ETV Bharat / city

نام و نہاد سیکولر جماعتوں کا رویہ افسوسناک: مولانا توقیر رضا - آل انڈیا اتحاد ملت کونسل کے قومی صدر

آل انڈیا اتحاد ملت کونسل کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خاں نے شہریت ترمیمی قانون، این آرسی اور این پی آر پر کانگریس کو چھوڑکر تمام سیکولر جماعتوں کے رویئے کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

Maulana Tauqir Raza Khan, the National President of the All India Alliance Council
آل انڈیا اتحاد ملت کونسل کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خاں
author img

By

Published : Feb 8, 2020, 11:14 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 4:53 PM IST

ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں آل انڈیا اتّحاد ملّت کونسل کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خاں نے کہا ہے کہ آئندہ یکم اپریل سے این پی آر کے تحت طلب کی جانے والی معلومات، جس میں والدین کی تاریخ پیدائش، پیدائش کی جگہ جیسے بہت سے امور کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔

آل انڈیا اتحاد ملت کونسل کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خاں

ماضی میں جس طرح سے مردم شماری کی جاتی رہی ہے، اُسی طرح کی جانی چاہئے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے اگر ان امور کو شامل کیا گیا تو عوام کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

لہذا ہم این پی آر میں طلب کی جانے والی نئی قسم کی پیچیدہ معلومات کی مذمت کرتے ہیں اگر ان سوالات کو نہیں ہٹایا جاتا ہے تو پھر ہم لوگوں سے اسکے بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرتے ہیں بصورت دیگر آنے والے وقت میں ملک کے ہر شہری کو اس سے ہونے والی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کے لیے اگر ہمیں جدوجہد کرنے کی ضرورت پڑیگی تو ہر طرح کی جدوجہد کی جائے گی۔

مولانا توقیر رضا خاں نے مزید کہا ہے کہ مرکزی حکومت پارلیمنٹ میں طلاق ثلاثہ قانون لائی اور پاس بھی کرا لیا اور جموں کشمیر سے آرٹیکل 370 بھی ہٹا دیا لیکن بڑی بات یہ ہے کہ سماجوادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی یا خود کو سیکولر کہنے والی سیاسی جماعتیں ان مسائل پر پارلیمنٹ کے باہر گمراہ کرتی رہی ہیں کہ ہم اسکی مخالفت کر رہے ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ان تمام نام نہاد سیکولر جماعتوں نے بی جے پی اور آر ایس ایس کے ساتھ معاہدہ کیا ہے اور حکومت کے بلوں کو منظور کرانے کے لیے ایوان سے واک آؤٹ کرتی ہیں، ووٹ ڈالنے میں غیر حاضر رہ کر اور دیگر طریقوں کو اپناتے ہوئے مرکزی حکومت کی بھرپور مدد کرتی رہی ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی سمیت تمام سیکولر جماعتوں کا آر ایس ایس کے ساتھ براہ راست تعلق ہے۔ یہ سب مل کر ملک کو گمراہ کررہے ہیں۔ ان تمام جماعتوں کا ایک ہی ایجنڈا ہے، ملک میں نفرت پھیلانا اور آر ایس ایس کی پالیسیاں نافذ کرانا۔

میں ان تمام سیکولر جماعتوں سے پوچھتا ہوں کہ جب ملک کا عام شہری بے چین ہے، خواتین سڑکوں پر ہیں تو پھر مبینہ سیکولر جماعتیں سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف احتجاج میں سڑکوں پر کیوں نہیں آتی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تمام پارٹیاں آر ایس ایس کے اشارے پر اور بی جے پی کے دباؤ میں کام کر رہے ہیں۔

مولانا نے خواتین کے حوصلہ کی داد دیتے ہوئے کہا کہ خواتین ملک کی ہر جگہ این پی آر اور این آر سی کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں وہ مبارکباد کی مستحق ہیں۔ آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اِن خواتین نے آئین کو بچانے کے لیے بہت بڑا اقدام اٹھایا ہے۔ ہم ان خواتین کا اعزاز اور خیرمقدم کرتے ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہیں۔

حال ہی میں ان خواتین کے جوش و جذبہ اور جدوجہد، اور ملک کے سیکولر لوگوں کی بےچینی کی وجہ سے مرکزی حکومت نے اس مدعے سے ذہن ہٹانے کے اور عوام کو گمراہ کرنے کے لیے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فی الحال این آر سی نافذ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

یہ حکومت نے اپنے شہریوں کے تئیں غلط یقین دہانی کرائی ہے۔ یہ حکومت این آر سی لانے کے لیے پوری طرح سے آمادہ ہے۔







ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں آل انڈیا اتّحاد ملّت کونسل کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خاں نے کہا ہے کہ آئندہ یکم اپریل سے این پی آر کے تحت طلب کی جانے والی معلومات، جس میں والدین کی تاریخ پیدائش، پیدائش کی جگہ جیسے بہت سے امور کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔

آل انڈیا اتحاد ملت کونسل کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خاں

ماضی میں جس طرح سے مردم شماری کی جاتی رہی ہے، اُسی طرح کی جانی چاہئے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے اگر ان امور کو شامل کیا گیا تو عوام کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

لہذا ہم این پی آر میں طلب کی جانے والی نئی قسم کی پیچیدہ معلومات کی مذمت کرتے ہیں اگر ان سوالات کو نہیں ہٹایا جاتا ہے تو پھر ہم لوگوں سے اسکے بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرتے ہیں بصورت دیگر آنے والے وقت میں ملک کے ہر شہری کو اس سے ہونے والی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کے لیے اگر ہمیں جدوجہد کرنے کی ضرورت پڑیگی تو ہر طرح کی جدوجہد کی جائے گی۔

مولانا توقیر رضا خاں نے مزید کہا ہے کہ مرکزی حکومت پارلیمنٹ میں طلاق ثلاثہ قانون لائی اور پاس بھی کرا لیا اور جموں کشمیر سے آرٹیکل 370 بھی ہٹا دیا لیکن بڑی بات یہ ہے کہ سماجوادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی یا خود کو سیکولر کہنے والی سیاسی جماعتیں ان مسائل پر پارلیمنٹ کے باہر گمراہ کرتی رہی ہیں کہ ہم اسکی مخالفت کر رہے ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ان تمام نام نہاد سیکولر جماعتوں نے بی جے پی اور آر ایس ایس کے ساتھ معاہدہ کیا ہے اور حکومت کے بلوں کو منظور کرانے کے لیے ایوان سے واک آؤٹ کرتی ہیں، ووٹ ڈالنے میں غیر حاضر رہ کر اور دیگر طریقوں کو اپناتے ہوئے مرکزی حکومت کی بھرپور مدد کرتی رہی ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی سمیت تمام سیکولر جماعتوں کا آر ایس ایس کے ساتھ براہ راست تعلق ہے۔ یہ سب مل کر ملک کو گمراہ کررہے ہیں۔ ان تمام جماعتوں کا ایک ہی ایجنڈا ہے، ملک میں نفرت پھیلانا اور آر ایس ایس کی پالیسیاں نافذ کرانا۔

میں ان تمام سیکولر جماعتوں سے پوچھتا ہوں کہ جب ملک کا عام شہری بے چین ہے، خواتین سڑکوں پر ہیں تو پھر مبینہ سیکولر جماعتیں سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف احتجاج میں سڑکوں پر کیوں نہیں آتی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تمام پارٹیاں آر ایس ایس کے اشارے پر اور بی جے پی کے دباؤ میں کام کر رہے ہیں۔

مولانا نے خواتین کے حوصلہ کی داد دیتے ہوئے کہا کہ خواتین ملک کی ہر جگہ این پی آر اور این آر سی کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں وہ مبارکباد کی مستحق ہیں۔ آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اِن خواتین نے آئین کو بچانے کے لیے بہت بڑا اقدام اٹھایا ہے۔ ہم ان خواتین کا اعزاز اور خیرمقدم کرتے ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہیں۔

حال ہی میں ان خواتین کے جوش و جذبہ اور جدوجہد، اور ملک کے سیکولر لوگوں کی بےچینی کی وجہ سے مرکزی حکومت نے اس مدعے سے ذہن ہٹانے کے اور عوام کو گمراہ کرنے کے لیے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فی الحال این آر سی نافذ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

یہ حکومت نے اپنے شہریوں کے تئیں غلط یقین دہانی کرائی ہے۔ یہ حکومت این آر سی لانے کے لیے پوری طرح سے آمادہ ہے۔







Intro:up_bar_1_molana tauqeer targets on akhilesh and mayawati_avb_7204399

بریلی میں آل انڈیا اتّحاد ملّت کونسل کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خاں نے عوام سے این پی آر کے تحت آئندہ یکم اپریل سے شروع ہونے والی مردم شماری کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا ہے کہ وہ آئین کے دائرے میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت اور احتجاج کرنے والی خواتین کا احترام، خیرمقدم اور حمایت کرتے ہیں۔ اسکے علاوہ اُنہوں نے خاص طور پر سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی سمیت تمام نام نہاد سیکولر پارٹیوں پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پارٹیاں آر ایس ایس کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہیں۔
Body:
اتر پردیش کے ضلع بریلی میں آل انڈیا اتّحاد ملّت کونسل کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خاں نے کہا ہے کہ آئندہ یکم اپریل سے ان پی آر کے تحت طلب کی جانے والی معلومات، جس میں والدین کی تاریخ پیدائش، پیدائش کی جگہ جیسے بہت سے امور کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔ ماضی میں جس طرح سے مردم شماری کی جاتی رہی ہے، اُسی طرح کی جانی چاہئے، تو ہمیں کوئ اعتراض نہیں ہے۔ اگر ان امور کو شامل کیا گیا تو عوام کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لہذا، ہم این پی آر میں طلب کی جانے والی نئی قسم کی پیچیدہ معلومات کی مزمت کرتے ہیں۔ اگر ان امور کو نہیں ہٹایا جاتا ہے تو پھر ہماری عام لوگوں سے بھی اسکا بائیکاٹ کرنے کی اپیل ہے۔ بصورت دیگر آنے والے وقت میں ملک کے ہر شہری کو اس سے ہونے والی مشکلات کا سامنا کرنا پڑےگا۔ اس کے لئے، اگر ہمیں جدوجہد کرنے کی ضرورت پڑیگی تو ہر طرح کی جدوجہد کی جائے گی۔

مولانا توقیر رضا خاں نے مزید کہا ہے کہ مرکزی حکومت پارلیمنٹ میں طلاق ثلاثہ قانون لائ اور پاس کرا لیا۔ جموں کشمیر سے آرٹیکل 370 بھی ہٹا دیا۔ رام مندر کے معاملے میں بھی حکومت کا رویا کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ لیکن بڑی بات یہ ہے کہ سماجوادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی یا خود کو سیکولر کہنے والی سیاسی جماعتیں ان مسائل پر پارلیمنٹ کے باہر گمراہ کرتی رہی ہیں کہ ہم اسکی مخالفت کر رہے ہیں۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ان تمام نام نہاد سیکولر جماعتوں نے بی جے پی اور آر ایس ایس کے ساتھ معاہدہ کیا ہے اور حکومت کے بلوں کو منظور کرانے کے لئے ایوان سے واک آؤٹ کرتی ہیں، ووٹ ڈالنے میں غیر حاضر رہ کر اور دیگر طریقوں کو اپناتے ہوئے مرکزی حکومت کی بھرپور مدد کرتی رہی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی سمیت تمام سیکولر جماعتوں کا آر ایس ایس کے ساتھ براہ راست تعلق ہے۔ یہ سب مل کر ملک کو گمراہ کررہے ہیں۔ ان تمام جماعتوں کا ایک ہی ایجنڈا ہے، ملک میں نفرت پھیلانا اور آر ایس ایس کی پالیسیاں نافذ کرانا۔ میں ان تمام سیکولر جماعتوں سے پوچھتا ہوں کہ جب ملک کا عام شہری بے چین ہے، خواتین سڑکوں پر ہیں تو پھر مبینہ سیکولر جماعتیں سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف احتجاج میں سڑکوں پر کیوں نہیں آتی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تمام پارٹیاں آر ایس ایس کے اشارے پر اور بی جے پی کے دباؤ میں کام کر رہے ہیں۔

مولانا نے خواتین کے حوصلہ کی داد دیتے ہوئے کہا کہ خواتین ملک کی ہر جگہ این پی آر اور این آر سی کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں، مبارکباد کی مستحق ہیں۔ آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اِن خواتین نے آئین کو بچانے کے لئے بہت بڑا اقدام اٹھایا ہے۔ ہم ان خواتین کا اعزاز اور خیرمقدم کرتے ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہیں۔

حال ہی میں، ان خواتین کے جوش و جذبہ اور جدوجہد، اور ملک کے سیکولر لوگوں کی بےچینی کی وجہ سے مرکزی حکومت نے اس مدعے سے ذہن ہٹانے کے اور عوام کو گمراہ کرنے کے لیئے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ فی الحال این آر سی نافذ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ یہ حکومت نے اپنے شہریوں کے تئیں غلط یقین دہانی کرائی ہے۔ یہ حکومت این آر سی لانے کے لئے پوری طرح سے آدادہ ہے۔

بائٹ 01 سے 03 تک ۔۔ مولانا توقیر رضا خاں، قومی صدر، آل انڈیا اتّحاد ملّت کونسل
Conclusion:
مستفیض علی خان،
ای ٹی وی، بھارت اردو،
بریلی
+919897531980
+919319447700
Last Updated : Feb 29, 2020, 4:53 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.