ایک طرف جہاں کھانے کے شوقینوں کو ذائقہ نہیں مل پارہا وہیں دوسری جانب کاروبار میں لگے ہوئے ہزاروں افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران 'میٹ ایسوسی ایشن لکھنؤ' کے جنرل سیکریٹری شہاب الدین قریشی نے بتایا کہ دو ماہ سے ہماری دکانیں بند ہیں۔ ہمارا بہت نقصان ہو گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھا ہے، جس میں اس بات کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ گوشت کاروبار کو دوبارہ شروع کیا جائے تاکہ جو لوگ اس کے کھانے والے ہیں انہیں پریشانی نہ ہو۔ اس کے علاوہ کاروبار میں 30 سے 40 ہزار افراد اس میں لگے ہوئے ہیں، جو پوری طرح بیروزگار ہوگئے ہیں۔
شہاب الدین قریشی نے کہا کہ کچھ دنوں پہلے لکھنؤ شہر قاضی مولانا خالد رشید فرنگی نے بھی حکومت سے اپیل کی تھی کہ گوشت کاروبار کو جلد سے جلد شروع کیا جائے کیوں کہ اس سے بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ضلع انتظامیہ کو بھروسہ دلایا ہے کہ جو بھی لاک ڈاؤن کے دوران ہمارے لئے قانون بنائے جائیں گے، اسی کے تحت ہم اپنی دکان کھولیں گے۔ چاہے سماجی دوری کی بات ہو یا صاف صفائی کی۔
حالانکہ لکھنؤ میں اب پہلے کے مقابلے زیادہ بہتر دکانیں ہوگئی ہیں۔ سال 2017 کے اعتبار سے لکھنؤ نگر نگم میں تقریبا 605 دوکانوں کا رجیسٹریشن ہے۔ اس کاروبار میں 30 سے 40 ہزار لوگ جڑے ہوئے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے سبب سب سے زیادہ نقصان ہوٹل والوں کا ہو رہا ہے کیونکہ گوشت کی مانگ سب سے زیادہ وہیں ہوتی ہے۔ شہاب الدین قریشی نے بتایا کہ جب چوتھے لاک ڈاؤن کا اعلان ہوگا، تب ہمیں دوکان کھولنے کی اجازت مل سکتی ہے۔