پر مہارت رکھتے تھے۔
1974 میں بنارس میں کینرہ بینک میں لوٹ معاملے کا 48 گھنٹے میں انکشاف کیا تھا جس کے 1979 میں پولیس میڈل سے نوازا گیا۔
بریلی میں سپریڈنٹنٹ اف پولیس کے عہدے پر پانچ برس رہے 1989 میں ڈی ائی کے عہدے پر تعینات کئے گئے اور 1992 میں سبکدوش ہوئے۔
انہوں نے 1994 میں سماج وادی پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ وہ جمہوری طرز کی سیاست سے کافی متاثر تھے اور اسی سال انہیں اقلیتی کمیشن کا چیئرمین بنایا گیا۔
وہ 1997 میں قانون ساز اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما تھے۔
وہ کمیشن کے چیئرمین 1994 میں رہے۔ وہ قانون ساز اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما تھے۔ 2003 میں صحت اور فیملی فلاح و بہبود کے کابینی وزیر رہے۔
۔مزید پڑھیں:سماجوادی پارٹی کے رہنما حاجی افضال کا انتقال
2012 میں صحت کے کابینہ وزیر ہے۔ 2015 میں وزیر تعلیم رہے۔