اترپردیش حکومت میں وزیر آنند سوروپ شکلا نے دو روز قبل ہی اذان پر اعتراض کرتے ہوئے بلیا ضلع کے مجسٹریٹ کو خط لکھ کر کہا کہ اذان سے دوسرے لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے اور طلبا کو پڑھنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے گذشتہ روز صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ طلاق ثلاثہ کی طرز پر مسلم خواتین کے برقعہ پہننے پر بھی پابندی لگنی چاہیے کیونکہ یہ غیر انسانی فعل ہے۔ برقعہ پر مختلف ممالک میں پہلے سے ہی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
برقعہ پر اعتراض کیے جانے کے بعد لکھنؤ شہر کے قاضی مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات بالکل غلط اور بے بنیاد ہے۔ ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ کسی کو بھی حق نہیں ہے کہ وہ کسی کے مذہبی عقیدے کے خلاف باتیں کریں، پردہ اسلامی شریعت کا حصہ ہے، اس پر کسی کو اعتراض کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام مذاہب کا احترام کرنے کی ضرورت ہے، آج لوگ کورونا وائرس کے سبب ماسک لگانے پر مجبور ہیں۔ ایسے میں اس طرح کے بیان دینا بالکل غلط ہے اور کسی کو بھی اس طرح کا بیان دے کر مذہبی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ وزیر آنند شکلا نے کہا تھا کہ برقعہ پہننے پر مجبور کرنا غیر مناسب ہے، لہٰذا اس پر پابندی لگنی چاہیے لیکن جو خواتین خود سے پہننے کی خواہش رکھتی ہوں، انہیں رعایت ملنی چاہیے۔