ایمان مکمل ہو اور دل میں خوف خدا ہو تو ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے۔ اس عقیدے نے ریاست اتر پردیش کے بارہ بنکی میں ایک دفعہ پھر عملی جامہ پہنا ہے۔ یہاں کے فیض اللہ گنج کی ایک خاتون متل کے دل میں قائم خوف خدا سے پولیس سپریٹینڈنٹ ڈاکٹر اروند چترویدی اس قدر متاثر ہوئے کہ وہ اس خاتون کی مدد میں مکمل طور سے جٹ گئے۔
دراصل متل رام نگر تراہے پر گنا پیرائی کی مشین سے جوس نکال کر اپنے گھر کا گزارہ کرتی تھیں۔ متل کے کنبے میں 7 بچوں سمیت 9 افراد ہیں۔ فروری ماہ میں اس کی مشین چوری ہو گئی۔ اس کے بعد سے وہ مسلسل ادھر ادھر چکر کاٹ رہی تھی۔ 16 جون کو متل نے دفتر میں ایس پی سے اپنی روداد بیاں کی۔ اس پر ایس پی نے تحقیقات شروع کرائی اور بہرائیچ کے جس شخص نیاز پر متل نے شک ظاہر کیا تھا، ایس پی نے بہرائیچ پولیس کی مدد سے اس شخص کو مشین سمیت بلایا۔ اس مشین پر نیاز نے بھی دعویٰ کیا۔ کافی دیر بعد نیاز نے شرط رکھی کی یہ مشین پر ہاتھ رکھ کر قسم کھا لے تو وہ مشین دے دے گا۔ چونکہ مشین رنگ روغن ہو چکی تھی۔ اس لئے متل مکمل طور سے مطمئن نہیں تھی کہ ان کی مشین ہے۔
اس نے ایس پی سے کہا کہ کہ وہ قسم نہیں کھا سکتی کیوں اگر قسم جھوٹی ثابت ہوئی تو وہ گنہگار ہوکر دوزخ میں چلی جائے گی۔ اسی بات نے ایس پی کو متاثر کیا، اور ایس پی نے طئے کیا کہ متل کو مشین تو دلائی ہی جائے گی اور ساتھ چوری کی گئی مشین کی تلاش کے لئے مقدمہ بھی درج کیا جائے گا۔ ایس پی نے خود، گاؤں کے پردھان، کوتوال اور چوکی انچارج نے متل کو 20 ہزار روپیہ کی مدد کی ہے۔ پولیس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ مشین جس قیمت کی ہوگی پولیس اسے دے گی۔
متل کی مالی حالت بھی ٹھیک نہیں ہے۔ آس پڑوس کی مدد سے اس کے گھر کے بچے کھاتے پیتے ہیں۔ یہ سب حالت دیکھ کر ایس پی نے متل کے لئے راشن اور کھانے پینے کا انتظام بھی کیا۔