ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران محمد واجد صدیقی نے بتایا کہ ہمارا بل ابھی تک آیا نہیں ہے۔ ہم لوگ پریشان ہیں کیونکہ اس سے پہلے بھی زیادہ بل کی شکایت لگاتار مل رہی تھی۔ اب تین ماہ سے میٹر ریڈنگ نہیں ہوئی لہذا جب ایک ساتھ تین ماہ کا بل آئے گا، تو ہمیں کافی پریشانی ہوگی۔'
سید فیضی جو ٹور اینڈ ٹراویلس کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ' پہلے آٹھ نو ہزار روپے بل آتا تھا۔ اس بار میٹر ریڈنگ والے نہیں آئے بلکہ جب ہم نے آن لائن چیک کیا تو اس میں 7405 روپے بل دکھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ' اسے یہ بھی نہیں معلوم کہ 7405 روپے کا بل ایک ماہ کا ہے یا تین ماہ کا؟ اگر تین ماہ کا ہے تو فائدہ ہے ورنہ انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کیونکہ لاک ڈاؤن کے دوران ان کا آفس بند تھا اور کوئی آمدنی نہیں ہوئی۔'
کمپیوٹرز ڈیزائن کا کام کرنے والے مسعود حسن نے بتایا کہ پہلے ہمارا ایک ماہ کا بل تین سے ساڑھے تین ہزار روپے آتا تھا لیکن اس بار انہوں نے دو ماہ کا نو ہزار روپے بل بنا کر بھیجا ہے، جو ہمارے لیے بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے بعد سے ہماری دکان بند ہے، کوئی کام ہوا نہیں۔ ایسے میں بجلی کا استعمال بالکل نہیں ہوا۔ ہمیں امید تھی کہ حکومت لاک ڈاؤن کے سبب سبھی کے بجلی بل معاف کر دے گی لیکن اس کے برعکس زیادہ بل بنا کر بھیجا جا رہا ہے۔'
مسعود حسن نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اضافی بل کو بجلی ڈپارٹمنٹ والے صحیح کر دیں گے کیونکہ دو ماہ سے ہماری دکان بند تھی اور کوئی کام نہیں ہوا۔ باوجود اس کے ہم لوگ ذہنی طور پر پریشان ہیں کیونکہ بجلی ڈپارٹمنٹ کے چکر لگانے پڑتے ہیں اور وہاں کے ذمہ دار سے جلدی ملاقات ہوتی نہیں۔