اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کو اسمارٹ سٹی بنانے کے لیے سڑکوں کی مرمت کی جاری ہے، جس کی وجہ سے شہر میں فضائی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
امین آباد کے محمد امین نے ای ٹی وی بھارت سے بتایا کہ سڑکوں کی کھدائی سے اس قدر فضائی آلودگی میں اضافہ ہوگیا ہے کہ ہمارے گھر کے لوگ پریشان ہوگئے ہیں۔ میری اہلیہ کو سانس لینے میں دشواری کی شکایت ہے۔ انتظامیہ کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے ورنہ آنے والے دن مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
چائے اسٹال لگانے والے شریف نے کہا کہ دھول اتنی زیادہ اڑتی ہے کہ ہمیں کھانے پینے کے سامان کو ڈھک کر رکھنا پڑتا ہے۔ بلدیہ اس کے لیے کوئی معقول انتظام نہیں کر رہا ہے۔
شادی کارڈ کے دوکاندار ندیم نے بتایا کہ فضائی آلودگی سے ہم لوگ پریشان ہو چکے ہیں۔ دکان پر کسٹمر آنے سے پرہیز کرنے لگے ہیں۔ پہلے بلدیہ سڑکوں پر پانی ڈلوا دیتا تھا، لیکن اب وہ بھی نہیں ہو رہا۔ سانس لینے میں دشواری ہونے کی وجہ سے کھانسی آنا شروع ہوگئی ہے۔ آنکھوں میں جلن ہونے لگی ہے۔ اس کی وجہ سے چہرہ دھول سے آلودہ ہو جاتا ہے۔ سرکار اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔
اطراف کے رہنے والے ویریندر کمار نے بتایا کہ اسمارٹ سٹی کے نام پر سڑکوں کی کھدائی ہو رہی ہے لیکن یہاں پر دو ماہ سے گہرا گڑھا کھلا پڑا ہے۔ بہت سے لوگ اس میں گرتے ہیں۔ متعدد شکایت کی گئی لیکن ابھی تک کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔
ای رکشہ ڈرائیور یوسف نے کہا کہ سڑکوں کی کھدائی سے چلنا مشکل ہوگیا ہے۔ بازار میں دن کے وقت بہت بھیڑ ہوتی ہے، جس سے ایکسیڈنٹ ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن انتظامیہ کوئی کاروائی نہیں کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ دھول اڑتی رہتی ہے، جس وجہ سے صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ نوابوں کا شہر لکھنؤ اترپردیش کا سب سے زیادہ فضائی آلودگی والا شہر بنتا جا رہا ہے۔ عوام اس سے پریشان ہیں لیکن انتظامیہ آنکھ موند کر بیٹھی ہوئی ہے۔
فضائی آلودگی کے سبب دنیا میں بڑی تعداد میں لوگوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔ دارالحکومت لکھنؤ میں سب سے فضائی آلودگی گومتی نگر، تال کٹورہ، پرانا شہر، حضرت گنج، علی گنج میں ہے۔
موجودہ وقت میں ہر جانب گہری سیور لائن کے لیے سڑکوں کی ہو رہی کھدائی کی وجہ سے فضائی آلودگی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔