ETV Bharat / city

مسجد غریب نواز منہدم معاملہ: ہائی کورٹ میں عرضی داخل - انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ

بارہ بنکی میں مسجد غریب نواز کو منہدم کیے جانے پر مقامی افسران کے خلاف یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ اور مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کیا ہے۔ جس میں انہدامی کارروائی کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔

Athar Hussain, spokesman for the Indo-Islamic Cultural Foundation Trust
انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے ترجمان اطہر حسین
author img

By

Published : Jun 12, 2021, 10:40 AM IST

ریاست اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی میں واقع مسجد غریب نواز کو منہدم کیے جانے کے سلسلے میں یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ اور مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کیا ہے جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مقامی افسران کے ذریعے کی گئی انہدامی کارروائی غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔

انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے ترجمان اطہر حسین

الہ آباد ہائی کورٹ نے اترپردیش حکومت کو ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست میں 2011 کے بعد تعمیر کردہ غیر قانونی مذہبی مقامات کو فوری طور پر ہٹا دیا جائے اور 2011 کے پہلے کے تعمیرات کو منتظمین کسی دوسری جگہ پر منتقل کرکے تعمیر کرائے۔ اس کے بعد سے ہی انتظامیہ مسلمانوں کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنا رہی ہے۔

اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بارہ بنکی ضلع انتظامیہ نے تحصیل رام سنیہی گھاٹ کے احاطے میں واقع قدیم مسجد غریب نواز کو منہدم کر دیا گیا اور اس کا ملبہ مختلف دریاؤں میں بہا دیا گیا۔

انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے ترجمان اطہر حسین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مسجد غریب نواز سو سالہ قدیم تھی اور یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ میں درج بھی تھی۔ جس طرح سے وہاں کی انتظامیہ نے خاص طور پر ایس ڈی ایم دیویانشو پٹیل نے ایک طرفہ کاروائی کرکے مسجد اپنی نگرانی میں منہدم کروایا ہے۔ وہ افسوسناک ہے، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔



اطہر حسین نے کہا کہ "بھارت میں آئین ہے اور ملک ایک نظام و آئین سے چلتا ہے۔ ہمارے پاس واحد ایک راستہ ہے کہ ہم عدالت کے پاس جائیں۔ انھوں نے کہا کہ یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے، اس کے علاوہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے بھی رٹ پٹیشن دائر کی ہے، ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔"


ٹرسٹ کے ترجمان نے کہا کہ جن مقامی افسران نے قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کارروائی کی ہے، ان کے خلاف سِول کنٹیمپٹ اور کریمنل کنٹیمپٹ کی کارروائی شروع کی گئی ہے۔ کریمنل کنٹیمپٹ کی کارروائی کے لیے لکھنؤ واقع ٹیلے والی مسجد کے متولی مولانا واصف میاں کی طرف سے شارب ناوید نے ایڈووکیٹ جنرل کو درخواست دی ہے کہ انہیں کریمنل کنٹیمپٹ کی کارروائی شروع کرنے کی اجازت دی جائے۔ اس کے ساتھ ہی سیول کنٹیمپٹ کی پیٹیشن بھی ڈالی گئی ہے۔



اطہر حسین نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ انصاف ملے گا اور میں ذاتی طور پر امید کرتا ہوں کہ بارہ بنکی ضلع انتظامیہ اپنی غلطی تسلیم کرکے اسی جگہ پر مسجد کی تعمیر کروائے تاکہ لوگ نماز ادا کر سکیں۔ ہمیں عدالت پر پورا یقین ہے کہ انصاف ضرور ملے گا۔

معلوم ہو کہ اس معاملے پر اترپردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ نے سخت مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ "مؤرخہ 17-05-2021 کو تحصیل و ضلع انتظامیہ رام سنیہی گھاٹ، ضلع بارہ بنکی نے سب ڈویزنل مجسٹریٹ کی قیادت میں غیر قانونی قبضہ ہٹانے کے نام پر رام سنیہی گھاٹ کی تحصیل احاطہ کے قریب موجود ایک سو سالہ مسجد کو غیر قانونی طریقے سے منہدم کردیا گیا ہے، جس کی میں انتہائی مذمت کرتا ہوں۔"



"ضلع انتظامیہ و سب ڈویژنل مجسٹریٹ کا یہ قدم نہ صرف قانون کے خلاف ہے بلکہ اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال بھی ہے۔ نیز ہائی کورٹ کے واضح حکم 24-04-2021 کی پوری طریقہ سے خلاف ورزی ہے۔
یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ اس سلسلے میں فوری طور پر مسجد کی بحالی و اعلی پیمانے کی عدالتی جانچ و جن افسران نے اس غیر قانونی حرکت کا ارتکاب کیا ہے، ان کے خلاف قانونی کاروائی کے لیے عدالت عالیہ سے رجوع کرے گا۔"

قابل ذکر ہے کہ بارہ بنکی مسجد انتظامیہ کے حشمت علی و نعیم احمد اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے غریب نواز مسجد منہدم معاملے میں رٹ پٹیشن الہ آباد ہائی کورٹ میں ایڈووکیٹ سعود رئیس کے ذریعے داخل کی ہے۔ اس پٹیشن پر مسلم پرسنل لا بورڈ کے لیگل کمیٹی کے چیئرمین یوسف بحث کریں گے۔



اس کے ساتھ ہی یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ کی جانب سے بھی پٹیشن ایڈووکیٹ سید آفتاب احمد کے ذریعے داخل کی گئی ہے، جس پر سینئر ایڈووکیٹ جئے دیپ ماتھر بحث کریں گے۔ ان دنوں پٹیشن میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مقامی افسران کے ذریعے انہدام کی کاروائی مکمل طور پر غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔

ریاست اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی میں واقع مسجد غریب نواز کو منہدم کیے جانے کے سلسلے میں یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ اور مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کیا ہے جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مقامی افسران کے ذریعے کی گئی انہدامی کارروائی غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔

انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے ترجمان اطہر حسین

الہ آباد ہائی کورٹ نے اترپردیش حکومت کو ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست میں 2011 کے بعد تعمیر کردہ غیر قانونی مذہبی مقامات کو فوری طور پر ہٹا دیا جائے اور 2011 کے پہلے کے تعمیرات کو منتظمین کسی دوسری جگہ پر منتقل کرکے تعمیر کرائے۔ اس کے بعد سے ہی انتظامیہ مسلمانوں کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنا رہی ہے۔

اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بارہ بنکی ضلع انتظامیہ نے تحصیل رام سنیہی گھاٹ کے احاطے میں واقع قدیم مسجد غریب نواز کو منہدم کر دیا گیا اور اس کا ملبہ مختلف دریاؤں میں بہا دیا گیا۔

انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے ترجمان اطہر حسین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مسجد غریب نواز سو سالہ قدیم تھی اور یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ میں درج بھی تھی۔ جس طرح سے وہاں کی انتظامیہ نے خاص طور پر ایس ڈی ایم دیویانشو پٹیل نے ایک طرفہ کاروائی کرکے مسجد اپنی نگرانی میں منہدم کروایا ہے۔ وہ افسوسناک ہے، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔



اطہر حسین نے کہا کہ "بھارت میں آئین ہے اور ملک ایک نظام و آئین سے چلتا ہے۔ ہمارے پاس واحد ایک راستہ ہے کہ ہم عدالت کے پاس جائیں۔ انھوں نے کہا کہ یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے، اس کے علاوہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے بھی رٹ پٹیشن دائر کی ہے، ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔"


ٹرسٹ کے ترجمان نے کہا کہ جن مقامی افسران نے قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کارروائی کی ہے، ان کے خلاف سِول کنٹیمپٹ اور کریمنل کنٹیمپٹ کی کارروائی شروع کی گئی ہے۔ کریمنل کنٹیمپٹ کی کارروائی کے لیے لکھنؤ واقع ٹیلے والی مسجد کے متولی مولانا واصف میاں کی طرف سے شارب ناوید نے ایڈووکیٹ جنرل کو درخواست دی ہے کہ انہیں کریمنل کنٹیمپٹ کی کارروائی شروع کرنے کی اجازت دی جائے۔ اس کے ساتھ ہی سیول کنٹیمپٹ کی پیٹیشن بھی ڈالی گئی ہے۔



اطہر حسین نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ انصاف ملے گا اور میں ذاتی طور پر امید کرتا ہوں کہ بارہ بنکی ضلع انتظامیہ اپنی غلطی تسلیم کرکے اسی جگہ پر مسجد کی تعمیر کروائے تاکہ لوگ نماز ادا کر سکیں۔ ہمیں عدالت پر پورا یقین ہے کہ انصاف ضرور ملے گا۔

معلوم ہو کہ اس معاملے پر اترپردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ نے سخت مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ "مؤرخہ 17-05-2021 کو تحصیل و ضلع انتظامیہ رام سنیہی گھاٹ، ضلع بارہ بنکی نے سب ڈویزنل مجسٹریٹ کی قیادت میں غیر قانونی قبضہ ہٹانے کے نام پر رام سنیہی گھاٹ کی تحصیل احاطہ کے قریب موجود ایک سو سالہ مسجد کو غیر قانونی طریقے سے منہدم کردیا گیا ہے، جس کی میں انتہائی مذمت کرتا ہوں۔"



"ضلع انتظامیہ و سب ڈویژنل مجسٹریٹ کا یہ قدم نہ صرف قانون کے خلاف ہے بلکہ اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال بھی ہے۔ نیز ہائی کورٹ کے واضح حکم 24-04-2021 کی پوری طریقہ سے خلاف ورزی ہے۔
یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ اس سلسلے میں فوری طور پر مسجد کی بحالی و اعلی پیمانے کی عدالتی جانچ و جن افسران نے اس غیر قانونی حرکت کا ارتکاب کیا ہے، ان کے خلاف قانونی کاروائی کے لیے عدالت عالیہ سے رجوع کرے گا۔"

قابل ذکر ہے کہ بارہ بنکی مسجد انتظامیہ کے حشمت علی و نعیم احمد اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے غریب نواز مسجد منہدم معاملے میں رٹ پٹیشن الہ آباد ہائی کورٹ میں ایڈووکیٹ سعود رئیس کے ذریعے داخل کی ہے۔ اس پٹیشن پر مسلم پرسنل لا بورڈ کے لیگل کمیٹی کے چیئرمین یوسف بحث کریں گے۔



اس کے ساتھ ہی یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ کی جانب سے بھی پٹیشن ایڈووکیٹ سید آفتاب احمد کے ذریعے داخل کی گئی ہے، جس پر سینئر ایڈووکیٹ جئے دیپ ماتھر بحث کریں گے۔ ان دنوں پٹیشن میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مقامی افسران کے ذریعے انہدام کی کاروائی مکمل طور پر غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.