ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں 'ان لاک فور' کے نفاذ کے بعد شادی ہال کے بہت سارے تاجر اپنی حکمت عملی تیار کرنے کے لئے شہر کے ایک ہوٹل میں جمع ہوئے۔ اُنہوں نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اُنہیں شادی ہال کھولنے کی اجازت تو مل گئی ہے، لیکن بیک وقت صرف سو افراد کے لیئے شادی ہال کھولنے پر فائدہ کے بجائے نقصان ہوگا۔
بینکٹ ہال ویلفیئر ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ' ضلع میں تمام بینکٹ ہال، فارم ہاؤس، منڈپ اور پنڈال کا رقبہ برابر نہیں ہے۔ حکومت کی گائیڈ لائن کے مطابق شادی ہال میں جمع ہونے والے تمام افراد کے درمیان کم از کم چھ فیٹ کا فاصلہ ضروری ہے۔ ایسی صورتحال میں جن شادی ہال مالکان کے پاس 3 ہزار 600 مربع فیٹ رقبہ ہے، اُن کے لیئے یہ فیصلہ درست ہے، لیکن جن مالکان کے پاس اس سے کئی گنا زیادہ رقبہ ہے، اُن کے شادی ہال میں شادی کی تقریب منعقد ہونے سے مالکان کو فائدہ ہونے کے بجائے نقصان ہوگا۔
ضلع میں ہزاروں مربع فیٹ رقبہ میں تعمیر شدہ شادی ہالوں کی تعداد ایک سو سے زیادہ ہے۔ ایسوسی ایشن کے صدر کے مطابق ملک میں ٹینٹ، منڈپ، بینکٹ ہال، فارم ہاؤس، کیٹررس، لائٹ، جنریٹر، فوٹوگرافر، بینڈ باجے والے، کاریگر اور براہ راست تاجروں کی تعداد تقریباً 2 کروڑ 75 لاکھ اور بالواسطہ تقریباً 7 کروڑ افراد وابستہ ہیں۔جن میں اسٹاف، ویٹر، گارڈ، ویل پارکنگ والے کاریگر، مزدور وغیرہ شامل ہیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ہم سبھی کنبہ کے لیئے معاش کا بحران ہے۔ ہم سبھی تاجر شادی ہال کا کرایہ وصولنے کے علاوہ کوئی دوسرا کام نہیں کرتے ہیں اور ہمارے سارے اخراجات پہلے کی طرز پر ہی چل رہے ہیں۔ مرکزی اور ریاستی حکومت کے ذریعہ ہم سب کو کوئی راحت نہیں ملی ہے۔ ہمارے پاس گذشتہ تقریباً چھ ماہ سے کوئی کام نہیں ہے اور آئندہ دو ماہ تک کوئ کام ملنے کی امید بھی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:
ملک کے چار شہروں میں میٹرو خدمات بحال
آئندہ 25 نومبر 2020 سے شادی کی تقریبات شروع ہونے والی ہیں۔ لہذا 1 اکتوبر سے جاری ہونے والی گائیڈ لائن میں شادی ہال کے رقبہ کی بنیاد پر افراد کی تعداد طے کی جائے۔ اس کے علاوہ اُنہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ٹینٹ، بینکٹ ہال اور فارم ہاؤس کے کاروبار پر جی ایس ٹی کی شرح 18 فیصد ہے، جو موجودہ حالات کے مطابق بہت زیادہ ہے۔ لہذا اس کی شرح کو 6 فیصد کر دینا چاہیے۔ جیسا کہ پہلے بھی کیٹرس اور ریسٹورنٹ پر عائد کیا گیاہے۔