ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنئو میں ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران مدرسہ ذمہ داران و بزم خواتین کی صدر بیگم شہناز سدرت نے کہا کہ' حکومت اس ماہ کے اخیر یا آئندہ ماہ تک اسکول و کالج جانے کی اجازت دے سکتی ہے۔ لیکن ابھی تک طلبا کا بہت نقصان ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے ایام میں ہمارے مدرسہ میں آن لائن تعلیم دی جا رہی تھی لیکن یہ ہمارے لیے اور طلبہ کے لیے بڑا مشکل ہے کیونکہ آن لائن تعلیم میں کئی طرح کی پریشانیوں سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔
بیگم شہناز نے کہا کہ ہمارے یہاں ابھی تک داخلہ نہیں ہوا کیونکہ میں خود ہی آفس نہیں آرہی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کی گائیڈ لائن جاری ہو جائے، اس کے بعد ہم آن لائن داخلہ بھی کریں گے اور کلاسز بھی آن لائن کریں گے۔
شہناز سدرت نے بتایا کہ آن لائن تعلیم سے طلباء کو فائدہ ہونے والا نہیں ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ شہر میں کورونا کا پھیلاؤ مزید بڑھتا جا رہا ہے، جسے دیکھتے ہوئے کوئی بھی ماں باپ اپنے بچوں کو مدرسہ نہیں بھیجیں گے۔ اس کے علاوہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کی مالی حالات بہت خراب ہوگئی ہے۔
دادا میاں درگاہ مدرسہ کے پرنسپل قاری ظریف جہانگیری نے کہا کہ حکومت نے جو گائیڈ لائن پہلے جاری ہوئی تھی اسی پر عمل کرتے ہوئے ہم لوگوں نے مدرسہ بند کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اسکول کالج کے ساتھ مدرسہ میں داخلہ کے لئے گائیڈ لائن جاری کرے گی، ہم اس پر عمل کرتے ہوئے مدرسہ میں داخلہ شروع کریں گے۔
ساتھ ہی سماجی دوری، ماسک اور صاف صفائی کا خاص خیال رکھا جائے گا۔قاری ظریف جہانگیری نے بتایا کہ مدارس میں عام طور پر غریب گھروں کے بچے تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں، ایسے میں آن لائن تعلیم نہیں ہوسکتی کیونکہ زیادہ تر لوگوں کے یہاں اسمارٹ فون نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں:
جرمن چانسلر اور شاہ سلمان نے جی 20 کے کام پر تبادلہ خیال کیا
انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے طلباء کا بڑا نقصان ہوا ہے۔کورونا وائرس کے بڑھنے کے سبب حکومت نے اسکول کالج بند کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ اتر پردیش حکومت نے عوام کو راحت دیتے ہوئے لاک ڈاؤن ختم کر دیا ہے۔ اب دیکھنا ہوگا کہ مرکزی حکومت اس کے لئے کب گائیڈ لائن جاری کرتی ہے؟